• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کے بارے میں عدلیہ جو فیصلہ بھی کرے وہ اس مسند پر فائز رہےگا جس مسند پر عوام نے اسے بٹھایا ہے ۔نواز شریف نے گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ ان کے خلاف سازشیں بند کر دی جائیں ورنہ وہ چار سال کی پس پردہ کارروائیاں بے نقاب کر دیں گے۔سازشیں کرنے والے جتنی چاہے سازشیں کریں اور اگر کوئی کڑی سے کڑی سزا بھی ان کے لئے تجویز کرنا چاہیں تو کر لیں ۔نواز شریف کو اب اس کی کوئی پروا نہیں ۔کہا گیا کہ جب بھی کسی سیاست دان کو کرپشن کے مقدمے میں سزا ہوتی ہے وہ اسے سازش قرار دیتا ہے کسی اور طبقے کے کسی فرد کو کبھی سزا ملی ہو تو وہ اسے اپنے خلاف سازش قرار دے ۔کہا گیا کہ نواز شریف بتائیں ان کے خلاف کیا سازشیں ہو رہی ہیں اور کون کر رہا ہے؟یہ سوال آپ علیحدگی میں عمران خان اور شیخ رشید سے پوچھ لیں تو وہ بھی آپ کو بتا دیں گے بلکہ جو میڈیا پرسنز یہ سوال کرتے ہیں وہ جب کہیں اکٹھے ہوتے ہیں تو یہ ساری کہانی وہ خود بیان کر رہے ہوتے ہیں۔سب جانتے ہیں بچے بچے کو علم ہے ۔
’’جانیں‘‘ نہ ’’جانیں‘‘ گل ہی نہ ’’جانیں‘‘
باغ تو سارا جانے ہے
میرے گھر کے سامنے والے خالی پلاٹ میں ایک80سالہ عورت رمبے سے گھاس کھود رہی تھی مجھے اس عمر میں محنت کرتی بزرگ عورت بہت اچھی لگی۔میں نے اسے بلایا ۔سردی سے تھرتھر کانپتی عورت نے گرم گرم چائے کی چسکی لی تو بہت دعائیں دیں۔وہ بالکل نہیں جانتی تھی کہ میں کون ہوں اس وقت ٹی وی پر کچھ ’’تجزیہ نگار‘‘ نواز شریف پر حسب معمول تبرابھیج رہے تھے۔مائی نے یہ باتیں سنیں تو وہ غصے سے لال بھبھوکا ہو گئی اور بولی ’’صاحب جی !آپ مجھے ان( جو الفاظ اس نے ان کے لئے ادا کئے وہ حذف کرکے )کے پاس لے جائیں میں انہیں کہوں گی کہ میاں کو کام کرنے دو، کیوں اس کے خلاف سازشوں کا حصہ بنتے ہومجھے بہت حیرت ہوئی کہ ایک ان پڑھ بوڑھی عورت جس کے لئے نواز شریف نے کچھ نہیں کیا اور وہ اس عمر میں بھی کام کرنے پر مجبور ہے کیسے یہ سب کچھ جانتی ہے اور کس دل سے یہ باتیں کر رہی ہے ؟
میں اب 75برس کا ہونے والا ہوں اور میں نے نواز شریف کی سیاست کے سب اتار چڑھائو دیکھے ہیں وہ دور بھی دیکھا ہے جب وہ اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ تھے اور 1990ء کے بعد سے اب تک کا وہ سارا دور بھی جب سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے دل میں کانٹے کی طرح چبھ رہے ہیں ان کے قیدوبند کا دور بھی اور ان کی جلاوطنی بھی ان کے بعد 2013ء سے اب تک کا سارا عرصہ بھی جب سے انہیں ایک لمحے کے لئے بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیا گیا اس عرصے میں ان کا صبرو تحمل بھی جو ملک و قوم کی فلاح وبہبود کے لئے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے انہوں نے روا رکھا، مگر اب ان کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے ۔انہیں ناکردہ گناہ کی سزا نااہل قرار دیئے جانے کی صورت میں ملی ۔بھان متی کے کنبوں کو ایک جگہ جمع کیا گیا دھوکے، کردار کشی اور اب ختم نبوت کے نام پر لوگوں کے مذہبی جذبات بر انگیختہ کرنے کی سازش ہے لیکن اب نواز شریف مزید برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں وہ تمام طبقے جو اپنی رائے چند چینلز کے چند تجزیہ نگاروں کی بنیاد پر قائم کئے ہوئے ہیں وہ کبھی گلیوں اور بازاروں میں نکل کر خلق خدا کی بھی سنیں خلق خدا پر ان باتوں کا کوئی اثر نہیں صرف ان پر اثر ہے جو کسی بنیاد یا بے بنیاد وجوہ پر اینٹی نواز شریف ہیں انہیں سونے کا بنا ہوا نواز شریف بھی گوارا نہیں اور ان کے مقابلے میں وہ مٹی کے مادھو کو بھی قبول کرنے پر تیار نظر آئیں گے ۔
میں جو کچھ کہہ رہا ہوں یہ سب اس صورت میں سامنے آ جائے گا جب 2018ء کے الیکشن ہوئے اور اس حوالے سے کوئی پری پلاننگ اسکیم کے تحت مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی کوشش نہ کی گئی ۔ہمارے ’’تجزیہ نگاروں‘‘ کے تجزیئے نہ ماضی میں صحیح نکلے اور نہ آئندہ صحیح نکلیں گے۔ پنجاب میں میاں شہباز شریف نے اپنے قائد کی رہنمائی میں جو عظیم الشان کام کئے ہیں اور عوامی خدمت کے جو ریکارڈ قائم کئے اس کی مثال پاکستان کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی ۔اس طرح وفاق کے تحت دوسرے یونٹ بھی پوری تندہی سے فلاحی منصوبوں کی تکمیل میں مشغول ہیں میری ایک بات یاد رکھیں قائد اعظم کے بعد لیاقت علی خان پھر بھٹو اور بھٹو کے بعد پاکستانی قوم کو نواز شریف کی صورت میں جو اثاثے ملے ہیں اگر ہم نے یہ اثاثے بھی تباہ کرنے کی کوشش کی تو ہم ایک دفعہ پھر پاتال میں جا گریں گے۔نواز شریف فرشتہ نہیں انسان ہے اور خامیوں سے مبرا نہیں خدا کیلئے پاکستان کے اس اثاثے کو ضائع نہ کرو اس کی قدر کرو اسے کام کرنے دو ایسے رہنما روز روز پیدا نہیں ہوتے ؎
ڈھونڈو گے اگر ’’برسوں برسوں‘‘
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم.

تازہ ترین