• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نادرا کے گرفتار ملازمین نے 2009سے جعلی شناختی کااجراء شروع کیا

کراچی (اسد ابن حسن) شناختی کارڈ کے حصول کیلئے حقیقی پاکستانی شہری تجدید اور نئے کارڈوں کے لیے تمام نادرا دفاتر پر خوار ہوتے ہیں اور ایک کے بعد ایک اعتراض لگایا جاتا ہے جبکہ غیر ملکیوں خاص طور پر افغانیوں کو شناختی کارڈ بھاری رقوم کے عوض نادرا کے کرپٹ افسران جاری کردیتے ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے نادرا کے دفتر پر چھاپہ مار کر 4 ملازمین اور 3 ایجنٹ گرفتار کیے جنہوں نے دورانِ تفتیش اہم انکشافات کیے اور گزشتہ روز مقدمے کا عبوری چالان عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔ چالان کے مطابق گرفتار ملزمان افغانیوں کے شناختی کارڈ 25 ہزار سے ایک لاکھ روپے لے کر اجراء کردیتے تھے جبکہ پختونوں خاص طور پر کوئٹہ اور پشاور کے رہائشی کے تجدید اور بالغ ہونے والے بچوں کے ب فارم سے شناختی کارڈ پر ایک کے بعد ایک اعتراض لگا دیتے تھے جس کے بعد سائل کو مجبوراً ایجنٹ سے رابطہ کرنا پڑتا تھا اور پھر 10 ہزار سے لے کر 25 ہزار روپے کے عوض شناختی کارڈ کا اجرا کردیا جاتا تھا۔ گرفتار ملزمان میں نادرا کے ملازمین میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نظام الدین میمن، سینئر ایگزیکٹو سرفراز احمد، سینئر ایگزیکٹو محمد قیصر اور جونیئر ایگزیکٹو اظہر اقبال شامل ہیں جبکہ چھاپے کے دوران اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد آصف فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور بعد میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی۔ ایجنٹوں میں رئیس احمد، محمد سلیم میمن اور رعنا محمد قمر شامل ہیں۔ ملزمان 2009ء سے یہ کام کررہے تھے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک 10 ہزار سے زائد جعلی شناختی کارڈ بنا کر لاکھوں روپے حاصل کیے۔ دورانِ تفتیش ایک حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ ملزمان نے ایک خاتون مسماۃ شہربانو کے 5 بچوں کی پیدائش صرف ڈیڑھ سال میں ظاہر کردی۔
تازہ ترین