• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مبین انصاری کی کتاب’’ وائیٹ ان دی فلیگ، اے پرامس فارگاٹن‘‘ کا اجراء

اسلام آباد (تنویر ہاشمی) پاکستان کے معروف فوٹو گرافر صحافی ،مصور اور مصنف مبین انصاری کی دوسری کتاب " وائیٹ ان دی فلیگ، اے پرامس فارگاٹن " ( پرچم میں سفید رنگ، ایک بھولا ہوا وعدہ )کا اسلام آباد میں اجراء کر دیا گیا ہے ،پاکستان میں اقلیتوں کے حوالے سے برسوں بعد ایک تصنیف سامنے آئی ہے کتاب میں پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے طرز معاشرت، پاکستان کی ترقی میں اقلیتوں کے کردار اور سماجی بہبودکے کاموں میں ان کی دلچسپیوں کی تفصیلات کو تصویری انداز میں اجاگر کیاگیا ہے ، کتاب کی تقریب رونمائی پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس اسلام آباد میں ہوئی جس میں صاحب کتاب مبین انصاری نے کتاب سے متعلق تفصیلات بیان کیں ،تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستا ن میں موجود اقلیتی برادری کی چیدہ شخصیات موجود تھیں جنہوں نے کتاب میں خصوصی دلچسپی لی اور کتاب کے مختلف پہلوئوں کے حوالے سے سوالات کیے ، تقریب میں ویڈیوز کے ذریعے بھی کتاب کے بارے میں آگاہ کیا گیا ،ایک ویڈیو میں قائداعظم محمد علی جناح کے اقلیتوں سے متعلق بیان کو دکھایا گیا عبدالستار ایدھی کی اقلیتوں اور کتاب کے بارے میں ریکاڈنگ بھی دکھائی گئی جس میں انہوں نے مصنف کو مبارک باد دی تھی، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا ویڈیو پیغام بھی دکھایا گیا انہوں نے بھی کتاب کے مصنف کو مبارک باد دی ، مصنف مبین انصاری نے کتاب کے تعارف سے قبل اپنے متعلق بتایا کہ جب وہ تین ہفتے کے تھے تو بیماری کے باعث ان کی قوت سماعت ختم ہو گئی تھی لیکن اس قو ت سماعت کے نہ ہونے سے ان کو یہ فائد ہ ہوا کہ وہ سکون سے سو جاتےتھے اور کوئی شور ان کو ڈسٹرب نہیں کرتا تھا ، انہوں نے بتایا کہ فوٹو گرافی کو انہوں نے ایک شوق کے طور پر اپنایا، وہ کوئی ایسا کام کرنا چاہتے تھے جو بامقصد ہو اور جو معاشرے میں مثبت تبدیلی لے کر آئے، انہوں نے کہا کہ آرٹست وہ ہے جو خوبصورت تصورات کو جنم دیتا ہے ، وہ جہاں بھی جاتے ہیں ایک کہانی ان کی منتظر ہوتی ہے ، انہوں نے اس کتاب کے لیے پاکستان بھر کا سفر کیا اور کتاب کو مکمل کرنے میں سات برس لگے ، انہوں نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کو پاکستا ن میں بسنے والے اقلیتوں میں بہت دلچسپی تھی ، انہوں نے بتایا کہ ان کی دادی کی ایک سہیلی پارسی تھیں جو مجھ سے بہت محبت کرتی تھیں ، مبین انصاری نے کہا کہ پاکستان میں ہندو، سکھ، پارسی ، عیسائی سمیت دیگر اقلیتوں سے جاکر ملا ہوں اور ان کی تقریبات میں شر کت کی اور اپنی کتاب کے لیے فوٹو گرافی کی اس کے ساتھ ساتھ ان کے طرز زندگی کو سمجھنے میں مد د ملی ، انہوں نے بتایا کہ ان کی پہلی کتاب کا نام دھڑکن، ایک قوم کی دھڑکن ، تھا جس کو زبردست پذیرائی ملی ، تقریب کے آخر میں انہوں نے تقریب میں موجود شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیئے ، شرکاء نے انہیں کتاب کے اجراء پر مبارک باد دی اور انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا ، سوالوں کے جواب میں مبین انصاری نے کہا کہ ملک بھر میں اقلیتوں تک جانا ایک مختلف تجربہ تھا اس میں بہت سی مشکلات بھی آئیں لیکن انہوں نے ایک چیلنج کے طور پر لیا ، انہوں نے کہا کہ ملک میں سب کو مساوی حقوق حاصل ہونے چاہئے اور سب کو مساوی مواقع ملنے چاہئے ، ، مبین انصاری نےکہا کہ میری کتاب میں ایک پیغام ہے کہ تمام مذاہب کے افراد ہم آہنگی سے رہیں انہوں نے کہا کہ کتاب کی تیاری کے حوالے سے کسی حکومتی نمائندے نے رابطہ نہیں کیا ، آخر میں کتاب خریدنے والے افراد کو انہوں نے کتاب پر آٹو گراف بھی دیئے ۔
تازہ ترین