• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مردم شماری 2017ء کے نتائج نے جلد انتخابات کے امکانات کو مسترد کردیا

Todays Print

اسلام آباد (انصار عباسی) قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرنے والی سیاسی جماعتیں ایسے حالات پیدا کر رہی ہیں جو طویل عرصہ تک نگراں نظام کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ 2017ء کی مردم شماری کے نتائج کی وجہ سے جلد انتخابات خارج از امکان ہو چکے ہیں۔ مردم شماری 2017ء کے نتائج کی بنیاد پر آئندہ سال اگست میں بروقت انتخابات کیلئے ضروری سمجھی جانے والی آئینی ترمیم کے حوالے سے سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری بحران کی وجہ سے 2018ء کے انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے لیکن یہ الیکشن جلد نہیں کرائے جا سکتے۔ جلد انتخابات صرف 1998ء کی مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر کرائے جا سکتے ہیں لیکن یہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کیلئے ناقابل قبول ہے کیونکہ مردم شماری 2017ء کے نتائج کی بنیاد پر ان تینوں مقامات پر قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ لازمی ہو چکا ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کی نتائج کی بنیاد پر انتخابات پنجاب کیلئے موزوں ہو سکتے ہیں لیکن ایسا کرنا خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کو پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کے جائز حق سے محروم کرنے کے مترادف ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی جیسی سیاسی جماعتوں اور صوبائی حکومتوں بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان قومی اسمبلی میں کم نمائندگی پر رضامندی ظاہر بھی کر دیں اس صورت میں بھی یہ معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے۔ قانون کی معلومات رکھنے والا کوئی بھی شخص اس صورتحال کا با آسانی جائزہ لے سکتا ہے کہ ایسے معاملے میں عدالت کیا فیصلہ سنا سکتی ہے کیونکہ 2017ء کی مردم شماری ہو چکی ہے اور اس کے نتیجے میں کے پی کے، بلوچستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں نشستوں کی تعداد بڑھانا لازمی ہو چکا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے 1998ء کی مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن کرانا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ 2017ء کی مردم شماری کے نتائج کا باضابطہ اعلان آئندہ سال اپریل میں ہونا ہے۔ تاہم، عبوری نتائج جاری کیے جا چکے ہیں۔ آئین کے مطابق، عام انتخابات تازہ ترین مردم شماری کے اعلانیہ نتائج کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ آج تک کی بات کی جائے تو باضابطہ طور پر جس مردم شماری کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے وہ 1998ء کی مردم شماری ہے جبکہ 2017ء کی مردم شماری کے نتائج کا باضابطہ اعلان اپریل 2018ء میں کیا جائے گا۔ آئینی ترمیمی بل، جو قومی اسمبلی میں تو منظور ہو چکا ہے لیکن سینیٹ میں اس کی منظوری کا معاملہ بحران کی نظر ہو چکا ہے، یہیں سے منظوری کی صورت میں مردم شماری 2017ء کے نتائج کی بنیاد پر 2018ء کے انتخابات ہوں گے جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ الیکشن کمیشن تازہ ترین مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندی کا کام جلد مکمل کرے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں کسی بھی طرح کی تاخیر سے گریز کیا جا سکے۔ حلقہ بندیوں کے کام میں 5؍ سے 6؍ ماہ لگتے ہیں۔ اگر سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل منظور نہ ہوا تو حلقہ بندیوں کا کام آئندہ سال اپریل 2018ء میں مردم شماری 2017ء کے نتائج کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد شروع ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ حلقہ بندیوں کا کام ستمبر اور اکتوبر 2018ء میں مکمل ہوگا جس کے بعد ہی الیکشن کے شیڈول کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین