• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں صارفین کے حقوق کیلئے کنزیومر عدالتیں قائم نہیں ہوسکیں

میرپورخاص(نامہ نگار) سندھ کا چوتھا بڑا شہر میرپورخاص ناجائز منافع خوروں ،ذخیرہ اندوزوں اور ملاوٹ کرنے والوں کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے،سردی کی آمد کے ساتھ ہی دودھ ،انڈوں،خشک میوہ جات ،اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ،جبکہ کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کا رحجان بھی عام ہے،ضلع انتظامیہ اور متعلقہ ادارے بھی اس سے لاتعلق ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ میں صارفین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے لئیے سندھ اسمبلی نے فروری 2015 کو صارف تحفظ قانون کی منظوری دی تھی منظور کئے جانے والے صارف قانون کے تحت کسی مصنوعات کے معیار سے متعلق شکایت کی صورت میں صارف اپنے شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ عدالت سے تحریری طور پر رجوع کر سکتا ہے۔ شکایت درست ہو تو عدالت خریدی گئی شے تبدیل کرنے، پیسے واپس کرنے یا پھر تمام قانونی کارروائی کا خرچہ اٹھانے کا حکم دے سکتی ہے۔مذکورہ قانون بنے تقریباً تین سال ہونے کو ہے لیکن تاحال صارف کو انصاف دلانے والی عدالتوں کا دجود عمل میں نہیں آسکا ہے۔ اور صارفین مکمل طور پر دکانداروں اور اشیاء تیار کرنے والوں کے رحم وکرم پر ہیں، کوئی ایسا ادارہ نہیں جو اشتہاری دعووں کو پرکھنے اور ان کے لیے جزا و سزا کے تعین کا ذمے دار ہو ۔ادہر عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کا ہرسال دن منایا جاتا ہے ،لیکن ہمارے ملک میں صارف کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ صارفین کے حقوق کو تحفط کو یقینی بنانے کے لیئے فوری طور پر کنزیومر عدالتیں قائم کی جائیں۔
تازہ ترین