• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آہی جائے گا راہ پر ٹرمپ
امریکہ:پاکستان کارکردگی دکھائے تو امداد بحال ہو سکتی ہے،
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس، قسم کھائیں کہ یہ بیان کیا واقعی ان کا ہے، یا ڈونلڈ ٹرمپ ایک سیڑھی نیچے آئے ہیں۔ مگر وہ شاید یہ نہیں جانتے کہ پاکستان کے غیور عوام نے اپنی وہ سیڑھی اسکریپ میں پھینک دی ہے جو وائٹ ہائوس کو جاتی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے تو بتا دیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو 33ارب ڈالر کی امداد کی بات ہی غلط ہے، بہرحال امداد نہیں دی اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے کچھ دیا ہو تو اس کے پالتو الو مارنے پر خرچ ہو گئی ہو گی۔ ہم حضور چشمی اور لحاظ میں مارے گئے، اور امریکہ میں یہ تاثر قائم ہو گیا کہ پاکستان کو امریکہ پالتا ہے، امریکہ میں دبی ہوئی بلکہ مری ہوئی نسل پرستی کو زندہ کیا گیا اور صورتحال اگرچہ کچھ بدلی ہے تاہم عام امریکی ٹرمپ کے ہتک آمیز رویئے پر اسے لعن طعن کر رہے ہیں بلکہ اس کے خلاف ایک کتاب بھی منظر عام پر آ چکی ہے جو اس وقت امریکہ میں بیسٹ سیلر ہے، شیشے کے کیس اور بند گلی میں بند لیڈرز کو دوسروں پر سنگ زنی کا بڑا شوق ہوتا ہے۔ بھارت، اسرائیل جیسے مہربانوں نے ٹرمپ کو سلیم کی بند گلی میں پہنچا کر بالآخر دیوار میں چنوا دینا ہے، یہ بند گلی بھی دراصل پاکستان میں کھل سکتی ہے مگر؎
کجھ مودی، یاہو وی ظالم سن
کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی
پاکستان وہ برگد ہے جس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان میں ہیں، اور برگد کے نیچے جو بھی آیا وہ بوہڑ تھلے آیا، ویسے بھی برگد کے نیچے سپر پاور بھی نکو ہو کر رہ جائے گا، ٹرمپ ایسی غلطی نہ کرے، اسرائیل، بھارت مل کر اپنے مفاد کے لئے امریکیوں کے مفاد کو بذریعہ ٹرمپ دائو پر لگا رہے ہیں۔ اس کسینو کے سارے جوا باز نہ رہیں گے، آثار کیا نظر نہیں آتے، امریکی عوام اپنے احمق اللیل والنبار صدر کو روکیں ورنہ ان پر یہ ’’سورما‘‘ سارے راستے بند کر دے گا اور سارے عالم اسلام کو جو نصف دنیا ہے، اپنا دشمن بنا دے گا، امریکی تو سیلانی قوم ہے پھر وہ ہماری جنتوں کو دیکھنے کیسے، اور کس منہ سے آ سکیں گے، امریکہ کو معلوم ہونا چاہئے کہ چین کی اکانومی نمائشی سپر پاور کو خرید سکتی ہے، اور اسلامی دنیا ٹرمپ کو رسہ ڈال کر اس سے اپنے ان تمام شہیدوں کی قیمت وصول کر سکتی ہے جو عراق، لیبیا، افغانستان اور پاکستان میں شہید کئے گئے۔
٭٭٭٭
وہ دعویٰ ہی کیا جو پورا ہوا
حکومتی دعوئوں کے باوجود 2018ءمیں لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارا نہ ملا، گیس بحران مزید بڑھ گیا۔ 70 برسوں میں ہم یہ نہ جان سکے کہ ہر حکمران نے دعوے پورا نہ کرنے کے لئے کئے، ہم دیگر لن ترانیوں کا ذکر نہیں کرتے حاضر سروس بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ کی بات کرتے ہیں کہ 2018بھی آ گیا مگر بجلی آئی نہ گیس نے قدم رنجہ فرمایا، جب مہنگائی نے انتڑیوں میں بھی گیس نہیں چھوڑی تو پائپوں، چولہوں میں کہاں سے آئے گی، جن کی توندیں بے لگام بڑھ گئی ہیں اور ان کے مجموعے کو اشرافیہ کہتے ہیں یہ ان ہی کی شرافت ہے کہ ان کے کارخانوں کو گیس پوری مل رہی ہے اور وہاں بڑے بڑے کمپریسر نصب ہیں جو گیس تو کیا نصیب بھی کشید کر لیتے ہیں۔ نہیں ہے تو گیس اس برفانی موسم میں عوام کے چولہوں میں نہیں، کہا یہ جاتا ہے کہ لوگوں نے گھروں میں چھوٹے چھوٹے کمپریسر لگائے ہوئے ہیں اس لئے گیس نہیں آتی ۔ ایک زمانہ تھا کہ؎
پہلے آتی تھی گیس کی سونامی
اب بجلی سمیت گیس بھی ہے بے نامی
ہم نے کہا، وعدہ تیرا وہ کیا ہوا
کہنے لگے وہ عقل پہ لوگوں کی پڑ گیا
بہرحال ہمارے پاس ایک بہرحال تو ہے پھر بھی آواز آئے گی ’’ڈو مور‘‘ ہم نے نومور پہلے دن ہی کہہ دیا ہوتا تو خواجہ آصف کو سونے میں تول دیتے، ان کے بیان تو جراتمندانہ ہیں، مگر لگتے ایک بہانہ ہیں، کیونکہ ان کو پہلے ڈومور پر ہی وزارت خارجہ دی جاتی ہے، تو ابتدا ہی سے نومور کی صدا امریکہ کے کان پھاڑ چکی ہوتی، گیس بھی ہمیں ایران سے امریکہ نہیں لینے دیتا اور ہم وزارت خارجہ کے تند و تیز بیانات کے بعد بھی حالت اطاعت میں ہیں۔ مہنگے معاہدے بھی ہو گئے اور گیس پھر بھی ندارد چولہا کھولیں تو تبرا پڑھتا ہے۔ بس حکمرانوں کی مانند بڑبڑ کر کے بھک سے بجھ جاتا ہے؎
دل ہوا ہے چولہا مفلس کا
شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے
٭٭٭٭
نامۂِ شہر بنام میئر
چونکہ میئر لاہور نے تجاوزات پر اظہار برہمی کیا ہے، اور ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے، اس لئے ہمیں بھی ہوشیاری آ گئی کہ کیوں نہ تپے ہوئے میئر سے ہم بھی چند گزارشات منجانب شہر لاہور کر دیں، مکرمی! اس وقت تجاوزات کی کوئی ایک قسم نہیں جس نے شہر بھر کا قافیہ تنگ کر رکھا ہو بلکہ آبادیوں میں جائیں تو مکینوں سے مکان تک تجاوزات ہی تجاوزات ہیں، گھروں کے پاس خالی پلاٹوں میں گندا پانی ہے یا بھینسیں، گوالے ہر خالی پلاٹ کو اپنا باڑا بنا لیتے ہیں، مویشیوں کے گوبر پیشاب میں سانس لینے والے اپنے پھیپھڑوں میں بیماریاں اتارتے ہیں، بدبو اتنی کہ روح تک آ جاتی ہے تاثیر بوئے بد کی، مکینوں نے بھی گلی میں اپنے باغیچے بنا رکھے ہیں جن سے گلی تنگ ہو جاتی ہے یا بند گلی، اسی پر بس نہیں 3فٹ کم از کم ہر گھر نے گلی پر اوپر سے شیڈ بنا کر قبضہ کر رکھا ہے، جس سے گلی اوپر سے دھوپ، ہوا کے لئے تنگ ہو جاتی ہے، کوڑا دان اور کوڑے میں جدائی کا یہ عالم ہے کہ دونوں ایک دوسرے کو ترستے ہیں، گلیاں کچیاں تے وچ لائوڈ اسپیکر لا کے پھیری والا پھرے، مسجد سے مسجد جڑی ہوئی، دونوں پر فل والیوم لائوڈ اسپیکرز پر وہ بھی نشر ہوتا ہے جو اذان اور خطبے کے علاوہ ہوتا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ ہر شادی پر مسلسل رات گئے تک آتشبازی ہوائی فائرنگ، اب آپ ہی بتائیں قبلہ میئر صاحب!
ترے یہ سادہ دل شہری کدھر جائیں
شریعت کا نفاذ بھی عیاری ہے قانون و اخلاقیات بھی عیاری
بہر صورت آپ تجاوزات پر برسے ہیں، تو للہ! عوامی بستیوں پر بھی ابر کرم بن کر برسیں، خواصی بستیاں تو خود کفیل ہیں، کیونکہ وہاں خواص کا ڈیرہ ہے، تھانے خاموش پولیس پروٹوکولوں میں غرق، ظالموں کو کھلی چھٹی، ہم نے جستہ تمام تجاوزات سنتے نمونہ از خروارے پیش کر دیئے ہیں آپ کا مخلص ۔ بے بس۔
kk

تازہ ترین