• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیزل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ جنوری تک مؤخر کیا گیا ہے، پی ایس او کی وضاحت

کراچی (پ ر) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے روزنامہ جنگ میں شائع خبر کے مندرجات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پیٹرولیم مصنوعات کی ۰درآمد پر پی ایس او کی کوئی اجارہ داری نہیں اور تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت ہے جن میںہائی اسپیڈ ڈیزل، موگیس، جیٹ فیول ،لائٹ ڈیزل آئل اور فرنس آئل وغیر ہ شامل ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کئی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں مثلاً شیل، ٹوٹل، پارکو وغیرہ گزشتہ کئی برسوںسے باقاعدگی سے پیٹرولیم مصنوعات درآمد کررہی ہیں۔ جہاں تک حال ہی میں اعلان کی گئی ڈی ریگولیشن کی پالیسی کا تعلق ہے تو اس میں سب سے بڑا فیصلہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے منافع (مارجن) کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا ہے۔ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ڈیلرز ہائی اسپیڈ ڈیزل پر اپنے منافع (مارجن) کا خود تعین کریں گے۔ تاہم وزارت توانائی کے تازہ ترین نوٹیفکیشن مورخہ 30؍ نومبر 2017ء (یہ اوگراکی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے )کے تحت ڈی ریگولیشن کا فیصلہ جنوری 2018ء تک موخر کردیا گیا ہے۔ لہٰذا اب ہائی اسپیڈ ڈیزل پر مارجن میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیںہوگی اور وہ حکومت پاکستان کی جانب سے مقررہ شرح کے مطابق ہونگے۔ یہ بھی واضح رہے کہ موٹر گیسولین پرڈی ریگولیشن کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلر دونوں کے منافع( مارجن)بھی تاحال حکومت پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ ہیں۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ڈی ریگولیشن کا ملک میں مصنوعات کی درآمد سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مقامی ریفائنری کی پیداوار ملکی ضرورت کے مطابق نہ ہونے کے سبب ہائی اسپیڈ ڈیزل کی درآمد 40؍ برسوں سے جاری ہے۔
تازہ ترین