• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی اسمگلنگ روکیں خصوصی تحریر…رضا چوہدری

ترقی یافتہ ممالک کے ماضی پر غور کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ان ممالک کی ترقی کا راز نوجوانوں نسل کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے کسی قسم کا سمجھوتا نہ کرنا اور بچپن سے 16 سال تک والدین کو اس کی پرورش میں مالی مکمل معاونت کرنا اور انہیں روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کئے جانے پر توجہ دینا شامل ہے۔ کیونکہ ان کے ماہرین کی رائے کے مطابق نئی نسل کا مستقبل محفوظ بنائے بغیر کسی بھی معاشرےمیں امن، ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ ان ممالک میں وہ والدین جو بچوں کو ا سکول نہ بھجوائیں وہ متعدد حکومتی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو جاتے ہیں لہٰذا مجبوراً ان کو بچوں کو اسکول بجھوانا پڑتا ہے۔ جس ملک میں ابتدائی تعلیم پر توجہ نہ دی جائے اور نئی نسل کے لاکھوں زیر تعلیم بچوں کو اعلی تعلیم کا جھانسہ دے کر کئی لاکھ روپے وصول کرکے یورپی ممالک جعلی تعلیمی اداروں میں داخلے کے نام پر اسمگل کردیا جائے تعلیم، یافتہ نوجوانوں کو جعلی تعلیمی اسناد لاکھوں میں فروخت کر کے عرب پتی بنانے کا دھندہ ڈنکے کی چوٹ پر چلایا جائے اور وہ مافیا قانون کی گرفت سے بھی بالا تر ہو، اعلی عدالتیں بھی موثر قانون سازی نہ ہونے کی بنا پر بے بس نظر آئیں تو امن خوشحالی اور استحکام کیسے ممکن ہے۔ مسئلہ بچوں کی اسمگلنگ کا بھی ہے اقوامِ متحدہ کے ادارۂ برائے اطفال (یونیسیف) پیرس کی رپورٹ کے مطابق انسانوں کی اسمگلنگ کا مسئلہ ہر افریقی ملک کا مسئلہ ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس مشکل صورتِ حال کا سب سے بڑا شکار بچے ہیں۔ بچوں کو غلام بنایا ،ننھے فوجیوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں جسم فروشی کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔ افریقہ میں بچوں کی اسمگلنگ کا خطرہ عورتوں کی اسمگلنگ سے دگنا ہے۔ یہاں بھی انسانی اسمگلنگ پسماندگی بے روزگاری غربت، روایتی ہجرت اور جنگ کی وجہ سے ہے۔ سروے کے مطابق 23 ممالک نے کہا ہے کہ اسمگل کئے ہوئے بچے مشرقِ وسطیٰ لے جائے جا رہے ہیں۔ بعض ممالک میں بچے اونٹ دوڑ کےلئے اسمگل کئے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نائجیریا میں بچوں کی تجارت زوروں پر ہے لیکن بچوں کی اس تجارت کا رخ دونوں طرف ہے۔ مثلاً نائجیریا میں بارہ افریقی ممالک سے اسمگل ہونے والے بچے لائے جاتے ہیں لیکن درجنوں ممالک میں نائجیریا سے اسمگل شدہ بچے دیکھے گئے ہیں۔ اس تجارت میں ایک بڑا ہاتھ ان خاندانوں کا بھی ہے جو اسے جرم نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے خاندان کی اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لئے بچوں کو بیچ دیا جائے۔ یونیسیف اس رپورٹ کو بنین میں ہونے والی افریقی ممالک کے اجلاس میں پیش کر رہی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ انٹرنیشنل انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے کوئی اہم قانون بنایا جائے گا تاکہ بچوں کے حقوق مستقبل کی پالیسی میں مرکزی حیثیت اختیار کرلیں۔ مگردنیا کے پسماندہ ممالک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، مہنگائی غربت اور دیگر مسائل و مشکلات نے انسانی اسمگلنگ، فراڈ اور جعلسازی کو جنم دیا ہے سخت قانون سازی نہ ہونے اور کرپشن کے باعث ان دھندوں میں ملوث لوگ مقدمات کے باجود قانون کی گرفت سے مسلسل بچ رہے ہیں اور ان کہ جگہ غریب لوگ پکڑے جاتے ہیں وطن عزیز میں گزشتہ دنوں بلوچستان میں دہشت گردی کے نتیجے میں جاں بحق ہونے بیس نوجوانوں کے واقعہ کی گونج تو دور دور سنی گئی مگر وہ لاکھوں نوجوان جو جعلی سندوں اور جعلی تعلیمی اداروں کی وجہ سے یورپ سمیت مختلف ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود رنگ روغن کرنے اور ریسٹورنٹوں میں برتن صاف کرنے پر مجبور ہیں ان کو اسمگل کرنے میں ملوث لوگ قانون کی گرفت کی بجائے عش وعشرت کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ اسمگلنگ کے اس بڑھتے ہوئے رجحان سے خطے میں امن و امان کی بحالی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے سمیت مال ودولت کی منصفانہ تقسیم اور انصاف کے حصول سے ہی نمٹا جاسکتا ہے۔نیز بین الاقوامی فورم پر پاکستان خلاف ہونے والی ان سازشوں کو بے نقاب کرنا ہوگا تاکہ پاکستان دشمن یہ ایجنٹ مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ہمارے خلاف نت نئی سازشوں کے جوجال بچھارہے ہیں اس سے بچے بغیر قومی ترقی کے اقدامات بھی ثمر بار نہیں ہوسکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ملک میں باصلاحیت لوگ پیدا کئےہیں جو پاکستان کومستقل بنیادوں پر معاشی خود کفالت سے ہم کنار کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ سیاسی قیادت بھی ملک کے دیگر اداروں کی طرح خلوص، سنجیدگی اورعزم و حوصلے کا مظاہرہ کرے تاکہ پاکستان کو آنے والی نسلوں کےلئے محفوظ پرامن اورترقی یافتہ ملک بنایا جاسکے۔ پاکستان ہم سب کا وطن ہے، ہمارا اور ہمارے بچوں کا جینا مرنا اسی مٹی سے وابستہ ہے۔ غیرممالک میں مقیم پاکستانیوں سے آزاد وطن کی قدر و قیمت جانیں اور اسے سنبھالیں، وطن عزیز نے بہت سانحات دیکھ لئے پاک فوج دیگر سیکورٹی فورسز عدلیہ اور باصلاحیت میڈیا کے ساتھ مل کر ملک کو دہشت گردی کے چنگل سے نکالنے کی جدوجہد میں دن رات ایک کرنا ہوگا۔ وطن عزیز کے حالات قومی اتحاد و یکجہتی کے متقاضی ہیں، ملک پر چاروں طرف سے افتاد پڑی ہے۔ باہمی جھگڑے ختم کرنا ہو نگےتاکہ ملکی معیشت کو کمزوریوں اور بدعنوانیوں سے پاک کرکے پاکستان کی آئندہ نسلوں کا مستقبل تابناک بنایا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین