• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک مداخلت کرے تو روپے کی قدر بہتر ہوجائیگی ، ماہر معاشیات

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)ڈالر کی قدر بڑھنے سے متعلق ماہر معاشیات شاہد صدیقی نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک مداخلت کرتے تو روپے کی قدر بہتر ہوجائے گی جبکہ فاٹا کے انضمام میں تاخیر کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک نے کہا کہ ہمارے ملک کی سیاست میں فنی خرابی ہے اور اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ستر سال میں صرف ایک بار یہ فیصلہ ہوا کہ فاٹا کے انضمام کیلئے کو شش کی جائے اور یہ کوشش بھی مسلم لیگ ن کی جانب سے کی گئی، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملہ پر جن لوگوں کے تحفظات ہیں وہ دور کئے جائیں۔اس معاملے پر تاخیر کی وجہ سیاست ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس پر اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلیں،ہم نے یہ معاملہ اٹھایا ہے تو اس کو دیرسے ہی سہی منطقی انجام تک پہنچائیں گے،جماعت اسلامی اگر ہمدرد ہے تو اس کو چاہئے کہ تین فیصد کا حصہ دینے دے۔وہ جیونیوزکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘میں میزبان منیب فاروق سے گفتگوکررہے تھے۔پروگرام میں جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ،جمعیت علماءاسلام کے رہنما حافظ حمداللہ،سینئرتجزیہ کارسلیم صافی،ماہر معاشیات شاہد صدیقی،سابق وزیر خارجہ خورشید قصور ی،سابق رہنما پی ٹی آئی اکبر ایس بابر اور صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار عارف چوہدری نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔ رہنما جماعت اسلامی صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ جب تک فاٹا کا کے پی کے ساتھ انضمام نہیں ہوگا مسائل جوں کے توں رہیں گے، آج نو جوان بھی اس انضمام کیلئے باہر نکل چکے ہیں اور وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کا کیا گناہ ہے جو اب تک انضمام کا عمل ممکن نہیں بنایا جاسکا۔ جے یو آئی ایف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس معاملہ پر جمعیت علماء اسلام کا موقف وہ ہی جو فاٹا کے عوام کا ہے، انضمام ہو یا علیحدہ صوبہ ہو کام ہونا چاہئے، اسی طرح ایف سی آر کے خاتمے پر سب کا اتفاق ہے لیکن اختلاف صرف فضل الرحمان کی جانب سے نہیں، مسئلہ فاٹا کے انیس اراکین کا ہے جن کی رائے ایک نہیں ہے، اسی طرح فاٹا کے باہر جو قبائل ہیں ان کی رائے بھی ایک نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی اگر بات کی جائے تو پارلیمنٹ کے اندر بھی اس معاملہ پر سب کی رائے ایک نہیں۔ سینئر تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ آج مسئلہ یہ ہے کہ جمعیت علما ء اسلام کے وابستگان فضل الرحمان کو اپناا میر نہیں مانتے بلکہ کچھ لوگ مولانا سمیع الحق کو امیر مانتے ہیں، سلیم صافی کا کہنا تھا کہ فاٹا کے انیس پارلیمانی لیڈرز جو اس رپورٹ کا حصہ ہیں ان کے مطابق فاٹا کا انضمام ضروری ہے، اسی طرح چھبیس کے قریب طلبہ تنظیمیں بھی اس ایجنڈے کو ہی اپنائی ہوئی ہیں، مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی نے بھی اس معاملہ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا،سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اس وقت ’ را‘ فاٹا کو شہر نا پرسان رکھنا چاہتا ہے، دوسرا افغانستان کی تنظیم ’ این ڈی ایس‘ بھی اس کے خلاف ہے، اسی طرح امریکا اور برطانیہ بھی انضما م کیخلاف ہے،سلیم صافی کا کہنا تھا کہ نوا ز شریف اور فضل الرحمان نے ملی بھگت اورسازش کر کے ہمیں بیچ میں ڈالا ہے جبکہ یہ ان کا حکومتی مسئلہ تھا، ماضی میں کتنی بار دیکھا کہ مولانا فضل الرحمان فاٹا کے خلاف فیصلے کے باوجود بھی حکومت کے ساتھ جڑے رہے، اخلاقی تقاضہ یہ تھا کہ ان کی پارٹی کو اس معاملہ پر حکومت کو چھوڑ دینا چاہئے تھا، حکومت نے غفلت برتی این ایف سی اجلاس بھی نہیں بلایا۔

تازہ ترین