• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی کتب میلے کا اختتام، 3کروڑ سے زائد کتابوں کی فروخت، چھ لاکھ سے زائد افراد کی شرکت

کراچی( اسٹاف رپورٹر) تیرواں عالمی کتب میلہ پیر کے آخری روزکراچی ایکسپو سینٹر میں اختتام پذیر ہوگیا۔ پاکستان کے سب سے بڑے کتب میلے نے پچھلے بر س کے ریکارڈ ٹو ڑ د یئے۔ پاکستان پبلیشرز اینڈ بک سلیرز ایسو سی ایشن اور نیشنل بُک فائونڈیشن کی جانب سے منعقد کئے جانے والا یہ کتب میلہ 5روزجاری رہا۔ اس پانچ روزہ کتب میلے 3کروڑسے زائد کتب فروخت ہوئی۔ اس میلے میں 330اسٹالز لگائے گئے۔ گذشتہ سال کی نسبت ایک لاکھ سے زائد افراد نے کتب میلے میں شرکت کی جبکہ گذشتہ سال 5لاکھ افراد نے شرکت کی تھی اس سال چھ لاکھ سے زائد افراد نے میلے میں بھر پور شرکت کی۔ جبکہ سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے میلے میں شرکت کی۔جن میںوزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ،ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، فیصل سبز واری ،ایم این اے شیخ صلاح الدین ، رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق،ملک کے مشہور و معروف ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر ادیب رضوی ،جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر حسین محنتی، حافظ نعیم الرحمن،پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال ،ادیب و شاعر سحر انصاری، ، قاضی اسد عابد ، سعید خاور،سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد ،تعلیمی و سماجی ایسو سی ایشنز کے نمائندوں اور دیگر شخصیات شامل ہیں۔عالمی کتب میلہ کے چیئرمین عزیز خالد نے میلہ کے آخری روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیرہویں عالمی کتب میلہ نے عام رجحان کو تبدیل کردیا ہے اگر اس کتب میلہ کو تعلیمی میلہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا اس کی بنیادی وجہ اس بار کتب میلے میںبچوں کی تعلیمی کتب پر سب سے زیادہ رش رہا اور سب سے زیادہ ایجوکیشنل بُک فروخت ہوئی اور کے علاوہ دوسرے نمبر پر دینی کتب فروخت ہوئیں۔تعلیم کی فضاء قائم کرنے اور تعلیمی ماحول پیدا کرنے کے لیے کتب میلے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے خالد عزیز کا کہنا تھا کہ اس کتب میلے میں جہلم ، حیدرآباد سے بھی پبلیشرز موجود ہیں زیادہ تر پبلیشرز کراچی سے تعلق رکھنے کے باعث ان کی اکثریت اس کتب میلے میں ہے ۔ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں پبلیشرز کم اور بک سیل زیادہ ہے اس لیے وہاں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے جو پبلیشرز ہم سے رابطہ کرے گا ہم اُس کو کتب میلے کا حصہ ضرور بنائیں گے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ برس ہونے والے عالمی کتب میلہ میں ادبی محفل کا سلسلہ جاری کرنے ارادہ رکھتے ہیںاور ملک بھر سے ادیب و شاعر وں کو مدعو کریں گے۔آخری روز فیصل سبزواری نے کتب میلے کا دورہ کرنے کے دوران میڈیا سے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچپن میں نونہال وغیر ہ پڑھتے تھے اب ترجیح الگ ہوگئیں ہیں میں گاڑی میں بیٹھ کر بھی کتاب کا مطالعہ کرتا ہوں ابھی حال ہی میں حیدر آباد جلسہ کے حوالے سے سفر میں بھی کتاب کی ورق گردانی کی تھی۔ سیاست کی کتابیں زیادہ پڑھتا ہوں۔ پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال نے عالمی کتب میلے میں پیرا مائونٹ پبلیشر کے اسٹال پر گئے اور رتھ فائو کی کتاب کا مطالعہ بھی کیا اور خریدی بھی اس دوران میڈیا سے گفتگو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جب میئر تھا اُس وقت بھی کتاب کلچر کے فروغ کے لیے کام کیا اور اب میں میئر نہیں ہوں توبھی کتب کلچر کے فروغ کے لیے کام کررہا ہوں۔ و یلکم بک پورٹ کے ڈائریکٹر اصغر زیدی کا کہنا تھا کہ تیرہویں عالمی کتب میلے میں شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت نے پبلیشرز کی حوصلہ افزائی کی ہے اگلے سال تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ مزید ہم نصابی سرگرمیوںکا اہتمام کریں گے۔عالمی کتب میلے کے کوآرڈینٹر شیخ عالمگیر یوسف کا کہنا تھا کہ ہفتہ اوراتوار کو لوگوں کا زیادہ رش تھا لیکن آج کام کا روز ہونے کے باوجود لوگوں کا رش ہونا قابل ستائش ہے ہمیں اُمید ہے کہ لوگ اِس نمائش کو برسوں یاد رکھیں گے۔کتب میلہ میں شریک تمام شخصیات کا یہی کہنا تھاکہ کتب میلے کی بدولت بین الاقوامی سطح پر پاکستان بالخصوص کراچی کا امیج بہتر گیا ہے اور اس طرح کے کتب میلے سال میں دوبار ہونے چاہیے۔ اس میلہ میں مقامی پبلشرز سمیت ایران، انڈیا، ترکی، سنگاپور ، چین، ملائشیا، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی شہرت یافتہ بُک پبلیشرز کی اشاعت شدہ مواد کی نمائش کتب میلے میں رکھیں گئیںتھیں۔
تازہ ترین