• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نا اہلی سے فرق نہیں پڑیگا، ترین ہمیشہ ساتھ رہیں گے، نواز شریف تحریک چلائیں مقابلہ کرونگا،عمران خان

Todays Print

اوکاڑہ(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ شہبازشریف کا ڈرامہ ختم ہوگیا‘عوام انہیں پہچان چکے ہیں‘ہم شہباز شریف کیخلاف نیب میں جائیں گے،انکےخلاف نئی چیزیں آئی ہیں‘نوازشریف جیسا بزدل آدمی عدلیہ کے خلاف تحریک نہیں چلاسکتا‘میاں صاحب نے عدلیہ مخالف تحریک چلائی تو ان کے خلاف نکلوں گا ‘ ن لیگ جسٹس عبدالقیوم والی عدلیہ چاہتی ہے جسے شہباز شریف فون پر فیصلے لکھواتے تھے‘اسحاق ڈار کو بیرون ملک جانے دینے پر شاہد خاقان عباسی پر کیس بننا چاہئے‘سعدرفیق سے بھی پوچھوں گا تمہارے پرائز بانڈ کیسے لگتے تھے ؟۔کپتان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہاکہ شیخ صاحب پرانی باتیں نہ کریں‘شریف خاندان اور اس کے بھونکنے والوں نے اس کو اتنا تنگ کیا‘ بیچاری کو یہودی لابی قرار دےدیا وہ چھپتی پھرتی تھی ‘انہوں نے اس پر جھوٹا کیس کر دیا 24سال کی بچی پر ‘اللہ نے ان کو سزا دی ۔ شرم کرو نواز شریف شہباز شریف شرم سے ڈوب مرو۔ جہانگیر ترین کی نااہلی سے فرق نہیں پڑتا‘وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے ۔اتوارکو اوکاڑہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھاکہ عمران خان نے کہا کہ چھوٹو گینگ لوگوں کو لوٹتا تھا‘موٹو گینگ کرپٹ خاندان کو بچانے کیلئے نکلا تھا‘ہم چوروں کا مقابلہ کرینگے اور اب مقابلہ کرنے کا وقت بھی آ گیا ہے‘نواز شریف قوم کے مجرم ہیں ‘نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے‘ کیا کبھی گیدڑ تحریک چلاسکتا ہے‘ان سے پوچھتا ہوں کہ انہوں نے کبھی زندگی میں کوئی تحریک چلائی ہے کیا ن لیگ نے اس وقت تحریک چلائی جب پرویز مشرف نے نواز شریف کو قید کردیا تھا؟ نواز شریف معاہدہ کرکے باہر چلے گئے لیکن تحریک چلائی کسی نے؟ اگر آج عدالت نواز شریف کو بری کردے تو نوازشریف اسی عدالت کی تعریف کریں گے‘آپ تحریک چلائیں سب سے پہلے کسان آپ کا ٹماٹروں کے ساتھ استقبال کریں گے‘اگرنواز شریف سمجھتے ہیں کہ عوام ان کے ساتھ ہے تو الیکشن کیوں نہیں کرالیتے؟شاہدخاقان بتائیں وہ ملک کے وزیراعظم ہیں یا شریف خاندان کے درباری ؟ شہباز شریف نے نیب میں ایمپائر رکھے ہوئے ہیں جو انہیں بچاتے ہیں‘امپائرز کو بھی بلالیں اس کے باوجود نوازشریف کو شکست دیں گے، ہر کرپٹ سیاستدان نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے‘شاہد خاقان عباسی شریف خاندان کی غلامی کررہے ہیں‘ رانا ثنااللہ شکل سے ڈاکو لگتا ہے‘رانا ثنااللہ اورشہبازشریف کے دن گنے جاچکے ہیں شہبازشریف کواڈیالہ جیل میں ڈالیں گے‘میں جس جلسے میں بھی جائوں وہاں ڈیزل ڈیزل کی آوازیں شروع ہو جاتی ہیں ۔ مجھے لگتا ہے کہ فضل الرحمان بھی شریف خاندان کی کرپشن میں شریک ہیں‘عمران خان نے الزام عائد کیا کہ (ن )لیگ جسٹس عبدالقیوم والی عدلیہ چاہتی ہے جسے شہباز شریف فون پر فیصلے لکھواتے تھے۔نواز شریف اپنے اور میرے مقدمے کا موازنہ نہیں کریں‘ میں کبھی حکومت میں نہیں رہا جبکہ کرپشن حکومت میں رہ کر کی جاتی ہے؟ خیبر پختونخوا میں آکر میری کرپشن پوچھی جائے اگر کرپشن نکلی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق سے بھی پوچھوں گا تمہارے پرائزبانڈ کیسے نکلتے تھے؟ ۔عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ رشید جمائما کو بلا رہے ہیں‘انہوں نے شیخ رشید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ پرانی باتیں نہ کریں جمائما مسلمان ہو کر پاکستان آئی تھی‘ شریف خاندان اور اس کے بھونکنے والوں نے اس کو اتنا تنگ کیا بیچاری کو یہودی لابی قرار دےدیا ‘وہ چھپتی پھرتی تھی ‘انہوں نے جھوٹا کیس کر دیا 24سال کی لڑکی پر۔اللہ نے ان کو سزا دی۔شرم کرو نواز شریف شہباز شریف شرم سے ڈوب مرو ۔ تم بزدل تھے اور بزدل ہی رہو گے۔ایک بے چاری بچی پر کیس کر دیا اس کا دل دکھایا اس نے13سال پرانے کاغذ ڈھونڈے۔تاہم جمائما کو پاکستانی سیاست میں لانے یا پنڈی کے جلسہ میں جمائما کو بلانے کے شیخ رشید کے اعلان پر عمران خان نے کوئی اعلان کرنے والی بات نہ کی۔دریں اثناءعمران خان پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین ! آپ کے پاس چاہے پارٹی عہدہ رہے یا نہ رہے، اور چاہے آپ پارلیمنٹ کے رکن رہیں یا نہ رہیں، مجھے فرق نہیں پڑتا، نیا پاکستان بنانے کی جانب سفر میں آپ ہمیشہ میرے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں گے۔عمران خان کا اپنی ٹوئیٹ میں مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان فرق یہ ہے کہ جہانگیر ترین نے اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ دیا لیکن نواز شریف اب بھی پارٹی کے سربراہ ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اسی طرح نواز شریف کو کرپشن، منی لانڈرنگ، ٹیکس بچانے اور اثاثے چھپانے پر مجرم قرار دیا گیا جبکہ جہانگیر ترین کے خلاف کوئی مالی بے ضابطگی نہیں پائی گئی اور انہیں محض ٹرسٹ ڈیڈ کی تشریح پر نا اہل کیا گیا۔

تازہ ترین