• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری،نوازشریف جیسا سلوک پہلے بھٹو کیساتھ بھی ہو چکا

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) حکمران پاکستان مسلم لیگ نواز کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے یہ ملک میں پہلی بار نہیں ہورہا،ذرائع ابلاغ نے بھٹو کی کردار کشی کی ، مسلمان ہو نا مشتبہ بنایا،جبکہ انہوں نےہی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوایا،کچھ بھی ہو عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا قوم آئندہ انتخابات میں ن لیگ کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنادیں گے۔1977ء میں بھی پاکستان کی مقبول ترین قیادت کو ’’غیرمرئی منتظمین‘‘ نے ٹھکانے لگانے کا ارادہ کیا تھا۔ پہلے اس قیادت پر انتخابات میں دھاندلی کےا رتکاب کا الزام عائد کیا گیا اس کے سربراہ کوایک بھولے بسرے مقدمہ قتل میں ماخوذ کرکے اس مقدمے کو ماتحت عدالت کی بجائے سیدھے عدالت عالیہ میں لے جایا گیا اسے پھانسی کی سزا دی گئی اور عدالت عظمیٰ سے اپیل مسترد کرائی اور پھر کئی قواعد و ضوابط سے صرف نظرکرتے ہوئے اسے تختہ دار کی زینت بنادیا گیا۔ اس دوران اس کی ذرائع ابلاغ سے بھرپور کردار کشی کی گئی اس کے مسلمان ہو نے کو مشتبہ بنانے کی کوشش کی گئی حالانکہ اس نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے کے لئے قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم منظور کرائی تھی اسے غیر محب وطن بنایا گیا جبکہ اس نے دشمن کی قید سے نوے ہزار قیدیوں کو آزاد کرایا تھا اور ملک کے ایٹمی پروگرام کی داغ بیل ڈالی تھی اس تمام تر کا مقصد یہ تھا کہ ملک میں ایسی سیاست قیادت نہ ابھر سکے جو عوام کی تائید کے بل بوتے پر قومی معاملات میں آزادانہ اور من مرضی کے فیصلے کرسکے جنہیں تسلیم کرنا ہر ایک کی مجبوری بن جائے۔یہ الگ بات ہے کہ جس شخص کو ڈیڑھ سال کی جدوجہد کے بعد سزائے موت سے ہمکنار کیا گیا اس کا نام سیاسی منظر سے محو نہ ہوسکا اور یہ نام لگاتار تیس سال تک حکمرانی کرتا رہا یا سیاست اس کے ارد گرد گھومتی رہی اب پھر اس کا ’’ایکشن ری پلے‘‘ ہورہا ہے۔ جس شخص نے دہشت گردی کو نکیل ڈالنے کی کامیاب منصوبہ بندی کی اور اپنے دوست امریکی صدر کی ترغیبات اور دبائو کے باوجود ملک کو ایٹمی قوت بنایا جبکہ ملک کی مقتدر شخصیات اس کے لئے آمادہ نہیں تھیں جس شخص نے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ملک کو روشنی دی اور لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی، زبوں حال اور دیوالیہ ہونے کے قریب ملک کی معیشت کو مضبوط سہارا فراہم کیااور چین کےس اتھ اقتصادی راہداری کا عظیم الشان منصوبہ طے کیا جس نے ملک کے عالمی وقار کو بلند کیا اس کےساتھ کیا برتائو کیا جارہا ہے اسے لوگوں سے گالیاں دلوائی جارہی ہیں ’’غیر مرئی منتظمین‘‘ نے اپنے مجلے میں دستیاب ہر چھوٹے بڑے سیاسی اداکار کو اس کے خلاف ایک ہی جگہ لا بٹھایا ہے۔ آگ اور پانی کا ملاپ کردیا گیاہے مقصد صرف ایک ہے کہ ملک میں ایسی سیاسی قیادت کا راستہ روکا جاسکے جسے عوام اپنی آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔ختم نبوتؐ کےمعاملےمیں کسی سہو کی اجازت دی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کی کوئی گنجائش ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اسی مقبول ترین قیادت نے گزشتہ ماہ قانون میں سیون بی اور سیون سی کو شامل کیا ہے جو انتخابی قوانین کا حصہ باردگر بنادیا گیا جس کی رو سے کسی عام رائے دھندہ کے مشتبہ عہدے کو بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے جس نے نعت رسول مقبولؐ کو پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع کرنے سے قبل لازم قراردیا۔ ابلاغ کے اس زمانے میں عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا انہیں بخوبی اندازہ ہے کہ 28؍ جولائی تک کامیابی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ملک کو یکلخت جھٹکا دے کر اس کی پٹڑی سے کن مقاصد کے تحت اتارا گیاہے وہ یقیناً آئندہ انتخابات میں اس سازش کو ناکام بنادیں گے عوام جانتے ہیں کہ غیر مرئی منتظمین نے جسے میدان میں چھوڑ رکھا ہے اور وہ ہاتھوں پر سرسوں جمانے کے دعوے کر رہا ہے لیکن وہ اپنی جذباتی سوچ کے باعث کسی ناگہانی آفت کا سبب تو بن سکتاہے ملک اور عوام کی بھلائی کا کوئی کام انجام نہیں دے سکتا۔ وہ جس دھن پر سوار ہے اس میں ملک کا وزیر اعظم بننا اس کی آخری خواہش ہے خواہ وہ اس کی اہلیت رکھتا ہے یا نہیں عوام اسے اسے منصب پر دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ کچھ بھی ہو عوام تمام امور سے بخوبی آگاہ ہیں کہ وہ کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر کیوں مسلط کرینگے ؟ وہ کسی غیر مرئی منتظم کے چشم ابرو کے غلام تو نہیں ہیں۔
تازہ ترین