• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، کرڑوں روپے مالیت کا سامان چوری، سرکاری اراضی پر قبضہ

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں لاکھوں روپے مالیت کی کرین سمیت مختلف اسکریپ ملازمین نے فروخت کرکے اسٹور کی 2 ہزار گز سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے گھر بنالئے، اینٹی کرپشن نے بھی لاکھوں روپے کی مبینہ کرپشن کا کیس داخل دفتر کردیا جبکہ چیف انجینئر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حیدرآباد نے کہا ہے کہ مذکورہ معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے،دیہی علاقوں میں پانی، سیوریج و دیگر ترقیاتی کام انجام دینے والے ادارے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ملازمین نےمحکمےکو دیمک کی طرح چاٹنا شروع کردیا،ادارے کی سرکاری اراضی سمیت لاکھوں روپے مالیت کی کرین‘ پائپ فٹنگ میں استعمال ہونے والے بھاری والوز، ٹی‘ ساکٹس و دیگر اسکریپ اشیاءکو نیلام کردیا گیا۔ جنگ کو موصول ہونے والی معلومات اور ویڈیوز میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حیدرآباد کے لطیف آباد نمبر 9میں واقع اسٹور میں لاکھوں روپے مالیت کی کرین، والو، ٹی، لکڑی، دروازے و دیگر سامان کباڑی کو فروخت کردیا گیا۔ ادارے کے ذرائع کے مطابق مذکورہ سامان کی مالیت 3 کروڑ روپے تک ہے اس سے قبل لطیف آباد نمبر 9میں واقع ادارے کے 2 ہزار گز کے اسٹور پر قبضہ کر کے سرکاری اراضی پر گھر تعمیر کردیئے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے حیدرآباد میں تین اسٹورز ہیں جن میں جیل روڈ اسٹور پر پہلے ہی حکومتی جماعت سے وابستہ کچھ لوگوں نے قبضہ کرلیا تھا جبکہ لطیف آباد نمبر 6اور 9 میں واقع ہر اسٹور پر 3چوکیداروں کی ڈیوٹی ہے لیکن صرف ایک چوکیدار ڈیوٹی دیتا ہے، سابق چیف انجینئر رام چند کی جانب سے لطیف آباد نمبر 9 اسٹور کی اراضی پر قبضے اور سامان غائب کرنے پر انکوائری شروع کی گئی تھی جس کا مذکورہ افراد نے تبادلہ کرادیا اور اراضی پر قبضہ و سامان کی فروخت کو چھپانے کے لئے چیف انجینئر آفس میں تعینات ایک چوکیدار کو لطیف آباد نمبر 6 تبادلہ کرکے اسے متعدد نوٹسز اور اس کے خلاف انکوائری قائم کردی، مذکورہ انکوائری ٹیم میں بھی ایک دو ایسے افسران شامل ہیں جو اسٹور کی اراضی پر قبضے اور سامان کی فروخت میں ملوث ملازمین کے ساتھ ہیں۔ جنگ کے رابطہ کرنے پر چیف انجینئر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حیدرآباد نفیس احمد شیخ نے کہا کہ مذکورہ معاملے پر انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے۔
تازہ ترین