• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ میں نشہ آور مادے سے سزائے موت دینے کی تیاری

واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکہ میں جہاں مختلف ریاستوں میں سزائے موت کے قانون ختم ہو رہے ہیں وہیں بعض ریاستوں میں سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے روایتی طریقے نئے اسالیب میں بدلنے کی کوششیں بھی جارہی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق گذشتہ برس مہلک نشہ آور فینٹنیل منشیات کے استعمال سے دسیوں ہزار امریکی ہلاک ہوئے اور اطلاعات ہیں کہ امریکا کی دو ریاستیں اسی نشہ آور مادے کو عدالتوں کی طرف سے سزائے موت پانے والے قیدیوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا تجربہ کرنے والی ہیںمگرمخالفین کا کہنا ہے کہ مہلک فینٹینل کو باقاعدہ تجربات سے نہیں گزرا گیا ہے اس لیے یہ خدشہ موجود ہے کہ یہ مادہ سزائے موت کے لیے انتہائی دردناک ہے۔ماہرین اورادویہ ساز کمپنیوں کی طرف سے بھی جڑی بوٹیوں کو سزائے موت کے لیے استعمال کرنے کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔امریکی ریاستوں فلوریڈا، اوھایو اور اوکلاھوما نے سزائے موت کے مجرموں کو موت سے ہمکنار کرنے کے لیے نئی نشہ آور بوٹیوں کے استعمال کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ریاست میسی سیپی میں نائٹروج گیس کو سزائے موت پرعمل درآمد کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہ طریقہ اس سے قبل کسی دوسری امریکی ریاست میں نہیں اپنایا گیا۔ تاہم امریکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ آیا نائٹروجن گیس کے ذریعے موت سے ہم کنار کرنے کا طرقہ گیس روم یا ماسک کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔امریکا کی بعض ریاستوں میں سزائے موت کے روایتی طریقے بحال کرنے کے قانون بھی منظور کیے گئے۔ ان میں روایتی طریقوں میں گولی مار کرہلاک کرنے اور الیکٹرک چیئر کا استعمال عام ہیں۔امریکی فورڈ ہوم یونیورسٹی میں قانون کے استاد ڈیپورا ڈینو کا کہنا ہے کہ ہم نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں۔ ہم مہلک ادویہ کے تجربات کرتے ہیں۔ نئی جڑی بوٹیوں کے استعمال کو وسعت دینا ایک بڑا چیلنج ہے۔امریکہ میں سزائے موت کے طریقوں پر بحث ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب ملک میں سزائے موت کے رحجان میں کمی آئی ہے۔ 2017 کے دوران کل 23 مجرموں کو پھانسی دی گئی اور یہ ربع صدی میں ایک سال کے دوران امریکا میں پھانسی پانے والوں کی سب سے کم تعداد ہےجبکہ امریکہ کی 19 ریاستیں سزائے موت کے قانون کو ختم کرچکی ہیں۔
تازہ ترین