• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی پیک پر تمام جماعتوں اوراسٹیک ہولڈرز کا اتفاق ہے ، سر تاج عزیز

کراچی (ٹی وی رپورٹ)چیئر مین منصو بہ بند ی کمیشن اور سابق مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے ملک میں افرا تفر ی کی صور ت حال کے سا تھ معیشت میں اتارچڑھاؤ اور سی پیک معاہدے پر اثرات سے متعلق ’’جیو پا کستان‘‘ میں گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ سی پیک پر تمام سیاسی جماعتوں ،اسٹیک ہولڈرز کا قومی اتفاق ہے اگر عدم استحکام ہو تا تو کچھ اثرات مر تب ہو تے ،انکا کا کہنا تھاچین پاکستانی تعاون سے کا فی مطمئن ہے،گفتگو کے دوران پو چھے گئے سوال کہ چینی حکومت نے شہریوں کو سیکورٹی الرٹ جا ر ی کیا ہے، اس حوالے سے حکومت کیا اقدامات کر ر ہی ہے جس سے چینی حکومت اور سر ما یہ کاروں کا اعتماد بحا ل ر ہے؟ کے جواب میں سر تا ج عزیز کا کہنا تھا کہ چینیوں کی سیکورٹی کے خاص اقدامات کیے گئے ہیں،پاکستان آرمی کے نو ہزار پانچ سواہلکاروں پر مشتمل دستے بنائیں گئے ہیں، ر ینجرز کی بھی سا ڑھے چار ہزار نفر ی اورتقر یباًبارہ ہزار سے زائد اسپیشل سیکورٹی فورسزتعینا ت ہیں جو وہاں سیکورٹی فراہم کر ر ہی ہیں،انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مخالف پروجیکٹس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر یں گے ا س لیے چینی حکومت نے چینی باشندوں کو خو د بھی احتتا ط کر نے کی ہدایت کی ہے ، قبل از وقت انتخابات ہو نے کے اثرات سے متعلق انہوں نے کہاکہ اس کا امکان کم ہے تاہم انتخابات ہو بھی جا تے ہیں تو سی پیک کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق را ئے ہے،یہ پروجیکٹس چلتے رہیںگے،انکا کہنا تھا انہیں اس با ت کی امید ہے جو بھی حکومت آ ئے گی وہ سی پیک کے معاہدوں کی پاسدار ی کر ے گی اور اس میں مزید تیزی لائے گی ۔ پروگرام میں حفیظ اللہ نیازی،ارشا د بھٹی اورعمر ریاض نے بھی اظہار خیال کیا۔پروگرام میں ملک کے مشہور و نامور گلوکار رحیم شا ہ کی سالگرہ پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ۔فاٹا کا خیبر پختون خوا کے ساتھ انضمام نہ ہو نے پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کیخلا ف کمر کس لی ہے ، جماعت اسلامی اورتحر یک انصاف نے حکومت مخالف تحر یک چلانے کیلئے تیار ی کرلی ، اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے ر ہنما جان محمد اچک زئی کا کہنا تھا ،فاٹا کا خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کے حوالے سے حکومت پر کوئی دبائو نہیں،حکومت نے فا ٹا کے انضام کیلئے بہت کام کیا ہے ، 15ہزار جر گے کیے گئے ہیں،انکا کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی ہے فاٹااور پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتما د میں لیا جائے،فاٹا کوکے پی کے کا حصہ بنانے میں کو ئی اختلاف نہیں ہے، فاٹا انفراسٹرکچر اوربنیادی ضرورتوں سے محروم ہے ،پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے مولانا فضل الرحمان کے اختلاف کی وجہ سے بل تعطل کا شکار ہے ، جس پر انکا کہنا تھا کہ فضل الر حمان کی طر ف سے کو ئی پر ذیشر نہیں ہے،اس معاملے پر انہیں بھی شامل کیا گیا ہے۔
تازہ ترین