• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس شوکت صدیقی نے اینکر پر پابندی لگادی

Todays Print

اسلام آباد (عاصم جاوید / عبید ابرار خان) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نفرت آمیز اور اشتعال انگیز ٹی وی پروگرامز کرنے پر نجی ٹی وی کے اینکر پر 10؍ جنوری تک کسی بھی ٹی وی یا ریڈیو پر پروگرام کی میزبانی کرنے یا بطور مہمان شرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت نے وفاق، پیمرا اور پی ٹی اے کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک جواب طلب کر لیا ہے جبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا ) نے فوری اطلاق کرتے ہوئے تمام نجی ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کو اینکر کو کسی بھی حیثیت میں آن ایئر نہ لینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ریگولیٹر کے حکم کا اطلاق فوری طور پر اور معزز عدالت میں ہونے والی اگلی سماعت 10جنوری 2018ء تک برقرار رہے گا۔ ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پر تاحیات پابندی کے حوالے سے شہری محمد عباس کی درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ ایک شخص اخلاقیات کا جنازہ نکالتا رہا کیونکہ اس کے پیچھے بڑے ادارے کے لوگ تھے، کفر کے فتوے لگا کر واجب القتل کہتا رہا مگر کسی نے نہ پوچھا۔ اسے میر شکیل الرحمن سمیت ہر کسی پر الزام لگانے کا حق کس نے دیا؟ جب بات اسی ادارے پر آئی تو اینکر کو فارغ کر دیا گیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت تک اینکر پر کسی بھی ٹی وی ،ریڈیو پروگرام ، ٹاک شو میں شرکت کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پی ٹی اے کو ہدایت جاری کی کہ اینکر کی طرف سے عدالتی حکم نامے سے متعلق کوئی بھی مواد سوشل میڈیا پر بھی وائرل نہ کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق نام نہاد مذہبی اسکالر ہے جس کے پاس اسلامی تعلیمات کی کوئی ڈگری نہیں، وہ ٹی وی پر بیٹھ کر کفر اور غداری کے فتوے لگاتا ہے جس سے کئی لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ اینکر نے پیمرا آرڈیننس اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی مگر پیمرا اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ اینکر کیلئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں آنے پر تاحیات پابندی لگائی جائے اور پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر اینکر کے تمام اکائونٹ بند کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔ درخواست گزارمحمد عباس نے اپنے وکیل شعیب رزاق کے ذریعے اپنی پٹیشن میں مزید کہا ہے کہ عامر لیاقت حسین قرآنی آیات کو مختلف شخصیات کیخلاف استعمال کرتے ہوئے وضاحت کرتاہے کہ توہین رسالت کرنے والے کس طرح سزا دی جاسکتی ہے۔ اینکر مذہب کو بطور ہتھیار استعمال کرتا ہے اور اسی لمحے وہ خود کو بچانے کے لئے مذہب کو بطور ڈھال بھی استعمال کرتا ہے۔ اینکر نے مبینہ طور پر بعض خواتین کے نام بھی استعمال کئے جن پر نام نہاد مبینہ کارروائیوں کے الزامات تھے اور بظاہر ان میں سے ایک خاتون نے لندن کے مقامی اسپتال میں ابارشن کرایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اینکر ذہنی طور پر غیر صحت مند اور جھوٹا ہے اور اپنی غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے سوشل میڈیا کو استعمال کرتا ہے۔ جبران ناصر نامی سماجی کارکن وکیل بھی اینکر کے توہین رسالت کے الزامات نے اس کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا تھا جس کے نتیجے میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ایک کرمنل شکایت درج کرائی گئی تھی۔ علاوہ ازیں اینکر کی نفرت آمیز تقریر کے بعد سماجی کارکن شیما کرمانی کی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہوگئے تھے۔جسٹس صدیقی نے مدعا علیہان کو دو ہفتے میں پیرا وار رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جبکہ اینکر کو نمائندگی کا نوٹس جاری کیا ہے۔ادھر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام نجی ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کو مذکورہ ٹی وی اینکر کو کسی بھی حیثیت میں آن ایئر نہ لینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں بدھ کو جاری کئے جانے والے حکم نامہ میں پیمرا نے تمام لائسنس ہولڈرز (ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیوز) کو واضح ہدایت دی ہے کہ اینکر کو اپنے پروگرامزکے کسی بھی فارمیٹ میں مثلاً ٹاک شوز، نیوز، کرنٹ افیئرز، پروگرام، شوز، ڈرامے، اشتہاری مہم، آڈیو/وڈیو، بیپر وغیرہ میں شامل نہ کریں اور آن ائیر نہ لیں۔ ریگولیٹر کے حکم کا اطلاق فوری طور پر اور معزز عدالت میں ہونے والی اگلی سماعت کی تاریخ یعنی 10جنوری 2018تک برقرار رہے گا۔ عدم پیروی کی صورت میں خلاف ورزی کرنے والے ٹی وی چینل، ایف ایم ریڈیو کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکام کی تعمیل اور پیمرا آرڈیننس 2002ء کے تحت کارروائی کی جائیگی۔

تازہ ترین