• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے مختلف اضلاع میں تعلیمی ڈھانچہ کے حوالے سے ایک تحقیقی جائزے کے مطابق رواں سال بھی سندھ، بلوچستان اور فاٹا میں بہتری کی توقعات پوری نہیں ہوئیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے تعلیمی ڈھانچے میں بہتری آئی ہے۔ اس درجہ بندی میں اضلاع کی تعلیمی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے ملک بھر سے حکومت اور دیگر اداروں کے جمع کئے گئے ایسے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا جن سے تعلیمی ڈھانچے کی صورت حال کے بارے میں تو معلومات فراہم ہوتی ہیں مگر تعلیمی معیار کے بارے میں، جو عام تاثر کے مطابق تشویش انگیز ہے، کوئی کارآمد بات نہیں ملتی۔ ایسے عالم میں، کہ ملک بھر میں مڈل اسکولوں کی قلت ہے اور ہر چار پرائمری اسکولوں میں سے صرف ایک اسکول ایسا ہے جسے پرائمری سے اوپر کا درجہ دیا گیا ہے، پانچویں جماعت میں کامیاب ہونے والے بیشتر بچوں کو مجبوراً تعلیم کو خیرباد کہنا پڑتا ہے کیونکہ انہیں ایسے اسکول مناسب تعداد میں دستیاب نہیں جہاں مفت تعلیم کی وہ سہولت میسر ہو جس کی وطن عزیز کے آئین میں ضمانت دی گئی ہے پاکستان میں 55 سے زائد اضلاع ایسے ہیں جہاں ہائی اسکولوں میں 1000 سے کم لڑکیاں داخل ہیں۔ اس سے تعلیمی نظام میں صنفی خامیوں کی موجودگی کا اظہار ہوتا ہے۔ تعلیم وہ شعبہ ہے جس میں ابتدائی سطح پر حالات بہتر اور ہر بچے کی رسائی یقینی بنا کر ہم اعلٰی درجوں میں زیادہ نونہالان وطن کو پہنچا کر ان کے اور ملک کے بہتر مستقبل کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔ اس لئے یہ اچھی بات ہے کہ سرکاری اداروں کی طرح ’’الف اعلان‘‘ جیسی غیرسرکاری تنظیمیں بھی تحقیقی کاموں کے ذریعے اہم امور کی نشاندہی کررہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے اس نوع کی تجزیاتی رپورٹوں اور ان کی سفارشات پر سنجیدہ توجہ دی جائے۔ ہمیں مختلف شعبوں میں تیز رفتار ترقی کی طرف قدم بڑھانا ہے تو تعلیمی معیار اور ضروری سہولتوں کے ساتھ ہر بچے کو تعلیم گاہ تک پہنچانا ہوگا۔

تازہ ترین