• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شخصیت پرستی اور ہماری سیاست تحریر: اسلم چغتائی …لندن

ہماری عوام کی اکثریت ناخواندہ ہے، غفلت میں سوئی ہوئی اسی قوم کے دلوں اور ذہنوں میں شخصیت پرستی رچی بسی ہوئی ہے۔ عوام آزمائے ہوئے وڈیروں، جاگیرداروں، کم تعلیم یافتہ، روایتی خاندانی، سیاستدانوں اور حکمرانوں کو سرپر چڑھا کر کر ’’فرغون‘‘ بنا دیتے ہیں۔ قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد ملک ان ہی وڈیروں، جاگیرداروں کے ’’قبضے‘‘ میں چلا گیا۔ سیاستدانوں اور حکمرانوں کی اکثریت ماسوائے چند حکمرانوں کے ملک اور قوم کی ترقی اور بہتری کے لئے نمایاں کردار ادا نہ کرسکی اسی کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ترقی یافتہ جمہوری ممالک میں عوام زیادہ تعلیم یافتہ اور باشعور ہوتی ہے اور وہ شخصیات کی بجائے پارٹی کے منشور کو دیکھ کر ووٹ دیتے ہیں۔ ہمارے خاندانی سیاسی نظام ہی عوام کو جان بوجھ کر جاہل ناخواندہ رکھا گیا، تعلیم پر توجہ نہیں دی گئی، تعلیمی بجٹ قلیل تھوڑا رکھا جاتا ہے، تعلیم کسی قوم و ملک اور معاشرے کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عوام کو جاہل اس لئے رکھا کہ یہ کہیں باشعور، تعلیم جائیں گے۔ آج تک متوسط طبقے کو اقتدار سے دور رکھا گیا۔ پاکستان کی سیاست کو بیرون ملک پاکستانی اور کشمیری ساتھ لے آئے ہیں اور مقامی سیاست سے دور انجان ہیں۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں کے کارکن، ورکرز برطانیہ اور دیگر ممالک میں اپنی اپنی جماعت کے لئے سرگرم عمل ہیں اور پاکستانی کشمیری کمیونٹی بیرون ملک تقسیم درتقسیم ہو رہی ہے جس کی ذمہ دار پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں ہیں۔ مقامی سیاست لاتعلق رہ کر پاکستانی اور کشمیری مقامی معاشرے سے بھی دور ہو رہے ہیں۔ آبادی کے تناسب سے ہمارے کونسلرز اور ایم پی کی تعداد بہت کم ہے۔

تازہ ترین