• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمندر سے بھنبھنا تی آواز اپنی جگہ آوازپاکی مقبولیت اپنی جگہ

کراچی (تجزیہ : محمد اسلام) آوازیں نہ ہوتیں تو محض سکوت ہوتا کائنات میں کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی آوازسنائی دیتی رہتی ہے بعض لوگوں کو اپنے کان میں بھی عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی ہیں بہر کیف زمین، آسمان اور سمندر کی اپنی اپنی آواز ہے لیکن معمول کی آواز کی توخیر ہے بعض اوقات بھنبھناتی ، چڑ چڑاتی، جھنجھلاتی اور منماناتی آوازیں بھی سنائی دیتی ہے عموماً ان کا تعین کرنا بھی مشکل ہوتا ہے بہرحال سائنس دانوں نے حال ہی میں سمندر کی تہہ سے آنے والی پراسرار آواز کو ریکارڈ کرلیا ہے یہ عجیب سی بھنبھناہٹ حیران کن تھی لیکن بھنبھناہٹ کی اصل وجہ اب بھی معمہ بنی ہوئی ہے۔ حکیم شرارتی کا خیال ہے کہ عجیب و غریب آوازیں ہی ہمیں اپنی جانب متوجہ کرلیتی ہیں۔
سمندر کی بھنبھناہٹ کی طرح زمین جب انگڑائی لیتی ہے تو وہ بھی کئی عجیب سی آوازیں پیدا کرتی ہے فضائیں بھی جب ترنگ میں آتی ہیں تو وہ بھی ترانے گنگنانے لگتی ہیں۔ آسمان پر من چلے بادل جب مستی میں آتے ہیں تو ان کے گرجنے کی آوازیں دہلا دیتی ہیں بات ہورہی ہے آواز کی تو پڑوس سے برتن بجنے کی آوازیں بھی قابل توجہ ہوتی ہے۔ اگر آوازوں میں بھنبھناہٹ اور چڑ چڑاپن پایا جاتا ہے تو بعض آوازیں جادو سا جگاتی ہوئی بھی ہوتی ہے۔ اس نوعیت کی آوازوں میں ہمیں آوازپا بھی اچھی ہے بقول احمد ندیم قاسمی؎
انداز ہو یہ ہو تری آواز پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا
کبھی اپنی ہی آواز اجنبی لگنے لگتی ہے۔ ایسا بھی ہوا ہے کبھی کسی کو وقت رخصت آواز نہ دینے کا اور دل کا روگ بن جاتا ہے۔ کبھی آواز کے زیرو بم کا تذکرہ آتا ہے اور کبھی آواز دینے یا نہ دینے کا مخصہ سامنے آجاتا ہے۔ آواز گھنٹی کی بھی ہوتی ہے گھنٹے کی بھی اور لائوڈ اسپیکر کی بھی۔ بعض آوازیں ہولناک خوفناک اور دل دہلانے والی بھی ہوتی ہیں۔ ادب میں آواز جرس بھی کافی مقبول ہے حمایت علی شاعر کا شعر ہے کہ؎
کتنے سادہ دل ہیں اب بھی سن کے آواز جرس
پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکل جاتے ہیں لوگ
آوازیں اور بھی بہت سی ہوسکتی ہے مگر خاکسار کو ماں کی آواز بہت پسند ہے تو جھنگر کی آواز سے چڑ ہے۔ مگر جھنگر ہے اکثر ہمیں اس طرح پکارتا رہتا ہے جیسے عمران خان، نواز شریف کو للکار رہا ہو۔

تازہ ترین