• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شام میں روس کے ہزاروں نجی فوجیوں کی موجودگی کا انکشاف

کراچی (نیوز ڈیسک ) روس کے ہزاروں نجی فوجی شام میں خفیہ لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر بشارالاسد کی جیت میں ان نجی فوجیوں کا مرکزی کردار ہے۔ روسی حکومت ابھی تک ایسی کمپنیوں کے بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔تئیس سالہ آئیوین سلیشکِن شام میں ایک سنائپر کے طور پر تعینات تھا۔ اپنی ہلاکت سے پہلے سوشل میڈیا پر اپنی منگیتر کو ایک پیغام ارسال کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا، ’’ہم بہت جلد ملیں گے۔‘‘ لیکن سلیشکن کا نام شام میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کی اس فہرست میں شامل ہی نہیں، جو روسی وزارت دفاع نے جاری کی ہے۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ تئیس سالہ یہ نوجوان واگنر نامی ایک پرائیویٹ ملٹری کنٹریکٹر کمپنی کے ذریعے شام میں لڑائی کے لیے گیا تھا۔ روسی حکومت ابھی تک ایسی کمپنیوں کے بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ایک مقامی روسی اخبار کے مطابق سلیشکِن کی تدفین دو مارچ کو کی گئی تھی اور اس کی قبر پر نصب کتبے پر اس کی تصویر ایک مشین گن کے ساتھ کنندہ کی گئی ہے۔ اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ سلیشکِن نے واگنر گروپ میں شمولیت پیسے کمانے کے لیے کی تھی تاکہ وہ شادی کر سکے۔ اس کے ایک دوست آندرے زوٹوف کا امریکی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وہ واگنر گروپ کا حصہ تھا اور وہ اس وقت ہلاک ہوا تھا، جب شامی شہر پالمیرا کے شمال میں ایک آئل فیلڈ کی طرف پیش قدمی کی جا رہی تھی۔‘‘زوٹوف کا مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وہاں بہت سے اچھے لڑکے موجود ہیں۔ انہوں نے اس کمپنی میں رضاکارانہ طور پر شمولیت اختیار کی ہے۔ وہ بھی دیگر روسی نوجوانوں کی طرح پیسے کے مسائل حل کرنا چاہتا تھا۔‘‘ سینٹ پیٹرزبرگ کی ویب سائٹ فوٹانکا کے مطابق سن دو ہزار پندرہ کے بعد سے واگنر گروپ کے ذریعے تین ہزار نجی روسی فوجی شام جا چکے ہیں۔
تازہ ترین