• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ اور پنجاب حکومت کو ایک کے بعد ایک مشکل کا سامنا ،تجزیہ کار

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پنجاب حکومت ایک کے بعد ایک مشکل کا سامنا کررہی ہیں، مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ دھرنے کا فیصلہ سیاسی حکمت عملی طے ہونے پر ہی کیا جائے گا، پاکستان عوامی تحریک انصاف کیلئے ہر سطح پر قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔پروگرام میں پریم کورٹ میں صاف پانی کیس میں درخواست گزار شہاب اوستواورمقتول ظافر کے والد فہیم احمد زبیری نے بھی اظہار خیال کیا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی ٹریبونل کی رپورٹ گزشتہ روز پبلک کردی تھی، ساڑھے تین سال بعد سامنے آنے والی اس رپورٹ میں سانحہ کے ذمہ داروں کا واضح تعین نہیں کیا گیا، نام لے کر نہیں کیا گیا، ایسا کہنا ہے پنجاب حکومت کا جو یہ سمجھتی ہے اور اس معاملہ میں خود کو بری الذمہ قرار دے رہی ہے لیکن پاکستان عوامی تحریک اس رپورٹ کو کسی اور نظر سے دیکھ رہی ہے، ڈاکٹر طاہر القادری نے اس ٹریبونل کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ وہ مطمئن ہیں اور سمجھتے ہیں کہ رپورٹ میں ذمہ داروں کا واضح طور پر تعین کردیا گیا ہے اس لئے انہیں گرفتار کر کے سزائیں دی جائیں، ایک پریس کانفرنس میں طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ سمیت دیگر افراد کو اس سانحہ کا ذمہ دار قرار دینے کے لئے مضبوط شہادت ہے، طاہر القادری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا قتل عام نواز شریف اور شہباز شریف نے کرایا، رانا ثناء اللہ اس پر عملدرآمد کروانے والے شخص ہیں اس لئے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کیا جائے، طاہر القادری نے اس موقع پر احتجاج کا اشارہ بھی دیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ گیارہ دسمبر کو عمرے کے لئے جارہے ہیں لیکن عمرے کا پروگرام تبدیل بھی ہوسکتا ہے اس لئے پارٹی منتظمین کو کنٹینر چوبیس گھنٹے تیار رکھنے کا بھی کہہ دیا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ طاہر القادری احتجاج کی تیاری کررہے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ یہ سب کچھ ایک ایسے کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں جس کا انہوں نے بائیکاٹ کیا تھا، اس پر جانبداری کا الزام لگایا تھا ، اس کی کارروائی میں شریک نہیں ہوئے تھے بلکہ اس وقت دھرنا دیا تھا، طاہر القادری اس ٹریبونل پر یکطرفہ ہونے کا الزام لگاتے رہے تھے، ان کا موقف تھا کہ قاتل پولیس خود مدعی بن بیٹھی ہے، من گھڑت شہادتیں اور جھوٹے ثبوت پیش کیے جارہے ہیں، پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا بھی مطالبہ ہوا تو حکومت نے اس پر عمل کیا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے اس پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کا بھی بائیکاٹ کردیا لیکن طاہر القادری آج جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کا باقاعدہ حوالہ دے رہے ہیں اور ذمہ داروں کا تعین کررہے ہیں ساتھ ہی اس رپورٹ پر مبارکباد بھی دے رہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے باقر نجفی رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے دس ستمبر 2014ء کو سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن خان پر مشتمل ایک رکنی نظرثانی کمیٹی تشکیل دی تھی، اسے بھی پنجاب حکومت نے باقر نجفی رپورٹ کے ساتھ جاری کیا ہے، خلیل الرحمٰن خان کی رپورٹ میں باقر نجفی رپورٹ میں بیان کی گئی فائنڈنگز کو حقائق کے منافی قرار دیا گیا ہے، جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن نے لکھا کہ جسٹس باقر نجفی ٹریبونل نے بہت سے حقائق کو نظرانداز کیا، ٹریبونل نے جو آبزرویشنز دیں وہ ریکارڈ سے ثابت نہیں ہوتیں بلکہ نجفی ٹریبونل نے انہیں اپنے طور پر اخذ کیا ہے، انہی وجوہات کی بنیاد پر جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن خان نے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سے متعلق اپنے حتمی تجزیے میں حکومت کو تجویز کیا کہ وہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو قبول نہ کرے کیونکہ اس رپورٹ میں جن صفحات کی خاص طور پر نشاندہی کی گئی ہے وہ مفاد عامہ کے خلاف ہیں، اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن عامہ کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے، جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن نے یہ بھی سفارش کی کہ اس رپورٹ میں جن معاملات کی جانب نشاندہی کی گئی ہے اس کی تحقیقات کروائی جائے اور اس حوالے سے اسمبلی سے قانون سازی کروائی جائے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ ہے تو دوسری جانب سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس خلیل الرحمٰن خان کی رپورٹ ہے جس نے نجفی رپورٹ پر سنجیدہ اعتراضات اٹھائے، پاکستان عوامی تحریک نے جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ن لیگ اور پنجاب حکومت ایک کے بعد ایک مشکل کا سامنا کررہی ہیں، ابھی جسٹس باقر نجفی انکوائری ٹریبونل رپورٹ منظرعام پر آنے سے طوفان جنم لے رہا تھا کہ ایک اور مشکل نے سر اٹھالیا، ن لیگ یا تو رانا ثناء اللہ سے استعفیٰ لے یا پھر پندرہ اراکین اسمبلی کے استعفوں کے لئے تیار ہوجائے، سرگودھا کے پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت کو امتحان میں ڈال دیا ہے، حکومت نے رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ طلب کرنے والی تحریک لبیک جلالی گروپ کا دھرنا تو ختم کرالیا ، اس کے ساتھ سرگودھا کے پیر حمید الدین سیالوی کو منانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا، حمید الدین سیالوی کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ن لیگ کے پندرہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا استعفیٰ ہے، ان کا مطالبہ ہے رانا ثناء اللہ اپنے متنازع بیان پر معافی مانگے اور استعفیٰ دیں، اتوار کو وزیراعلیٰ پنجاب نے خود پیر سیالوی سے فون پر بات کی مگر اب تین دن گزرنے کے بعد حمید الدین سیالوی نے ن لیگ سے تعلق توڑنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ پنجاب حکومت نے تین دن کی مہلت مانگی لیکن نہ حکومتی نمائندے آئے نہ ہی استعفیٰ آیا، پیر سیالوی صاحب نے نہ صرف تعلق توڑنے کا اعلان کیا بلکہ اب وہ ملک بھر میں تحریک چلانے کی تیاری کررہے ہیں، میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے استعفے کا مطالبہ حتمی ہے لیکن انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا اب دس دسمبر کو ن لیگ کے پندرہ اراکین پارلیمنٹ استعفیٰ دیں اور وہ فیصل آباد میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس میں ن لیگ کے ارکان کے استعفوں کا اعلان کریں گے، اس سے پہلے وہ خبردارکرچکے تھے کہ ان کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، اہم بات یہ ہے کہ پیر سیالوی کا اثر و رسوخ پنجاب کے پانچ اضلاع تک پھیلا ہوا ہے ، حکومت ان کی ناراضگی کو کتنا سنجیدہ لے گی یہ دیکھنا ہوگا۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ کراچی شہر دیگر مسائل کے علاوہ صاف پانی کی عدم فراہمی کے مسئلہ کا بھی شکار ہے، اندرون سندھ میں بھی مسئلہ اس حد تک سنگین ہوگیا ہے کہ کچھ اضلاع میں پانی ہی نہیں ہے اور جہاں ہے بہت بری کوالٹی کا ہے، کراچی کے کئی علاقوں میں پانی سرے سے آتا ہی نہیں ہے ، یہ علاقے ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں لیکن پھر بھی صاف پانی میسر نہیں آتا، سندھ کی صاف پانی کی پکار پر بدھ کو سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے پوچھ گچھ کی۔

تازہ ترین