• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بر یگزیٹ کے بعد یورپی شہریوں کو بر طانیہ میں قیام کیلئے آن لائن رجسٹریشن میں چند منٹ لگیں گے، ہوم آفس منسٹر

لندن (پی اے)ہوم آفس منسٹر برینڈن لوئیس کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں قیام کرنے والے یورپی شہریوں کو آن لائن رجسٹریشن فارم پُر کرنے میں چند منٹ لگیں گے۔ ابھی درخواستوں کی منظوری کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ یہ پراسس اگلے سال کے آخر میں شروع ہوگا۔ لوگ دو ہفتے میں کچھ سنیں گے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ سسٹم پہلے سے انتہائی سادہ اور آسان ہوگا اور کوئی 85صفحات کی دستاویز بھرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تھریسامے نے تین ملین یورپی شہریوںپر زوردیا ہے کہ وہ مارچ 2019ء کے بعد برطانیہ میں قیام کریں۔ جمعہ کو یورپی کمیشن نے سٹیج ون ایگریمنٹ کی منظوری دی ہے جس کے حصے کے طور پر یورپی یونین میں برطانوی شہریوں اور برطانیہ میں یورپی تارکین وطن کے قیام کے حق پر دوطرفہ ڈیل شامل ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ پہلے ہی پرمانینٹ ریذیڈنس پراسس سے گزر چکے ہیں انہیں دوبارہ اپلائی کرنے کے لئے فیس نہیں دینا پڑے گی۔ دیگر چارجز72.50پونڈ پرکیپ کردیئے جائیں گے۔ یہ وہ لاگت ہے جو برطانوی عوام پاسپورٹ کی تجدید کے لئے ادا کرتے ہیں۔ امیگریشن منسٹر کا کہنا ہے کہ ہوم آفس کی ہمیشہ یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جب ریذیڈنس درخواستوں پر غور کرے تو سخت رویہ اختیار کرے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ موجودہ سسٹم بحیثیت مجموعی پیچیدہ اور بیوروکریٹک ہے اور حکام کی اپروچ تبدیل ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی فراڈ درخواست پر کسی کو برطانیہ میں قیام کا حق نہیں دیا جائیگا۔ کسی ایسے شخص کو برطانیہ میں قیام کا حق نہیں ملے گا جس کے کرمنل ریکارڈ کو چیک کرنے پر پتہ چلے کہ وہ کرمنل ہے۔ منسٹرز نے امید ظاہر کی کہ طریقہ کار آسان اور سادہ ہوگا اور 2018ء کی دوسری ششماہی میں شروع ہونے کا امکان ہے۔موجودہ مستقل ریذیڈنٹ جو دوبارہ اپلائی کریں گے وہ کم شرح سے یا پھر بالکل ادائیگی نہیں کریں گے۔ زیادہ درخواستوں کے پراسس میں چند ہفتے لگیں گے۔ تاہم جن کا سیٹلڈ سٹیٹس ہے ان کو برطانوی شہریوں جیسے ہی حقوق ملیں گے۔ لیبر پیئرلارڈ کیشمین نے کہا کہ بہت سے یورپی شہری جس غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں ان کا اندازہ نہیں، انہوں نے تمام یورپی شہریوں جو پہلے ہی مستقل رہائش کے لئے کوالیفائی کرچکے ہیں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر فاسٹ ٹریک پراسس کے تحت رجسٹریشن کرائیں۔ لب ڈیم پیئر بیرونس لڈفورڈ نے کہا کہ بہت سے موجودہ یورپی یونین شہری مشکل تجربے سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا سسٹم کیسے ’’نروانا آف سمپلسٹی‘‘ کو پیدا کرے گا جس کی منسٹرز کو توقع ہے۔ انہوں نے مثال پیش کی کہ دہائیوں سے برطانیہ میں قیام پذیر یورپی یونین شہریوں کو خطوط ملے ہیں جن میں ان سے برطانیہ چھوڑنے کا کہا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہوم آفس کی جانب سے جارحانہ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
تازہ ترین