• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ مسلم امہ کو متحد کرکے چھوڑے گا!
ٹرمپ نے عالمی دبائو کے باوجود مقبوضہ بیت ا لمقدس کو ا سرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا اور امریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کردیا۔ یو رپ سمیت دنیا بھر اور عالم اسلام کی طرف سے شدید تنقید، پاکستان کا بھی سخت ردعمل، ترکی نے اسلامی کانفرنس طلب کرلی، اگر آج مسلم امہ متحد ہوتی، مسلم ممالک عالمی سیاست میں کمزور نہ ہوتے تو ٹرمپ کو یہ ہمت نہ ہوتی کہ فلسطین کاز کو ہوا میں اڑادیتا اور پورے عالم اسلام کی عقیدتوں کے مرکز اول کو ناجائز اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے یا بنانے جیسا تکلیف دہ اقدام نہ کرتا، کیا کوئی ذی ہوش یہ بہانہ مان سکتا ہے کہ مقصد امن کے لئے یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کو متحد ہونا پڑے گا۔ یہ امن عالم کو بچانے کی نہیں تار تار کرنے کی مذموم کوشش ہے، جو مسلم امہ کے لئے درس عبرت ہے، ایسے سبق ابھی ا ور بھی ملیں گے اور بات بہت آگے تک پہنچے گی پھر ایک ا یسا ہولناک موڑ بھی آئے گا کہ امت مسلمہ کو اپنے مقدس مقامات اور وجود کی بقاء کے لئے ایک ہونا پڑے گا کہ’’بہت سخت ہیں قدرت کی تعزیریں‘‘ ہم سمجھے کہ ٹرمپ کی بطور امریکی صدر آمد ہی مسلمانوں کے لئے ایک برا شگون تھی، انہوں نے آغاز کار ہی مسلم مخالف اقدامات سے کیا، یہود و ہنود اور نصاریٰ متحد ہوں گے اور مسلم ریاستیں اندرونی وانتشار کا شکار رہے گی تاآنکہ ٹرمپ ایک شخصیت کا نام نہیں ایک ایجنڈا ہے جسے صہیونی ماسٹر مائنڈ نے مرتب کیا ہے اور یہی بالآخر دنیا کو حق و باطل کی دو قوتوں میں تقسیم کردے گا۔ مسلم امہ ہنوز بیدار نہیں اور یہاں تک کہ عربیت و عجمیت کا تصور بھی سر اٹھا رہا ہے، آج ساری اسلامی دنیا کو ٹرمپ نے ٹارچر کیا ہے، اس کا ردعمل ابھی تک عرب دنیا کی طرف سے نہیں آیا، عجمی اسلامی ممالک اور فلسطین کی جانب ہی سے غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے، آج اگر قبلہ اوّل پر قبضہ ہوچکا ہے تو قبلہ ثانی بھی خاکم بدہن کیا نرغے میں آنے سے بچا یا جاسکے گا، ایجنڈا ابھی شروع ہوا ہے آگے کیا ہوگا؟ بہرحال جو بھی ہوگا بعد از خرابی بسیار مسلم امہ طوعاً و کرہاً متحد ہوجائے گی۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
بدنظمی و محرومی کانتیجہ انوکھے جرم!
ہر روز ہم ایک نیا جرم جنم لینے کی خبر دیکھتے سنتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ ایک ایسا نظام ہے جو بدنظمی کا پیش خیمہ بنتا ہے۔ کرپشن، سفارش، مہنگائی کے جبر نے عوام الناس کو مجبور کردیا ہے کہ وہ یا تو زندگی سے ناتا توڑ لیں یا چھین جھپٹ کر اپنا کام چلانے کے لئے انوکھی ترکیبیں سوچیں۔ واقعات کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ جب تک نظام درست نہیں ہوگا، کام کے مواقع اور عبرتناک سزا نہیں دی جائے گی دولت کی غلط تقسیم اور کرپٹ ذہنیت کا خاتمہ نہ ہوگا کبھی کوئی لٹک جائے گا، کوئی ماں بچوں کی بھوک دیکھ کر انہیں نہر میں پھینک دے گی اور اپنابھی خاتمہ کرلے گی لیکن اکثر مجبور و محروم افراد ایسا نہیں کریں گے، وہ چوری، ڈاکہ زنی، اغوا کے علاوہ کوئی بھی عجیب و غریب ترکیب جرم ایجاد کرکے اپنا کام چلائیں گے۔ اکا دکا پکڑے جائیں گے اور چھوٹ جائیں، اگر دولت اور مواقع کی تقسیم درست ہوگی، غلط نوازی نہ ہوگی، نظام فعال اور درست ہوگا تو نہ زندگی کو خطرہ ہوگا نہ مال و متاع کو، امن ، چین سکون سب نظام کے تابع ہے۔ 70سال سے ایک بیمار نظام پنپ رہا ہے اور ہم سب اس کے سہولت کار ہیں۔ بعض کا دو مرتبہ ایک ہی سوراخ سے ڈسا جانا ایک ایسی تنبیہ ہے جس میں اصلاح احوال کی ضمانت پوشیدہ ہے۔ سیاسی حالات کی کشیدگی بھی ایک ایسا فتنہ ہے جو پوری قوم کے ذہنوں پر تالے لگادیتا ہے، منفی سوچیں، بداخلاقی جرم کی راہ دکھاتی ہیں، ہر قوم اپنی اصلاح کی ذمہ دار خود ہوتی ہے، آسمان ہماری جرأت و ہمت کا انتظار کرتا ہے اور جب ہم خود بڑھ کرمیناتھام لیں تو زمین پر حقائق میں بہتر تبدیلی آتی ہے، یہ دنیا کار گاہ یزداں نہیں کارگاہ انسان ہے، اب وہ اسے جنت بنائے یا جہنم اس کی اپنی مرضی ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
آخری گیت سنا لوں تو چلوں
٭...زرداری کے اسلام آباد جلسے میں رقص کے چرچے۔
جب انسان کی مراد بر آئے تو وہ ناچ اٹھتا ہے، یہ فطری سی بات ہے اور استحقاق بھی، سیاست کی دنیا سے شاید اجازت لیتے ہوئے انہوں نے یہ تاثر دیا کہ؎
آخری رقص بھی کرلوں تو چلوں!
٭...بلاول کی روحانی تربیت کے لئے فقیر ممتاز علی منگی کی خدمات حاصل۔
اب اس ملک کو بذریعہ تصوف چلانے کی ضرورت ہے، بلکہ اس میں اگر کالا جادو بھی شامل کرلیا جائے تو سیاسی عقیدت مندوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ مصر کی تاریخ میں لکھا ہوا ہے کہ وہاں 10ہزار سال تک جادو گروں کی حکمرانی رہی تو گویا روحانی تربیت اور جادو ٹونے کا ضرور سیاسی حکمرانی سے کوئی تعلق ہے، اگر بلاول سیاستدان کے بجائے عامل کامل بن جائیں تو کامیاب حکمران ثابت ہوسکتے ہیں اب اور تو زرداری صاحب کے پاس کوئی طریقہ بلاول کو کامیاب سیاسی لیڈر بنانے کا نہیں بچا۔
٭...صدر ٹرمپ کا پرائیویٹ جاسوسی نیٹ ورک قائم کرنے پر غور۔
لگتا ہے ٹرمپ ا پنے سیاسی عقیدے کے مطابق ٹھیک چل رہے ہیں، کسی کے پاس ان کے عملیات کا توڑ ہو تو کرے۔

تازہ ترین