• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اور بلوچستان، تعلیمی ڈھانچے میںبہتری کی رفتار قابل تشویش، الف اعلان کی رپورٹ

کراچی(سید محمد عسکری/اسٹاف رپورٹر) ملک میں تعلیم کی بہتری کے لیئے کام کرنے والی تنظیم الف اعلان نے جمعرات کو پانچویں سالانہ ضلعی تعلیمی درجہ بندی جاری کر دی ہے جس کے مطابق رواں سال بھی سندھ ، بلوچستان اور فاٹا کے تعلیمی ڈھانچے میں بہتری کی رفتار قابل تشویش رہی جب کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے تعلیمی ڈھانچے میں بہتری آئی ۔ اس درجہ بندی میں اضلاع کی تعلیمی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ملک بھر سے حکومت اور اثر سروے کے تحت اکٹھے کیے گئے ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک بھر میں مڈل سکولوں کی شید قلت ہے کیوں کہ مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں پر مناسب توجہ نہیں دی گئی۔ پاکستان میں موجود ہر چار پرائمری سکولوں میں سے صرف ایک سکول پرائمری درجہ سے اوپر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پانچویں پاس کرنے والے زیادہ تر بچوں کو پڑھائی جاری رکھنے کے لیے سکول میسر نہیں اور انہیں مجبوراً پڑھائی کو خیر آباد کہنا پڑتا ہے۔ رپورٹ مین کہا گیا ہے پاکستان کے تعلیمی نظام میں صنفی خامیاں بتدریج موجود ہیں اور تعلیمی ڈھانچے کو اندر تک جکڑ چکی ہیں جو کہ مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہیں۔ اس کے نتیجے میں پرائمری درجہ کے بعد خواتین کے داخلوں میں ہونیوالی کمی بہت زیادہ اور واضح ہے۔ پاکستان میں 55سے زائد اضلاع ایسے ہیں جہاں ہائی سکولوں میں 1000سے بھی کم لڑکیاں داخل ہیں۔ ضلعی درجہ بندی صوبوں کے اندر بھی عدم مساوات کو ظاہر کرتی ہے اور صوبوں کے اندر اضلاع کے درمیان موجود تضادات صوبائی سطح پر پروگرام کی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگرچہ صوبوں کو بین الصوبائی تضادات کے لیے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تاہم وہ اپنے ہی اضلاع کے مابین موجود عدم مساوات کیلئے بہت حد تک ذمہ دار ہیں۔ ضرورت ہے کہ صوبے اپنے اضلاع میں تعلیمی کارکردگی کے مختلف درجات پر توجہ مبذول کریں۔رواں سال کی تعلیمی درجہ بندی کچھ حد تک بہتری جبکہ بہت حد تک عدم مساوات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ سب سے اہم ترین بات ملک کے اندر بہتر اعداد وشمار کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ارباب اختیار گزشتہ سال بھی بچوں کی پڑھائی کے معیار کو بہتر کرنے کی بجائے سکول ڈھانچے کو اہمیت دیتے رہے۔
تازہ ترین