• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ فیکٹری ،عزیر بلوچ جے آئی ٹی کاافشا ریاست کیلئے خطرناک ،سیکرٹری داخلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سیکرٹری داخلہ سندھ کی جانب سے ہائیکورٹ میں کہا گیا ہے سانحہ بلدیہ ٹائون فیکٹری ،عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز منظر عام پر نہ لائی جائیں ان جے آئی ٹیز کے منظر عام پر آنے سے ریاست کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔عدالت نے مزید سماعت 20دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔سندھ ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی کی جانب سے سانحہ بلدیہ فیکٹری ،عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز منظر عام پر لانے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ سندھ کی جانب سے داخل کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ ٹائون فیکٹری کیس مربوط قانون کے تحت متعلقہ عدالت میں زیر سماعت ہے،تفتیشی آفیسر کی جانب سے معزز عدالت میں مقدمہ کی پراسیکیوشن جمع کرائی جاچکی ہے، مقدمہ پراسیکیوشن کے بعد کسی معلومات کی فراہمی کا جواز نہیں بنتا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ بے بنیاد درخوا ست خارج کی جائے،عدالت نے مزید سماعت بیس دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی،تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے رو برو منگل کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی کی جانب سے عزیر بلوچ، نثار مورائی، بلدیہ ٹائون فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر لائے جانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت میں وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ یہ جے آئی ٹیز منظر عام پر لائی جائے تاکہ عوام کو بھی پتہ چل سکے کہ کیا ہورہا ہے، جے آئی ٹی میں عزیر بلوچ نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھتہ دیتا تھا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سیکرٹری داخلہ سندھ کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرادیا ،عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیارکیا گیا کہ بلدیہ ٹائون فیکٹری کیس مربوط قانون کے تحت متعلقہ عدالت میں زیر سماعت ہے،تفتیشی آفیسر کی جانب سے معزز عدالت میں مقدمہ کی پراسیکیوشن جمع کرائی جاچکی ہے ،مقدمہ پراسیکیوشن کے بعد کسی معلومات کی فراہمی کا جواز نہیں بنتا ہے، جرائم سے متعلق مقدمات میں تفتیشی آفیسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرایا گیا چالان عوامی دستاویز ہے ،جے آئی ٹیز کی ریکارڈنگ اب تک مصدقہ تفتیشی اقدامات ،رپورٹس یا بیانات سے ثابت نہیں ہوئیں،لہذا ایسے جے آئی ٹیز منظر عام پر لانے سے نہ صرف عدالتی کارروائی کو متاثر کرسکتی ہے بلکہ ریاست کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے،لہذا یہ جے آئی ٹی منظر عام پر نہ لائی جائے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا موقف سنتے ہوئے مزید سماعت بیس دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ عزیر بلوچ نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کو بھتہ دیتا تھا، فریال تالپور نے بھتہ وصول کیا ،قبضہ کروائے عزیر بلوچ جس کیخلاف بیان دے رہا ہے ان کیخلاف کیوں ایکشن نہیں لیا جاتا۔
تازہ ترین