• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیوچر ٹورز پروگرام، پاکستان کی ترجیح بڑی ٹیمیں، سخت کرکٹ، پی سی بی کا دعویٰ

  کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) میڈیا میں جاری قیاس آرائیوں کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس نے نئے فیو چر ٹور پروگرام میں میچوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے کوالٹی کو اہمیت دی گئی ہے۔ جس میں ہوم گرائونڈ پر76 فیصد میچ ہائی ویلیو سیریز اور ہائی رینک ٹیموں کے خلاف ہیں جبکہ ملک سے باہر بھی 69 فیصد میچ ہائی ویلیو ٹیموں کے خلاف ہیں۔ ترجیح بڑی ٹیموں اور سخت کرکٹ کو دی گئی ہے۔ ان میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ اس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ بڑی ٹیموں کے خلاف سیریز کھیل کر کم سے کم نقصان برداشت کرے گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا چار سالہ فیوچر ٹور پروگرام فروری میں دبئی میں ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں منظور ی کے لئے پیش ہوگا ۔ اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ اکتوبر کی آکلینڈ میٹنگ میں تمام ملکوں نے اصولی منظوری دے دی تھی اس لئے بورڈ اپنی اگلی میٹنگ میں اس کو منظور کرلے گا۔ جنگ کو مصدقہ ذرائع سے اعداد وشمار ملے ہیں۔ کرکٹ بورڈ کے ایک انتہائی ذمے دار افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر انکشاف کیا کہ چار سال میں پاکستان 30ٹیسٹ،43 ون ڈے انٹر نیشنل اور 48ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ کھیلے گا۔ اس میں آئی سی سی ایونٹ کے میچ شامل نہیں ہیں۔ بھارتی ٹیم چار سال میں 37اور جنوبی افریقا32ٹیسٹ میچ کھیلے گا۔ بنگلہ دیش کو بھی پاکستان سے زیادہ 35 ٹیسٹ ملے ہیں۔ بنگلہ دیش بھی ہائی رینک ٹیم ہے۔ حددرجہ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ چار سالوں میں پاکستان کی کوئی ٹیسٹ سیریز پانچ میچوں کی نہیں ہے۔ البتہ 2020میں آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی ٹیم ورلڈ ٹی 20 سے قبل جنوبی افریقا میں پہلی بار چھ ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچوں کی سیریز کھیلے گی۔ پاکستان پانچ میچوں کی سیریز نہیں کھیل رہا ۔ بھارتی ٹیم انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔ ایشز سیریز بھی پانچ میچوں کی ہوگی۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بھی کوئی ہوم سیریز نہیں رکھی ہے۔ اگر دونوں ممالک میں ٹیسٹ میچ ہوا تو اس کی میزبانی افغانستان کریگا ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام دعویٰ کررہے ہیں کہ میڈیا میں آنے والی دستاویز نامکمل ہے۔ اصل دستاویز اس سے قطعی مختلف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 2019سے 2023تک فیو چر ٹور پروگرام میں بھارت کے علاوہ تمام بڑے ملکوں کے خلاف سیریز ملی ہیں۔ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ فیوچر ٹور پروگرام ٹیسٹ کھیلنے والے ملک آپس میں طے کرتے ہیں اس کا براہ راست آئی سی سی کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایف ٹی پی منظور ہونے کے بعد تمام ملک اپنے کمرشل اور دیگر حقوق فروخت کر سکیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس دعوے کی جنگ کو ملنی والی دستاویز سے تصدیق ہورہی ہے۔ ان دستاویز کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ فیوچر ٹور پروگرام پر گذشتہ دو سال سے کام کررہا تھا۔ پی سی بی کو ان کے براڈ کاسٹرز نے واضح طور پر بتادیا تھا کہ گذشتہ چار سال کی سیریز کے شیڈول کو ہر صورت میں تبدیل کرنا ہے۔ براڈ کاسٹر نے کہا تھا کہ سیریز کی ویلیو کو بڑھانے کے لئے اور ناظرین کی دلچسپی کو سامنے رکھتے ہوئے ہائی ویلیو سیریز اور ہائی رینک ٹیموں کو اہمیت دی گئی ہے۔ پاکستان کے چار سال کے مکمل میچوں کے76 فیصد ہوم میچ ہائی رینک اور ہائی ویلیو ٹیموں کے خلاف ہیں۔ ملک سے باہر پاکستان کے 69 فیصد انٹرنیشنل میچ ہائی رینک ٹیموں کے خلاف رکھے گئے ہیں۔ ویسٹ انڈیز افغانستان آئر لینڈ کے پاکستان کے مقابلے میں میچ زیادہ ضرور ہیں لیکن یہ میچ کمزور اور لوئر رینک ٹیموں کے خلاف ہیں۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم نئے سائیکل میں ریکارڈ58ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ ہیں جبکہ اس کے 67اوے میچ ہیں۔ جن سے بورڈ کو نقصان زیادہ اور منافع کم ہوگا۔ زمبابوے کو 40 ، افغانستان کو 41 اور آئرلینڈ کو 42 ون ڈے ملیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے فیوچر ٹور پروگرام میں اس بات کو بھی اہمیت دی گئی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ چھ ہفتے کی ونڈو پاکستان سپر لیگ کے لئے نکالے۔ جبکہ سال میں پاکستان کو ساڑھے چھ ماہ کرکٹ کھیلنے کو ملیں گے۔ پی سی بی ذرائع نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ آئی پی ایل کے دوران پاکستان ٹیم فارغ ہوگی۔ اس سال اور آئندہ سال اور مزید چار سال پاکستان ان چند ملکوں میں سے ایک ہوگا جس کے پاس آئی اپی ایل کے دوران انٹرنیشنل سیریز ہوگی۔ چار سال کے کیلنڈر میں پاکستان اور بھارت کی سیریز شامل نہیں ہے۔ چار سال کے عرصہ میں ٹیسٹ چیمپئن شپ لیگ کے دو سائیکلز مکمل ہوں گے جبکہ ون ڈے لیگ کا ایک سائیکل ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کھلاڑی مسلسل کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہوجائیں گے۔ اس بات کا شکوہ گذشتہ دنوں ویرات کوہلی نے بھی کی تھی جبکہ پاکستان نے کھلاڑیوں کے آرام کو بھی اہمیت دی ہے۔ پاکستان نے کمزور ٹیموں کے خلاف زیادہ تر ٹی ٹوئنٹی میچ رکھے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں اخراجات زیادہ ہیں۔ نئے ایف ٹی پی میں پاکستان نے ہوم گراونڈ پر کوئی میچ نہیں رکھا ہے۔ نئے فیوچر ٹور پروگرام میں ٹیسٹ کھیلنے والے بارہ اور ون ڈے کھیلنے والے تیرہ ملک ہیں۔ ہالینڈ کو بھی ون ڈے اسٹیٹس دیا گیا ہے۔
تازہ ترین