• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ سیڈ کارپوریشن، کروڑوں روپے کی خوردبرد کاانکشاف

حیدرآباد( بیورو رپورٹ)سندھ سیڈ کارپوریشن میں کروڑوں روپے کی خوردبرد، معیاری بیج کے لئے تیار کردہ کروڑوں روپے مالیت کے چاول اور گندم کا 23ہزار من بیج خورد برد ہونے کا انکشاف۔ جنگ کو موصول ہونے والی دستاویزات میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 8 فارمز میں تیار کردہ مذکورہ فصل کے ہزاروں من پروسیسنگ گریڈنگ ( بیج بنانے) کےلئے سکرنڈ پلانٹ ارسال نہ کرنے کے باعث سندھ سیڈ کارپوریشن کو 5کروڑ 63لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا ہے، دوسری جانب ایم ڈی سندھ سیڈ کارپوریشن معاملے سے لاعلم ہیں، تفصیلات کے مطابق آبادگاروں اور کاشتکاروں کو سستے داموں پر فصل کا بیج مہیا کرنے والا ادارہ سندھ سیڈ کارپوریشن بھی کرپشن کی نذر ہوگیا، حکومت سندھ کے متعلقہ ادارے نے مذکورہ ادارے کے بالا حکام کے خلاف کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی سےخودکو بری الذمہ قرار دیا ہوا ہے، جنگ کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق 2015اور 2016میں مذکورہ کارپوریشن کے 8فارمز میں 41ہزار 176من بیج کی پیدوار کی گئی، لیکن محض 17ہزار 178من بیج سکرنڈ سیڈ پلانٹ بھیجا گیا، جبکہ 23ہزار 998من جس کی فی من مالیت 2350روپے تھی اور مجموعی طور پر 5کروڑ 63لاکھ 95ہزار 300 روپے مالیت کا اسٹاک سکرنڈ سیڈ پلانٹ نہ بھیجنے کی نشاندہی ہوئی ہے، دستاویزات کے مطابق 2015اور 2016میں پائی سکرنڈ فارم میں 3921من پیداوری فصل سے 2686من ‘ جبکہ کوٹڈیجی‘ فارم میں تیارکردہ 1928میں سے 1033من‘ سانگی فامر میں پیدا ہونے والی فصل 810من میں سے 477من، لودھر فارم میں پیدا ہونے والی فصل 3010من میں سے 1860، جبکہ سیٹھارجا فارم میں تیار کردہ 20ہزار 253من میں سے 7876اور گھوٹکی فارم میں پیدہ کردہ 11ہزار254من میں سے محض 3246 من بیج پروسیس کے لئے سکرنڈ پلانٹ ارسال کیےگئے، جبکہ مجموعی طور پر 23ہزار 998من خورد برد کئے جانے کی نشاندہی ہوئی ہے۔ دوسری جانب آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے متعلق مذکورہ کروڑوں رپے کی خورد برد کے حوالے سے سندھ سیڈ کارپوریشن حیدرآباد سے ریکارڈ طلب کیا گیا، مگر مذکورہ ادارے کی انتظامیہ کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دے سکی ہے، جبکہ مذکورہ محکمے کے واضح احکامات کے باجود ڈپارٹمینٹل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا۔ جنگ کے رابطہ کرنے پر ایم ڈی سندھ سیڈ کارپوریشن نورمحمد بلوچ نے کہا کہ ان کو چارج لیے ایک ماہ ہوا ہے، آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے معلومات نہیں، اس ضمن میں متعلقہ افسران ہی بتاسکتے ہیں۔
تازہ ترین