• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک امریکا کشیدگی کے باوجود پارٹنر شپ کے خاتمے کا امکان نہیں

کراچی(رفیق مانگٹ) امریکی ٹی وی کے مطابق پاک امریکا تعلقات میں کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک میں پارٹنر شپ کے خاتمے کا امکان نہیں، اسلام آباد چاہتا ہے کہ واشنگٹن پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ مساوی سلوک کرے،حقیقت یہ کہ تمام کشیدگی، بد اعتمادی اور تبدیل ہوتے مفادات کے باوجود دونوں اطراف اب بھی ناگزیر پارٹنر شپ رکھنے کی خواہش ہے ، واشنگٹن کے لئے افغانستان میں اتحادی افواج کی رسد سپلائی کےلئے پاکستان کے راستوں پر مسلسل رسائی کی ضرورت ہے ۔ افغانستان میں القاعدہ اور داعش کو نشانہ بنانے میں مدد کے لئے امریکا پاکستانی انٹیلی جنس معاونت کو بھی بہت اہمیت دیتا ہے۔ شایدوائٹ ہائوس بھارت کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لئے تیار ہوجائے لیکن یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ واشنگٹن خود حافظ سعید پر ڈرون حملہ کرے۔ امریکی نشریاتی ادارے’ بلوم برگ‘ نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ’بھارت کے لئے پاک امریکاکشیدگی کا مطلب کیاہے؟‘ میںکہا کہ امریکی وزیر دفاع کے 4دسمبر کو جلدی میں کیے گئے اسلام آباد دورے سے پاک امریکا تعلقات میں موجود کشیدگی میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی،واشنگٹن کی نئی جنوبی ایشیائی پالیسی پر اسلام آباد کوسخت تحفظات ہیں جس پرامریکا نے پاکستان سے عسکریت پسندوں کی حمایت بند کرنے اور اپنی سرزمین استعما ل نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہی مطالبات میٹس نے بھی دورہ اسلام آباد میں دہرائے،اس کے ساتھ بھارت سے افغانستان میں کردار بڑھانے پر زور دیا۔ اگست میں اعلان کردہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں واضح تھا کہ اگر پاکستان دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو بند نہیں کرتا تو وہ پاکستا ن کے خلاف اقدامات کریگا،یہ صورت حال آئندہ مہینوںمیں دو طرفہ تعلقات میں ممکنہ اشتعال پیدا کرسکتی ہے جس سے تعلقات مزید خراب ہو جائیں گے۔پاک امریکا تعلقات کی خرابی بھارت کےلئے بھی انتباہ ہے۔نئی دہلی کے لئے اچھی اور بری خبر ہے،بھارت کے لئے واضح مثبت پہلویہ ہے کہ دنیا کی واحد سپر پاور کے ساتھ اس کے روایتی حریف کے تعلقات میںکشیدگی پھیل رہی ہے،امریکا کے ساتھ تعلقات میں پاکستان نے کافی فوائد حاصل کئے ہیں اگر اسلام آباد کو ان فوائد سے محروم یا ان میںکمی کردی جاتی ہے تو نئی دہلی کے لئے واضح فتح ہے۔اس کے علاوہ، جیسا کہ ٹریسیٹا شیفر اور ہاورڈ شیفر نے اپنے تاریخی مطالعہ میں وضاحت کی کہ پاکستان کس طرح امریکا کے ساتھ بات چیت کرے۔
تازہ ترین