• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا وبلوچستان میں گوانتا نامو بے طرز کی جیلیں ختم کی جائیں،فرحت اللہ بابر

اسلام آباد(جنگ نیوز) اکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کرائی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قائم کئے گئے حراستی مراکز گوانتاناموبے طرز کی جیلیں بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی ایچ آر کو خودمختار بنایا جائے اور اسے فنڈ جمع کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہو ںنے کہا کہ فاٹا کا بلیک ہول ریاست کی افغان پالیسی سے منسلک ہے اس لئے اس پالیسی پر انسانی حقوق کے ایجنڈے کے حصے کے طور پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کا تعلق سول ملٹری تعلقات سے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی دونوں جانب کے اراکین پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کا جمہوری احتساب کرے۔ انہوں نے کہا کہ جس آزادی سے میڈیا کے لوگوں پر تشدد ہو رہا ہے اسے ختم ہونا چاہیے اور این جی اوز پر یہ الزام لگانا بند کر دینا چاہیے کہ وہ بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ فیض آباد دھرنے میں ہجوم کی عملداری کی وجہ سے انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے میں ریاست اور معاشرے نے ایک ہجوم کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے جو قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے خلاف اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت اور عدم برداشت کی سیاست نے انسانی حقوق پر غلبہ پا لیا۔ اس دن پاکستان ایک ملک نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایک صفحے کی ہتھیار ڈالنے کی دستاویز کی وجہ سے انسانی حقوق خطرے میں پڑ گئے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ایک واقعے کو نارمل نہیں سمجھا جائے گا اور اس کا اعادہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہیومن رائٹس کے لئے ہمارا عزم بہت پرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب 1928ءمیں ہندوستان کے لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ لوگ ایک آئین کا مسودہ تیار کریں تو اس میں سب سے پہلا آئیٹم انسانی حقوق تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق پر عالمی ڈکلیریشن پر دستخط کرنے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔ پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی میں انسانی حقوق کی ایک کمیٹی تھی جس کی سربراہی قائداعظم نے کی۔
تازہ ترین