• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختون خوا کے تعلیمی اداروں میں اب طلبہ کی کردار سازی کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایک خبر کے مطابق صوبائی چیف سیکریٹری نے محکمہ تعلیم کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تعلیمی نصاب میں طلبہ کی کردار سازی کے لیے اخلاقیات پر خصوصی زور دیا جائے۔ صوبائی تعلیمی اداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ آئندہ تعلیمی سال سے ابتدائی طور پر اخلاقیات سے متعلق 35 topicsپڑھائے جائیں تاکہ نئی نسل بہترین اخلاق اور اچھے کردار کی مالک ہو۔ حال ہی میں پشاور میں اور صوبے کے کچھ دوسرے علاقوں میں فحاشی و عریانیت کے خلاف مہم بھی چلائی گی جس پر کچھ روشن خیال بہت سیخ پا ہوئے۔ یہ پاکستان کا پہلا اور ابھی تک واحد صوبہ ہے جہاں تمام اسکولوں میں قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ پڑھانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ خیبر پختونخوا اگرچہ میٹرو اور سڑکیں بنانے میں پنجاب سے پیچھے ہے لیکن تحریک انصاف کی حکومت اور صوبائی اسمبلی دونوں خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ وہ اپنے صوبہ سے نجی طور پر سود کے کاروبار کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے کے لیے قید کی سزا بھی رکھی گئی ہے۔ ویسے تو شہباز شریف کی پنجاب حکومت کو ترقیاتی کاموں کی جلد تکمیل کی وجہ سے ’’پنجاب اسپیڈ‘‘ کے حوالے سے جانا جاتا ہے لیکن یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ جن اہم ترین شعبوں میں خیبر پختون خوا نمبر ون جا رہا ہے وہاں شہباز شریف ، ن لیگ اور پنجاب حکومت کی کوئی توجہ نہیں۔ مجھے ذاتی طور پر اس بات کا علم ہے کہ شہباز شریف صاحب کو کوئی ایک دو سال سے کہا جا رہا ہے کہ وہ پنجاب کے تمام اسکولوں میں قرآن پاک ترجمہ سمیت پڑھانے کی اسکیم کا آغاز کریں لیکن یہ معاملہ انہوں نے ایک ایسی کمیٹی کے سپرد کیا جس کو اس معاملہ سے کوئی دلچسپی نہیں۔ شہباز شریف صاحب بھی اورنج لائن اور دوسرے منصوبوں میں مصروف ہیں۔ ن لیگ کی وفاقی اور پنجاب حکومتوں کو کئی ماہ پہلے تجویز دی گئی کہ کم از کم اپنی نئی نسل کی کردار سازی کے لیے اسلامی اصولوں کے مطابق طلباء و طالبات کے اخلاق اور کردار پر خصوصی توجہ دی جائےلیکن یہاں بھی پنجاب کی اسپیڈ تو کیا نظر آئے گی کوئی اشارہ تک نہیں مل رہا کہ کوئی اس معاملہ پر سوچ بھی رہا ہے کہ نہیں۔ جہاں تک معاملہ فحاشی و عریانیت کے خلاف ایکشن لینے کا ہے تو ن لیگ سے یہ توقع ہی اب بیکار ہے۔ ن لیگ تو اب اپنے آپ کو لبرل اور سیکولر پارٹی بنانے کے جنون میں مغرب زدہ این جی اوز اور آزاد خیال میڈیا خوش کرنے کے چکر میں پڑی ہوئی ہے۔ سود کے لعنت تو اس ملک میں ن لیگ کی پہلی حکومت کی وجہ سے ہی مسلط ہے۔ میاں نواز شریف کے پاس گزشتہ چار سال کے دوران سنہری موقع تھا کہ وہ اپنے اس گناہ کا کفارہ اس لعنت کو ختم کر کے ادا کرتے لیکن افسوس ایسا نہ ہو سکا۔ نجانے کب تک پاکستانی قوم اس لعنت کا شکار رہے گی۔ اب کیا توقع کریں کہ وفاقی اور پنجاب حکومتیں بھی وہ کریں گی جو خیبر پختون خوا کی حکومت اور صوبائی اسمبلی نے کیا۔ خیبر پختون خوا اسمبلی نے گزشتہ سال متفقہ طور پر نجی طور پر سود کے کاروبار کے مکمل خاتمہ کا قانون پاس کیا تھا جو ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اگر ایسا ایک صوبہ میں ہو سکتا ہے تو دوسرے صوبوں اور وفاق میں کیوں نہیں؟؟؟ کیا ن لیگ میں کوئی ایسا رہنما نہیں بچا جو ان معاملات پر اپنی اعلیٰ قیادت اور حکومتوں کے ضمیر کو جھنجوڑے اور یہ باور کروائے کہ یہ اقدامات میٹرو اور موٹر وے سے بہت زیادہ اہم ہیں۔ ویسے اگر موٹر وے اور میٹرو کے ساتھ ساتھ اس قوم کی نئی نسل کی اسلامی تعلیمات اور اصولوں کی بنیاد پرکردار سازی پر کام کیا جائے اور لوگوں کو سود اور بے حیائی جیسے گناہوں سے بچایا جائے تو اس میں ن لیگ کی سیاست کو کیا نقصان پہنچے گا؟؟ بلکہ نہ صرف یہ ثواب کے کام ہیں بلکہ ایسے کاموں کی برکات سے ن لیگ کے رہنماآزمائش سے نکل سکتے ہیں۔ سیاسی طور پر بھی ان اقدامات سے ن لیگ کو فائدہ ہی فائدہ ہو گا لیکن مسئلہ نیت کاہے۔ مسئلہ priorities کا ہے۔ ن لیگ اپنے آپ کو پی پی پی کی طرح روشن خیال اور لبرل ثابت کرنے کی خواہاں ہے۔ کاش یہ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں سمجھ سکیں کہ کسی بھی معاشرہ کے لیے افراد کے کردار کی کیا اہمیت ہے۔ بحیثیت قوم ہماری موجودہ حالت بہت ابتر ہے اور اس ابتری کا تعلق ہمارے اُس مجموعی کردار سے ہے جس میں جھوٹ، فراڈ، دھوکہ، چوری چکاری کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے ہیں۔ اس سب کو بدلنا ہے تو قوم کی اسلامی اخلاقیات اور اصولوں کے مطابق قوم کی کردار سازی کو پہلی priority پر رکھ کر خصوصی توجہ دینا ہو گی جس کے لیے ریاست کا کردار سب سے اہم ہے۔ کاش یہ بات ہماری تمام سیاسی جماعتوں اور اُن کی حکومتوں کو سمجھ آ جائے۔

تازہ ترین