• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجھےایک پوسٹ فارورڈ کی گئی ہے جس کے مطابق دعوت ِ اسلامی کے مولانا الیاس قادری نے اپنے کارکنوں کو نصیحت فرمائی ہے کہ جب موٹرسائیکل پر کسی کے پیچھے بیٹھا کرو تو بیچ میں ایک تکیہ رکھ لیا کرو تاکہ شیطان آپ کے دل میں غلط ملط خیالات نہ ڈال سکے۔ اس مقصد کیلئے دعوت ِ اسلامی والوں نے سبز رنگ کا مدنی تکیہ بھی نکالا ہے جودعوت ِ اسلامی والے موٹرسائیکل پر درمیان میں رکھ کربیٹھتے ہیں۔
مجھے یقین نہیں آتا کہ دعوت ِ اسلامی نے اپنے کارکنوں کو یہ ہدایت کی ہوگی کہ پوری دنیا میں کروڑوں لوگ ایک دوسرے کے پیچھے بیٹھے موٹرسائیکل پرسفر کرتے ہیں اور ان میں سے کسی کو درمیان میں مدنی تکیہ رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ مجھے اس خبر پر بالکل یقین نہیں آرہا لیکن سوشل میڈیا پر اسلام کے نام پر جو مضحکہ خیز اور واہیات ویڈیو کلپس دیکھنے کوملتے ہیں اور ان کلپس میں ہزاروں مرد و زن مکمل طور پر ایک غیراسلامی ماحول میں پورے جذبہ ٔ ایمانی کیساتھ شریک دکھائی دیتے ہیں، اسکےپیش نظر کوئی بعید نہیں کہ یہ خبر بھی سچی ہو۔ اس خبر کے سچے ہونے کے امکانات میں دعوت ِ اسلامی کی وہ بہت ساری ’’مدنی ہدایات‘‘ موجود ہیں جن کا پرچار ان کےٹی وی چینل پر ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ کیلے کے گچھے کو جب کنڈے پر لٹکائیں تو اس کا منہ خانہ کعبہ کی طرف کردیں۔ کیلا کھانے کا مزابھی آئے گا اور ثواب بھی ملے گا۔ مولانا بنفس نفیس کیلے کے ایک گچھے کا رخ خانہ کعبہ کی طرف کرتے دکھائے جاتے ہیں۔مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ کیلے کامنہ ہوتا کس طرف ہے۔ اسے جدھر سے چھیلیں گے وہی اس کا منہ ہوگا۔ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ ہم اسلام کی تبلیغ کا رخ صرف انسانوں کی طرف رکھیں اور کیلوں کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں۔
اور یہ جو موٹرسائیکل پر سوار دو مردوں کو درمیان میں مدنی تکیہ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ شیطان کا راستہ روکا جاسکے، تومیرے خیال میں اس احتیاط کو بطور کلیہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ اگر موٹرسائیکل پر بیٹھے دعوت ِ اسلامی کے دو ارکان میں سے آگے بیٹھے کسی کارکن نے پچھلے کی شکایت کی تھی تو صرف اسے یہ ہدایت کی جاسکتی تھی کہ آئندہ وہ درمیان میں تکیہ رکھا کرے نیز اسے سخت وارننگ بھی دی جاتی۔ ایک بات مجھے سمجھ نہیں آتی اور وہ یہ کہ شیطان مردود انسانوں کو بہکانے کاکوئی موقع ہاتھ سے کیوں نہیں جانے دیتا اور عین نماز کےدوران بھی وہ اپنی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ چنانچہ میں نہیں سمجھتا کہ تکیہ شیطان کاراستہ روک سکتا ہے چنانچہ اگر کسی شخص پرشیطان اس بری طرح غالب ہے کہ وہ سبز پگڑی اور چہرے پر گھنی داڑھی والے موٹرسائیکل ڈرائیو کرنے والے کے حوالے سے بھی اسی حلئے کے حامل پیچھے بیٹھے شخص کا ایمان خراب کرسکتا ہے تو پھر یقین کریں یہ تکیہ اس کا راستہ نہیں روک سکے گا۔ اس کا علاج میرے محلے کے بلے نائی ہی کے پاس ہے۔
دعوت ِ اسلامی کے امیر کی ایک اور ہدایت بھی میں نے اپنے کانوں سے سنی تھی اور وہ یہ کہ گھروں میں باتھ روم کی چپل مردوں کی الگ اور خواتین کی الگ ہونا چاہئے کیونکہ کسی خاتون کی چپل پہن کر باتھ روم میں جانا مولانا نے کہا تو نہیں لیکن یقیناً یہ بھی شیطان کو ہلاشیری دینے والی حرکت ہوگی۔ اب میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ دعوت ِ اسلامی کے امیر ان امور سے قطع نظر مجھے بہت اچھے لگتے ہیں۔ میں نے ان کی بہت سی تقریریں سنی ہیں۔ ان کا مرکزی خیال حقوق العباد ہوتا ہے جبکہ ہمارے علما صرف عبادات پر زور دیتے ہیں اور نماز روزہ ادا کرنے کےبعد سات خون معاف ہونے کی یقین دہانی کراتے ہیں جبکہ اس کے برعکس مولانا الیاس کو میں نے جب سنا ظالموں اور غاصبوں کو وعید سناتے ہی سنا، کیا اچھا ہو اگر وہ جنسی معاملات کے حوالے سے خودساختہ احتیاط کے بیان میں بھی صرف وہی بات کریں جو اللہ اور اس کے رسولؐ نے بیان فرمائی ہیں۔ آپ یقین کریں میں سینکڑوں دفعہ اپنے دوستوں کے ساتھ ان کے موٹرسائیکل پر بیٹھا ہوں یقین کریں انتہائی گنہگار ہونے کےباوجود ذہن میں کبھی کوئی فاسد خیال نہیں آیا مگر کل جب میں نے اپنے ایک موٹرسائیکل والے دوست سے لفٹ لی تو تھوڑی دور جا کےمیں نے اسے بریک لگانے کےلئے کہا اور وہاں سے رکشہ لے لیا۔ لعنت ہے شیطان مردود پر!.

تازہ ترین