• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصل آباد ختم نبوت کانفرنس ، جلسہ گاہ پرکچھ قوتوں کا قبضہ تھا، رانا ثناء

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ) وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ یو سی چیئرمینوں کو بلا کر دھوبی گھاٹ پہنچنے کیلئے کہا گیا تو ایک آدمی کا استعفیٰ میڈیا پر آگیا، اس کی یونین کونسل کے کارکنوں نے اس کا گھیراؤ کرلیا کہ تم جاکر دکھاؤ، مجھے لگ رہا ہے اب لوگ ایسی کوششوں پر ردعمل دیں گے فیصل آباد میں ختم نبوت کانفرنس میں کچھ قوتوں کا قبضہ تھا، اسٹیج پر پی ٹی آئی کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل فرخ حبیب ، ڈویژنل صدر فیض کموکا، فیصل آباد سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے خرم شہزاد موجود تھے، انہوں نے جلسہ گاہ کو بھرنے کیلئے بھرپور مدد کی، ہم قوم کے پاس جائیں گے، قوم اگر ہمیں غلط، ڈرامہ باز اور جھوٹا سمجھتی ہے تو ہمیں مسترد کردے گی، اگر لوگوں نے ہماری بات میں حقیقت سمجھی تو ہمیں قبول کریں گے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے روپے کی قدر کم کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، اسٹیٹ بینک کو اگر مارکیٹ میں مداخلت کی ضرورت پڑے گی تو ہم ضرور آئیں گے ، روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی آئے گی۔ وہ جیو کے پروگرام ’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دعویٰ پندرہ استعفوں کا تھا لیکن اعلان ابھی پانچ کا کیا گیا ہے، ن لیگ کیلئے ابھی خطرہ ٹلا نہیں کیونکہ بات اب پانچ استعفوں تک محدود نہیں رہی، ن لیگ مزید مشکل میں پڑتی نظرا ٓرہی ہے، گزشتہ روز ختم نبوت کانفرنس میں مزید استعفوں اور دھرنوں کا دعویٰ کیا گیا چار جنوری کو لاہور میں احتجاج کی کال دی گئی ہے، ن لیگ سمجھتی ہے کہ ن لیگی ارکان نے اپنی خوشی سے نہیں بلکہ دباؤ میں آکر استعفے دیئے ہیں، وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ہمارے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا گیا ہے، وہ ایک دفعہ پھر پس پردہ قوتوں کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ن لیگ کے دو ایم این ایز غلام بی بی بھروانہ اور نثار جٹ جبکہ تین ایم پی ایز نظام الدین سیالوی، محمد خان اور مولانا رحمت اللہ نے اپنے استعفے سیال شریف کے سجادہ نشین خواجہ پیر حمید الدین سیالوی کو پیش کردیئے، استعفیٰ دینے والے اراکین کا تعلق فیصل آباد، چنیوٹ، جھنگ اور سرگودھا سے ہے، رانا ثناء اللہ ان استعفوں کے پیچھے خفیہ ہاتھ دیکھ رہے ہیں اور صاف اشارہ کررہے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے نااہل شخص کی پارٹی صدارت سے متعلق قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے موقع پر بھی رانا ثناء اللہ ایسی بات کرچکے ہیں، اس وقت کالز آنے کی بات رانا ثناء اللہ کے علاوہ خواجہ سعد رفیق نے بھی کی تھی، اس سے پہلے این اے 120کے ضمنی الیکشن پر اپنے اہم عہدیداروں کے لاپتہ ہونے پر بھی رانا ثناء اللہ نے ایسی ہی بات کی تھی۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ رانا ثناء اللہ خفیہ دباؤ کی بات کررہے ہیں مگر ایک دباؤ وہ ہے جس کی جھلک بی بی سی اردو کی رپورٹ میں بھی نظرا ٓئی، بی بی سی سے گفتگو میں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ وہ علماء کرام اور علاقے کے معززین کے دباؤ کا سامنا نہیں کرسکتے تھے اس لئے استعفے کا اعلان کیا، صرف پانچ ارکان کے استعفے سے بظاہر لگ رہا ہے کہ ن لیگ پر دباؤ کچھ کم ہوا ہے، بڑی تعداد میں استعفوں کا اعلان نہیں ہوا لیکن خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے، کیونکہ کہا جارہا ہے کہ آئندہ جلسوں میں مزید ارکان اسمبلی کے استعفوں کا اعلان کیا جائے گا، چار جنوری کو داتا دربار سے مارچ کیے جانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ آئندہ انتخابات میں ابھی وقت ہے لیکن سرد موسم میں سیاسی ماحول میں ابھی سے بڑی گرمی ہے، حکومتی جماعت بڑی مشکل میں ہے اس کے اپنے کارکنان مستعفی ہورہے ہیں، اس سے لگ رہا ہے کہ ہوا کا رخ ن لیگ کی مخالف سمت میں ہے، کیا ن لیگ اس سب کی ذمہ داری پس پردہ قوتوں پر ہی ڈالتی رہے گی، حکومت کے سامنے ماڈل ٹاؤن اور ختم نبوت کے معاملات ہیں، اپوزیشن بھی ن لیگ کو مکمل دباؤ میں لانے کے لئے سرگرم ہے اس حوالے سے اہم ملاقاتیں ہورہی ہیں، کل طاہر القادری سے مسلم لیگ ق کے رہنماؤں چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی نے ملاقات کی، ق لیگ کے سربراہ شجاعت حسین نے کہا کہ نواز شریف تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں، ان کا انجام مہینوں یا ہفتوں میں نہیں دنوں میں ہوگا، شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی، ان تمام پریس کانفرنسوں میں طاہر القادری نے بھی بات کی اور وہ کہتے رہے کہ استعفیٰ دیدو اس سے پہلے کہ وہ سڑکوں پر نکلیں اور احتجاج کا سلسلہ وزیراعلیٰ پنجاب اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں تک جاری رہے گا، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس بھی گزشتہ روز علامہ طاہر القادری سے ملے، دو روز قبل چیئرمین پی ایس پی مصطفی کمال بھی طاہر القادری سے مل چکے ہیں جبکہ تحریک انصاف کا وفد بھی طاہر القادری سے ملا ہے، ایک طرف اپوزیشن جماعتوں کی ملاقاتیں اور دوسری طرف حکومتی جماعت کے اراکین کے استعفے ہیں، کیا ن لیگ صرف پس پردہ قوتوں پر ذمہ داری ڈال کر آگے بڑھ سکتی ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں شریف خاندان کیخلاف حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی درخواست پر دوسری سماعت ہوئی، طویل سماعت کے دوران عدالت نے نیب کی جانب سے التواء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سے نواز شریف کی بیرون ملک روانگی اور واپسی سے متعلق کئی سوالات کیے، عدالت نے نیب کے وکیل پر واضح کیا کہ صرف کرپشن کہنے سے کرپشن ثابت نہیں ہوگی، غیرقانونی عمل بتائیں، نیب انکم ٹیکس کیس نہیں اٹھاسکتی یہ بظاہر انکم ٹیکس ہوسکتا ہے، آپ کو مجرمانہ عمل دکھانا ہوگا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے دوران کہا کہ نواز شریف کی جلاوطنی کا حکم کس نے دیا؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نواز شریف کو معاہدے کے تحت باہر بھیجا گیا، وہ خود ملک سے باہر گئے تھے اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ملک میں واپس آئے تھے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر سابق وزیراعظم خود ملک سے باہر گئے تو ان کے خلاف مفرور کی کارروائی ہونی چاہئے تھی، کیا حکومت کسی اور ملزم کو معاہدہ کر کے باہر جانے دے گی، سپریم کورٹ کے جج سمیت کسی کو اختیار حاصل نہیں کہ کسی ملزم کو مرضی سے جلاوطن کردے، عدالت کو بتایا جائے کیا یہ ملک کسی قانون کے تحت چل رہا تھا یا فردِ واحد کی مرضی سے چل رہا تھا۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ آج عدالت نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق ٹی وی شوز میں بحث ، مباحثہ اور تبصروں پر بھی پابندی عائد کردی تاہم کورٹ رپورٹنگ کی اجازت دی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں آج دلچسپ دن رہا، قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کا بل حکومت کی وجہ سے پیش نہ ہوسکا، سینیٹ میں اپوزیشن خاص طور پر پیپلز پارٹی نئی حلقہ بندیوں کی ترمیم پیش کرنے میں رکاوٹ بنی رہی، یوں دونوں ایوانوں سے اہم قانون سازی نہیں ہوگی، قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پتا لگا کہ اجلاس کا ایجنڈا راتوں رات تبدیل کر کے اس میں سے فاٹا اصلاحات کا بل غائب کردیا گیا ہے، ن لیگ کی حکومت فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وعدے کرتی رہی لیکن اس کے بعد حکومت کا رویہ یہی ہوجاتا ہے، اپوزیشن جماعتو ں نے فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے نکالنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور فاٹا اراکین نشستوں پر کھڑے ہوگئے، فاٹا اراکین نے تو ایجنڈے کی کاپیاں تک پھاڑ دیں ، اپوزیشن کے ساتھ بعض حکومتی اراکین بھی احتجاج میں شامل ہوگئے، فاٹا سے حکومتی رکن شہاب الدین نے بھی نعرے بازی اور سخت احتجاج کیا، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسمبلی ایجنڈے سے عین وقت پر بل واپس لے کر فاٹا کے عوام سے نفرت کا اظہار کیا ہے۔

تازہ ترین