• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملازمین دو تا چار ماہ کی تنخواہوں سے محروم، ادارہ ترقیات کراچی سنگین مالی اورانتظامی مسائل کاشکار

کراچی(طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر) ادارہ ترقیات کراچی میں مالی اور انتظامی مسائل ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتے جا رہے ہیں،دوماہ کی تنخواہیں نہ ملنے پر افسران سراپااحتجاج ہیں جبکہ کنٹریکٹ ملازمین بھی تین اور چار ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں پنشنرز امید لگائے کے ڈی اے ہیڈآفس سوک سینٹر کا چکر لگاتے نظرآتے ہیں جہاں بیشرافسران ڈائریکٹر جنرل کےنہ آنے پردوپہر تک غائب رہتے ہیں واضح رہے کہ حکومت سندھ ہر ماہ 18 کروڑ روپے کے ڈی اے کوتنخواہوں اور پنشن کی مدمیں ادا کرتی ہے جبکہ کے ڈی اے اپنی ماہانہ آٹھ سے نو کروڑ روپے آمدنی کا بھی دعویٰ کرتی ہے افسران اور ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں اور پنشن تقریباً 24 ،25 کروڑ روپے بنتی ہیں لیکن چند ماہ سے ادارے میں ایسی بدانتظامی ہے کہ اب دو دوماہ گزرنےکے باوجود تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں کے ڈی اے کے دو تین شعبوں کے علاوہ دیگر تمام محکموں کے افسران کو13 دسمبرگزرنے کے باوجود اکتوبر اور نومبر کی تنخواہیں نہیں مل سکیں کے ڈی اے اعلیٰ حکام اس کی وجہ فنڈ ز کی عدم دستیابی بتاتے ہیں تاہم افسران اور ملازمین کا کہنا ہے کہ ذمہ دار افسران بھی دلچسپی نہیں لے رہے سب سے اہم ذمہ دار ڈائریکٹر فنانس دوپہر 12 بجے کے بعد دفترآتے ہیں جبکہ پانچ ورکنگ ڈے میں سے جمعرات کو بھی وہ سارا دن بالعموم غیرحاضر رہتے ہیں جس دن ڈائریکٹر جنرل کسی مصروفیت کے باعث ہیڈآفس نہ بیٹھیں تو افسران کی بیشتر تعداد بھی نہیں پہنچتی جیسے ڈی جی پہنچتے ہیں افسران کا جونیئر عملہ یا آپریٹر انہیں اطلاع کردیتا ہےجس پر وہ فوری سوک سینٹر پہنچ جاتے ہیں ملازمین کا کہنا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن کی رقم ٹھیکیداروں اور دیگر مدوں میں ادائیگیوں کے باعث انہیں تنخواہ نہیں مل پاتی نئے ڈی جی سمیع صدیقی سے ادارہ کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی توقع تھی لیکن دن بدن صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کے ڈی اے پر فوری توجہ دے اور اعلیٰ اسامیوں پر قابل افسران کو تعینات کیا جائے۔
تازہ ترین