• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حدیبیہ کیس،تبصروں پرپابندی عائدکرنامثبت فیصلہ ہے،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس جیسے مقدمات میں تبصروں پر پابندی عائد کرنا مثبت فیصلہ ہے،عدالت کی طرف سے میڈیا پر بندش لگانا کوئی اچھی مثال نہیں ہے،تبصروں پر پابندی کے بجائے اسے ریگولیٹ کرنا چاہئے تھا،انصاف کیلئے حقوق کو کم کر کے ضابطے میں لایا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے،وقت آگیا ہے میڈیا بھی اپنے فرائض کی حد تک خود کو محدود کرے،عدالت کو صرف حدیبیہ کیس ہی نہیں بلکہ تمام کیسز میں ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو یقینی بنانا چاہئے،رانا ثناء اللہ کو موجودہ حالات میں چھٹی پر چلے جانا چاہئے،لاہور میں امن عامہ کیلئے فوج کو بلانا چاہئے،سول انتظامیہ پیچھے ہٹ جائے ورنہ صورتحال بہت خراب ہوسکتی ہے،رانا ثناء اللہ کو کسی کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر استعفیٰ نہیں دینا چاہئے،دھرنے والے دو سال بیٹھے رہیں انہیں بیٹھے رہنے دیں۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، شہزاد چوہدری، حفیظ اللہ نیازی، ارشاد بھٹی، امتیاز عالم اور بابر ستار نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق تبصروں پر پابندی عائد کردی،عدالتی فیصلے سے کیس پر کیا فرق پڑے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس جیسے مقدمات میں تبصروں پر پابندی عائد کرنا مثبت فیصلہ ہے،آئیڈیل معاشرے میں عدالت میں زیرسماعت معاملات پر تجزیہ تو ہوسکتا ہےلیکن پیش گوئیاں یا میڈیا ٹرائل نہیں ہوتے، پاکستان میں پچھلے پانچ سال میں یہ رجحان پروان چڑھا ہے کہ عدالت میں مقدمہ کے ساتھ میڈیا چینلز اپنے اپنے مقدمے چلارہے ہوتے ہیں جس میں فیصلے بھی سنادیئے جاتے ہیں، تھیوری کی حد تک تو کہا جاسکتا ہے کہ جج صاحبان پر میڈیا کمنٹری اور تجزیے اثراندا ز نہیں ہوتے لیکن حقیقت یہی ہے کہ جج بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں،اس قسم کی چیزیں ان پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہیں، اگر کسی ٹرائل میں جج پر میڈیا کمنٹری و تجزیےاثر انداز ہونے کا خدشہ ہو تو انصاف اور ملزمان کا نقصان ہے۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ انصاف کیلئے حقوق کو کم کر کے ضابطے میں لایا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، حدیبیہ پیپرملز ایسا سیاسی کیس ہے جس کی وجہ سے سیاست مکمل طور پر خراب ہوسکتی ہے، اس کیس میں سپریم کورٹ نے تبصروں پر پابندی عائد کر کے بہت اچھا فیصلہ کیا ، ججوں کو کسی کے زیراثر آئے بغیر اس کیس کا فیصلہ دینا چاہئے،وقت آگیا ہے میڈیا بھی اپنے فرائض کی حد تک خود کو محدود کرے۔مظہر عباس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حدیبیہ پیپر ملز کیس پر تبصروں پر پابندی کا فیصلہ مثبت ہے، اس کا تعلق آزادیٴ اظہار سے نہیں بلکہ جیوڈیشل اور میڈیا کوڈ سے ہے، پی ایف یو جے کے کوڈ آف ایتھکس میں لکھا ہے کہ کورٹ رپورٹنگ میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، 2007ء کے بعد میڈیا نے کورٹ رپورٹنگ میں احتیاط چھوڑ دی، عدالت کو صرف حدیبیہ کیس ہی نہیں بلکہ تمام کیسز میں ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو یقینی بنانا چاہئے، ججوں نے کئی کیسز میں ٹاک شوز کے حوالے دیئے،اس کا مطلب میڈیا ججز پر اثر انداز ہوتا ہے۔
تازہ ترین