• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایٹمی ہتھیاروں نے انسانوں کی آزادی چھین لی،آئی کان

اوسلو(نیوزڈیسک) ایٹمی ہتھیار کو ترک کرنے کی جدوجہدکرنے والی بین الاقوامی مہم چلانے والی تنظیم(آئی کان) کی تقریب میں امن کا نوبیل انعام پانے والے افراد نے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جاری کشیدگی کے حوالے سے خدشے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے انسانوں کی تباہی غصے میں کیے جانے والے ایک فیصلے کی دوری پر ہے۔ خبر رساں اداروںکے مطابق جوہری ہتھیار مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے امن کا ایوارڈ پانے والے آئی کان کے سربراہ بیٹ رائس کا کہنا تھا کہ کیا اس جنگ سے جوہری ہتھیاروں کا اختتام ہوگا یا ہم ختم ہوجائیں گےخیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربات کرنے سے تنازع کشیدگی کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے اور ساتھ ہی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔بیٹ رائس کا کہنا تھا کہ عقل مندی صرف اسی میں ہے کہ ہم ایسے حالات میں رہنا چھوڑ دیں جس میں تباہی غصے میں کیے جانے والے ایک فیصلے کی دوری پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک لمحے کی گھبراہٹ یا لاپرواہی یا غلط اطلاع پر یا انا کے باعث پوری دنیا تباہی ہوسکتی ہے۔نورویجین نوبیل اکیڈمی کے چیئرمین بیرٹ ریس کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار ہمیں آزاد رکھنے کے لیے تھے لیکن انہوں نے انسانوں آزادی چھین لی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں افراد کے درمیان یہ پیغام گھوم رہا ہے کہ شمالی کوریا کے تنازع کی وجہ سے ان پر جوہری بم گرنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے سینیئر عہدیدار جیفری فیلٹ مین نے خبردار کیا تھا کہ پیانگ یانگ تنازع میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی کی وجہ سے جوہری ہتھیار کے استعمال کا خطرہ موجود ہے۔ہیرو شیما ناگا ساکی جوہری دھماکوں، جس میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے سے بچ جانے والی 85 سالہ سیٹسوکو تھور لو کا کہنا تھا کہ ہیروشیما میں 6 اگست 1945 کو ہونے والے پہلے جوہری حملے کے وقت ان کی عمر صرف 13 برس تھی۔انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد کئی لاشیں زمین پر بکھری تھیں اور زخمی افراد مدد کے لیے پکار رہے تھے جبکہ ان کے جسم کسی بھوت کی مانند لگ رہے تھے۔دنیا کو پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری کہانی سنی جائے ہمارے خدشات پر غور کیا جائے اور یہ جانا جائے کہ آپ کے اقدامات کے بھاری نقصانات ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ دنیا بھر کے سو سے زائد غیر سرکاری اداروں (این جی او) کے اشتراک سے بنی جوہری ہتھیار کو ترک کرنے کی بین الاقوامی مہم نے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے لیے معاہدے پر کام کیا ہے جس پر 122 سے زائد ممالک نے دستخط کر رکھے ہیں۔تاہم ان کا یہ معاہدہ دنیا کی 9 جمہوری طاقتوں کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے کمزور ہوگیا تھا۔یاد رہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن اب بھی دنیا میں 15 ہزار جوہری بم موجود ہیں۔
تازہ ترین