• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھرنے کامیاب کرانے میں حکومت کا ہی ہاتھ ہے،آفتاب باجوہ

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ) پیپلزپارٹی کے رہنماچوہدری منظور نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں جانیں ضائع ہوئیں اور یہ معاملہ اب کنٹینر پر چڑھنے کا نہیں ،اسمبلی میں روز اکثر جماعتیں اس معاملہ پر بائیکاٹ کرتی ہیں،رانا ثنا ء اللہ اور شہباز شریف سے استعفیٰ لینے کے ساتھ ان کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہئے، ان کی سیاست کا بہت جلد جنازہ نکل جائے گا اور ان کے آپس میں بھی اختلافات جاری ہیں۔وہ جیو کے پروگرم ’آپس کی بات ‘ میں گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما زعیم قادری ، سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ،سابق صدر سپریم کورٹ بار آفتا ب باجوہ نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا چھ مہینے بعد ہم سنگ میل عبور کریں گے اور نیا اقتدار انتقال کریں گے مسلم لیگ ن کے رہنما زعیم قادری نے کہا کہ آصف زرداری کا طاہر القادری کے ساتھ احتجاج کا مطلب کہ پیپلزپارٹی کی سیاست اب ختم ہوچکی ہے، سابق صدر سپریم کورٹ بار آفتا ب باجوہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کامیاب کرانے میں حکومت کا ہی ہاتھ ہے، اگر طاہر القادری سے الحاق کرنے والی جماعت کسی اسکرپٹ کے تحت آئیں تو پھر اس کو سامنے لانا چاہئے۔سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کے مرنے والوں پر دھرنے اور احتجاج ہورہے ہیں لیکن دیگر شہدا ء جن کی تعداد نو سو تک ہے ان پر کوئی اکٹھا نہیں ہوتا۔چوہدری منظور کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ دو تہائی ووٹ تعداد سے حکومت میں آتی ہے اور ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے کاندھے پر ہی بیٹھ کر آتے ہیں، اس بار افتخار چوہدری اور کیانی کے گٹھ جور کے باعث انہیں واضح اکثریت حاصل ہوئی ، آصف زرداری اگر ن لیگ کے ساتھ بیٹھے تو اسکرپٹ نہیں ہوتا طاہر القادری کے ساتھ بیٹھنے سے اسکرپٹ درمیان میں آجاتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو ن لیگ وکلاء کو اکسانے والو ں میں سے تھی ، ان کا کہنا تھا کہ جس طرح زرداری اور شعیب سڈل جیل میں رہے شہباز شریف کو بھی جیل جانا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ تماشا نہ لگائے اتنا کرتے جتنا بھگت سکے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما زعیم قادری نے کہا کہ آصف زرداری کا طاہر القادری کے ساتھ احتجاج کا مطلب کہ پیپلزپارٹی کی سیاست اب ختم ہوچکی ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ سب نہ ملتے تو ان کا حال2013کے الیکشن سے بھی برا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں لوگ گرفتار ہوئے اور ان کی ضمانت سپریم کورٹ نے کی ہے، ریاست کو حکومت چلانی ہوتی ہے اور وہ آئین و قانون کی روشنی میں حکومت کرتی ہے، پیپی پی نے 2013میں طاہر القادری کی جماعت سے جھوٹا مقدمہ کیا ، اسی طرح مرتضیٰ بھٹو اور اس کے ساتھ انیس دیگر شہدا ء کیس کا کیا ہوا، اس کیس میں شعیب سڈل نے کس کو بے گناہ قرار دیا، زعیم قادری کا کہنا تھا کہ ہم نے وکلاء کی بہتر ی کیلئے کمپلیکس شفٹ کیا تھا۔سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کے مرنے والوں پر دھرنے اور احتجاج ہورہے ہیں لیکن دیگر شہدا ء جن کی تعداد نو سو تک ہے ان پر کوئی اکٹھا نہیں ہوتا، بلدیہ ٹاؤن واقعہ ہو ، سانحہ کارساز و نشتر پارک ہو پہلے کبھی سیاستدان اکٹھے نہیں ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کا جمع ہونا اس بات کی واضح علامت ہے کہ یہ معاملہ اسکرپٹڈ ہے، دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ سب جو کام کر رہے ہیں یہ اسکرپٹ کے اندر رہ کر کریں گے یا کوئی اس سے باہر بھی نکلے گا، ہر ایک اسٹیبلشمنٹ کو کنگز پارٹی یا پارٹیوں کی ضرورت ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج ن لیگ میں اور پی پی پی میں جو مخاصمت نظر آرہی ہے وہ زیادہ پرانی نہیں اور یہ اپنی غلطیوں سے سیکھتے نہیں ہیں۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار آفتا ب باجوہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کامیاب کرانے میں حکومت کا ہی ہاتھ ہے، اگر طاہر القادری سے الحاق کرنے والی جماعت کسی اسکرپٹ کے تحت آئیں تو پھر اس کو سامنے لانا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ آج وکلاء کے ساتھ بھی زیادتی کی گئی حکومت نے ہمارا کمپلیکس شفٹ کیا اور ہمارے بیٹھنے کے جگہ ختم کی گئی لیکن وکلاء کو بھی اس قسم کا کام نہیں کرنا چاہئے۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہناتھا کہ پاکستانی سیاست میں ہمارے بال سفید ہوئے ، 1999 سے2013 نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ، آج ہم پرندے کی پرواز اور یہ بھی بتاسکتے ہیں کہ اسے پرواز کیلئے کس نے چھوڑا ہے بتاسکتے ہیں، احسن اقبال کا کہنا تھا چھ مہینے بعد ہم سنگ میل عبور کریں گے اور نیا اقتدار انتقال کریں گے، لیکن اگر اس سے پہلے حکومت کو نقصان پہنچا یا گیا تو اس کا عوام پر برا اثر جائے گا اور پاکستان میں کبھی استحکام نہیںآ سکے گا اور سیاست کو نقصان ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ طویل حکومت لانے کی کوشش پاکستان کیلئے مہلک ہوگی، ن لیگ اور ہماری حکومت جمہوریت کا تحفظ کریگی، ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں قانون پی پی پی نے مخالفت کی، مسلم لیگ ن نے توانائی بحران سے کامیابی حاصل کیں لیکن اگر نگران حکومت کی جائیگی تو اس سے بے یقینی کی صورتحال بڑھ جائے گی اور فیصلہ سازی بھی نہیں ہوسکے گی اوراگر ملک میں بد حالی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار سیاسی جماعتیں خود ہوں گی۔

تازہ ترین