• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاریخ گواہ ہوگی بھٹو کی پارٹی نے انتخابات کو روکا تھا، طلال چوہدری

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں کورم پورا کرنا وزیراعظم اور چیف وہپ کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزیراعظم پاکستان اس میں کوتاہی کررہے ہیں تو مجرم ہیں، اگر جان بوجھ کر کورم پورا نہیں کروارہے تو اس کے پیچھے سازش نظر آتی ہے، ۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ بھی شریک تھیں۔طلال چوہدری نے کہا کہ اسمبلی کا کورم پورا کرنا صرف حکومت کا کام نہیں،اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے،توہین رسالت کے قانون میں کوئی ترمیم زیرغور نہیں ہے،ن لیگ کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے تک سازشیں جاری رہیں گی،ہمارے ووٹ کاٹنے کیلئے ہمیں غدار او ر توہین رسالت کا مجرم بھی بنایا جائے گا۔ تاریخ گواہ ہوگی کہ بھٹو کی پارٹی نے انتخابات کو روکا تھا نفیسہ شاہ نے کہا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانا قومی سلامتی کا ایجنڈا ہے، پیپلز پارٹی رانا ثناء اللہ کے استعفے کا مطالبہ کرے گی تو وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہوگا،ن لیگ کی اکثریت ان کیلئے بوجھ بن گئی ہے، آئینی ترمیم نہیں ہوتی تو 1998ء کی مردم شماری پر انتخابات کروائے جاسکتے ہیں۔طلال چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کا کورم پورا کرنا صرف حکومت کا کام نہیں اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے،پارلیمنٹ کے اجلاسوں کو بامقصد بنانا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، جب بھی پارٹیوں کے مفاد کی کوئی ترمیم آئے تو ایوان میں ارکان زیادہ اور نشستیں کم پڑجاتی ہیں،نواز شریف کی پارٹی صدارت سے متعلق بل کے موقع پر اپوزیشن کے وہ ارکان ایوان میں نظر آئے جو صرف تنخواہ لینے آتے تھے، قوم پوچھ رہی ہے نئی حلقہ بندیوں کا بل کہاں چلا گیا،اگر ایوان اس طرح کی بامقصد ترامیم نہیں کرے گا تو لوگ سوال اٹھائیں گے، پیپلز پارٹی کو کچھ صاف نظر نہیں آرہا،انہیں مطلع ابرآلود لگ رہا ہے، دیگر جماعتوں نے ساتھ نہ دیا تو ہم خود انتخابی اصلاحات بل لائیں گے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کا سارا کام ہماری حکومت نے کیا لیکن کریڈٹ دوسرے لینے کی کوشش کررہے ہیں، فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کی اپنی رائے ہے، سندھ اور خیبرپختونخوا نے آج تک سی سی آئی میں پیسے دینے کی حامی نہیں بھری، خیبرپختونخوا سے انضمام پر فاٹا میں کچھ لوگوں کو تحفظات ہیں انہیں آن بورڈ لینا چاہتے ہیں،سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں کا بل چھ مرتبہ ایجنڈے پر رکھ کر نکالا گیا، الیکشن روکنے کیلئے سب ہارے ہوئے لیڈروں کا ایک کنٹینر بن رہا ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بل پرپیپلز پارٹی نے حامی بھری لیکن بارہ گھنٹے پہلے کہا ہمیں دبئی سے فون آگیا ہے، پیپلز پارٹی کے کہنے پر دوبارہ سی سی آئی کا اجلاس بلایا گیا، حکومت سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں کا بل پیش کرے گی، تاریخ گواہ ہوگی کہ بھٹو کی پارٹی نے انتخابات کو روکا تھا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون میں کوئی ترمیم زیرغور نہیں ہے، ن لیگ کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے تک سازشیں جاری رہیں گی، یہاں پر گملے میں لگے ہوؤں کو درخت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ جو قدرتی درخت بنے انہیں کاٹنے کی کوشش کی جاتی ہے، ہمارے ووٹ کاٹنے کیلئے ہمیں غدار او ر توہین رسالت کا مجرم بھی بنایا جائے گا، این اے 120میں ن لیگ کا ووٹ کاٹنے کیلئے اہلحدیث اور اہلسنت بھائی کھڑے کیے گئے، ہم اس دفعہ نظریہ نہیں بدلیں گے ، منزل سامنے ہے،اسے 2018ء میں حاصل کریں گے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانا قومی سلامتی کا ایجنڈا ہے، دو حکومتی اتحادیوں کے علاوہ اکثریت فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی حامی ہے، قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات بل نکالنے پر فیض آباد پر دھرنا دینے کا دل کرتا ہے،حکومت فاٹا کے لوگوں کے ساتھ ظلم پر جواب دے، سینیٹ الیکشن حکومت کے سر پر سوار نظرآرہا ہے۔ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بل پر پیپلز پارٹی میں دو رائے ہیں، آئینی ترمیم نہیں ہوتی تو 1998ء کی مردم شماری پر انتخابات کروائے جاسکتے ہیں، پیپلز پارٹی جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں کرے گی، حکومت کے روڈ میپ پر چلنے کیلئے تیا رنہیں ہیں، ن لیگ نے ایک شخص کیلئے پارلیمنٹ میں اکثریت دکھائی لیکن فاٹا کیلئے نہیں دکھارہی، حکومتی اکثریت کاغذی اکثریت ہے، کیا وجہ ہے تمام حکومتی ارکان ایوان میں نہیں آرہے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ ن لیگ کے ایجنڈے پر جو نہیں چلتا اس پر سازش کا حصہ ہونے کا الزام لگادیتے ہیں، ن لیگ کی اکثریت ان کیلئے بوجھ بن گئی ہے، ان کی اکثریت میں ان کیخلاف بغاوت شروع ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی رانا ثناء اللہ کے استعفے کا مطالبہ کرے گی تو وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہوگا۔کامل علی آغا نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کورم پورا کرنا وزیر اعظم اور چیف وہپ کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزیراعظم پاکستان اس میں کوتاہی کررہے ہیں تو مجرم ہیں، اگر جان بوجھ کر کورم پورا نہیں کروارہے تو اس کے پیچھے سازش نظر آتی ہے، حکومت نے فاٹا بل ایجنڈے سے غائب کر کے پارلیمانی تاریخ کی بدترین مثال قائم کی، مارچ 2018ء سے پہلے اسمبلیاں ختم کرنے کے منصوبہ میں شاید وزیراعظم خود بھی شامل ہے، حکومت اہم بلوں پر دیگر جماعتوں سے مشاورت نہیں کرتی ہے۔

تازہ ترین