• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو بندہ دوسرے کی توجہ ہٹا کر اس کی چائے میں اپنا بسکٹ ڈبو کر اپنی چائے صاف بچا سکتا ہے، وہ کیسے صادق و امین ہوسکتا ہے؟
O۔ ڈاکٹر: کون سا صابن استعمال کرتےہو؟
صوفی کا
شیمپو کون سا استعمال کرتے ہو؟
صوفی کا
پیسٹ کون سا استعمال کرتے ہو؟
صوفی کا
یہ صوفی امپورٹڈ برانڈ ہے یا لوکل؟
نہیں جناب صوفی اور میں ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں!
O۔میری امی نہیں مان رہیں۔ آپ پلیز مجھے بھول جائو: فاروق ستار کا مصطفیٰ کمال کو میسیج!
O۔پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کبھی اتنی ننگی نہیں ہوئی جتنی تیزی سے اب ہوئی ہے۔ جب میڈیا کا اسٹیرنگ پٹواریوں کے ہاتھ میں ہوگا تو یہی کچھ ہوگا!
O۔ایک میڈیا ہائوس کا عامر لیاقت کے پروگرام ’’ایسے نہیں چلے گا‘‘ کی جگہ ایک شیخ الحدیث کا پروگرام شروع کرنے پر غور.... پروگرام کا عنوان ’’پین دی سری‘‘ ہوگا!
O۔علما کے دھرنوں کے نتیجے میں آئندہ رکشوں اور ٹرکوں پر اس طرح کی تحریریں متوقع ہیں:۔
توںلنگ جا خنزیرا ساڈی خیر اے!
دلیا، و بے غیرتا او پپو! سانوں تنگ نہ کر!
کتے کے بچو ہارن دو راستہ لو!
O۔ٹرین میں ایک مچھر ایک چائنیز کے سر پر بیٹھ گیا۔ چائنیز اس کو پکڑ کرکھا گیا۔ پھر ایک مچھر ایک شیخ کے سر پر بیٹھا۔ وہ مچھر پکڑ کر چائنیز سے بولا ’’کتنے کالوگے؟‘‘
O۔ٹیچر:کیا تم نے جغرافیے کا سبق یاد کرلیا ہے؟
طالب علم:نہیں سر! میں کل عمران خان کی تقریر سن رہا تھا وہ کہہ رہا تھا میں جلد پاکستان کا نقشہ بدل دوںگا!
O۔لڑکی نےایک موبائل فون کے کسٹمر کیئرشعبے میںکال کی ’’پچھلے تین گھنٹوں سے میرا انٹرنیٹ نہیں چل رہا۔ ‘‘ادھر سے جواب ملا ’’بہن جی! تب تک کوئی گھر کاکام ہی کرلیں!‘‘
O۔بہت سے لوگ کہتے ہیں پاکستان کی بربادی کی وجہ دو طبقے ہیں۔ ایک مولوی اور دوسرے کا میں نام نہیں لینا چاہتا!
O۔ایک طرف سے دین آرہاہے ،دوسری طرف سے چین آ رہا ہے۔ لگتا ہے کوئی گرما گرم سین آ رہا ہے!
O۔داماد کے سامنے دسترخوان پرانڈوںکاسالن رکھا گیا تو داماد نے عرض کیا جناب!ان انڈوں کے والدین سے ملنےکا اشتیاق ہے۔ ارشاد ہوا برخوردار! یہ یتیم ہیں انہی کے سر پر دست شفقت رکھئے!
O۔ہم صرف ان چیزوں کی محبت میں گرفتار ہوتے ہیں جو ہمارے پاس نہیں ہوتیں۔
O۔ایک اینکر:خواتین و حضرات!میں بوٹ چاٹ کر بتا سکتاہوںکےبوٹ کا چمڑا کس جانور کاہے۔
O۔نظام مصطفیٰ ﷺ تحریک کے دلوں میں بھٹو مرحوم کا تاریخی جملہ ’’انہیں اسلام نہیں اسلام آباد چاہئے۔‘‘ آج کل کا لیکن آئندہ ایک تاریخی بن جانے والاجملہ ’’ان کا مسئلہ ختم نبوتﷺ نہیں ختم حکومت ہے!‘‘
O۔عمران خان وہ دلہن ہے جو سسرال میں قدم رکھتے ہی دیورانی، جیٹھانی، ساس، نند سب سے بیک وقت محاذ آرا ہو جاتی ہے اور پھر ایک دن چولہا پھٹنے سےاس کی کہانی ختم ہو جاتی ہے!
O۔حکومت گرانا ممکن نہیں لگتا ہے لیکن یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ مذہبی کارڈ سے نواز اور مسلم لیگ دونوں کو گرا لیا جائیگا۔
O۔ایک شخص کو بخار تھا اور وہ ڈاکٹر کے پاس گیا۔ ڈاکٹر نے اسے برف والے پانی سے نہانے کا مشورہ دیا۔ مریض نے کہا جناب!اتنی سردی میں تو مجھے نمونیہ ہو جائے گا۔ ڈاکٹر نے کہا اسی لئے توکہاکیونکہ میں نمونیئے کا اسپیشلسٹ ہوں۔
O۔لڑکی:آج امی نے مجھے تمہارے ساتھ بائیک پر جاتے دیکھ لیا۔
لڑکا: تو پھر؟
لڑکی:تم نہیںجانتے میرے گھروالے کتنے سخت ہیں۔ انہوں نے مجھ سے رکشے کے پیسے واپس لے لئے۔
O۔میں نے پوچھا چاند سے
دیکھاہے کہیں
میرے یار ساحسیں
چاند نے کہا
تیری پین دی سری
O۔اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اصل حکمران کون ہے تو اس بات کو جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو کس طبقے پر تنقید کی اجازت نہیں۔ (والٹیئر)
O۔آج کل دودھ بادام اور انڈے سے بنے ہوئے صابن کے اشتہار دیکھ کر سمجھ نہیں آتا کہ ان سے نہانا ہے یا انہیں کھانا ہے۔
O۔جب مولوی کہتے تھے کہ لائوڈ اسپیکر میں شیطان بولتا ہے تو لوگ نہیں مانتے تھے اب لوگ مانتے ہیں لیکن مولوی نہیں مانتا۔
O۔ایک شخص نے سنا کہ ماں ایک عظیم درسگاہ ہوتی ہے اس نے فوراً اپنے بچوں کے لئے تین صغیر درسگاہوں کا اہتمام کردیا۔
O۔موت تین قسم کی ہوتی ہے۔ ایک ہوتی ہے طبعی موت، دوسری ہوتی ہے حادثاتی موت اور تیسری موت وہ ہوتی ہے جوآج کل کی نسل کو کام کرتے ہوئے پڑتی ہے۔
O۔پاکستانی قوم اتنی ویلی ہے کہ جب آپ ویگن میں کرائے کے بقیہ پیسے گنیں تو باقی کی تمام سواریاں آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے پیسے گن رہی ہوتی ہیں۔
O۔مسجد میں ایک شخص دعا کر رہا تھا یارب! میرے کاروبار میں برکت دے۔ پیچھےسےایک آواز آئی۔ کوئی آمین نہ بولے۔ سب کے سب مر جائو گے۔ یہ سالا کفن بیچتا ہے۔
O۔زندگی بہت مختصر ہے اسے ایک جیسی جرابیں ڈھونڈنے میں ضائع نہ کریں۔ جیہڑی لبے پا لو
O۔لوڈشیڈنگ قومی ورثا تھا اسے تباہ کردیا گیا۔ میں سپریم کورٹ جائوں گا:عمران خان
O۔مجھے یقین ہے راحیل شریف کی قیادت میں چالیس ملکی فوجی اتحاد اسرائیل کا صدرمقام یروشلم منتقل نہیں ہونے دے گا۔
O۔شیخ صاحب آف پنڈی باتھ روم کی وہ چپل ہے جو بھی آئے پہن سکتا ہے۔
O۔ایک دیہاتی نے کسی شہر میں فٹ بال کھیلتے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر قریب میں کھڑے ایک بزرگ سے پوچھا ’’چاچا! اس گیند کی کیا غلطی ہے جو سارے مل کر اسے لاتوں سے مار رہےہیں؟‘‘ اس بزرگ نے جواب دیا ’’اس گیند کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ یہ اندر سےخالی ہے ورنہ کسی کی کیا مجال کہ اسے ٹھوکر مارے کہ اس سے اس کےاپنے پائوں زخمی ہو جائیں گے۔‘‘ موجودہ دور میں ہم مسلمانوں کا یہی حال ہے ایمان بس زبان پر ہے اور اندر سے خالی ہیں۔
O۔پیر صاحب بہت پہنچے ہوئے ہیں بیٹھے بیٹھے کرامات دکھا دیتے ہیں۔ بے اولاد کے گھر نرینہ اولاد، محبوب قدموں میں، کشادگی رزق، جو چاہو دلوا دیتے ہیں۔بس نہیں دلوا سکتے تو رانا ثنا اللہ کا استعفیٰ۔

تازہ ترین