• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ اختیار استعمال کر چکا آپ بھی کریں!
نیٹو سپلائی کی بندش، امریکہ کی سوچ بچار، پاکستان روٹ واشنگٹن کی ترجیح، امریکہ کے پاس پابندیاں لگانے کا اختیار اور وہ اسے استعمال کرنے میں ذرا سی دیر نہیں لگاتا، ہمارے پاس بھی نیٹو سپلائی کی بندش اور روٹ بند کرنے کا اختیار موجود ہے، مگر تاحال ہماری فیاضی اور امریکہ کی ہرزہ سرائی جاری ہے، جونہی امداد بند ہوئی تھی اس وقت نیٹو سپلائی روک کر روٹ کو سیل کر دینا چاہئے تھا، مگر اتنی ہمت جرأت لائیں کہاں سے، قوموں کی صف میں ہم اپنا مقام اس وقت تک نہیں بنا سکیں گے جب تک اپنے اندر جرأت رندانہ پیدا نہیں کرتے، پاکستان ایک خود مختار آزاد ایٹمی ریاست ہے، اگر اس کے وسائل ٹھیک ٹھیک بروئے کار لائے جائیں تو قرضوں کی بھیک مانگنے کی ضرورت ہے، اور نہ کسی کی جانب سے نام نہاد امداد روکنے کی دھمکی کی پروا، لیکن کیا کیجئے کہ؎
خداوندا ترے یہ سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ ’’حکمرانی‘‘ بھی عیاری ہے، سلطانی بھی عیاری
آج کے دور میں قومیں ایک مہذب مگر طاقتور اپوزیشن کا کردار ادا کرتی ہیں، اور جس سوراخ سے ایک مرتبہ ڈس جائیں دوسری مرتبہ اس میں انگلی نہیں ڈالتیں ہمارا فکر اغیار نے اپنا کر اپنے ملکوں کو جنت بنا لیا، اور ہم در بوزہ گر غیر ہی رہے ہماری سیاسی و حکومتی پختگی ذات سے نکل کر قومی نہ بن سکی، اپنے نظریات کو رائج کرتے ہیں، قومی نظریئے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، کسی سے اختلاف، دشمنی ناچاکی نہیں رکھتے مگر اس کے باوجود کوئی ہمارے ساتھ برابری کی سطح پر دوستی رکھنے کا روا دار نہیں، جمہوری ملک ہیں مگر سلطانی و شاہی کے آگے کورنش بجا لاتے ہیں ہماری سیاسی سوچ کے مراکز ملک سے باہر ہیں، اور فیصلے بھی باہر، ایسے میں خود کو ایک خود مختار آزاد ریاست کہنا کہاں تک درست ہے، یہ سوال ہے جواب طلب۔
٭٭٭٭
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے:پاکستان کے لئے چین اور امریکہ دونوں کی دوستی اہم ہے، جہاں تک دوستی کا تعلق ہے تو پاکستان کسی سے دشمنی نہیں چاہتا لیکن باقاعدہ جامع قسم کے دوستانہ تعلقات کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے کبھی حق دوستی ادا نہیں کیا گیا، اس لئے ہمارے سفیر کا یہ کہنا مناسب نہیں کہ چین اور امریکہ سے دوستی برابر اہم ہے، ٹرمپ نے جس طرح بلا جواز عالمی سطح پر پاکستان کی بار بار بے عزتی کی اور عمداً پہلے ہی ہلے میں وہ امداد روک دی جو وہ اپنے مقصد کے لئے دیتا آیا ہے اس کے باوجود ہماری جانب سے چین اور امریکہ کی دوستی کو برابر اہمیت دینا اچھی منجھی ہوئی سفارتکاری نہیں بلکہ اس بیان سے چین کو بھی خوشی نہیں ہوئی ہو گی، اور وہ یہ سمجھے گا کہ پاکستان نے اس کی جانب سے عزت افزائی اور ہر طرح کے تعاون کی قدر نہیں کی اور ممکن ہے کہ اب اس کے رویئے میں غیر محسوس تبدیلی بھی آئے، ہمارا سفارتی فرنٹ یوں تو پوری دنیا میں کمزور ہے مگر اعزاز صاحب نے پاکستان کو اس مقام پر پہنچا دیا کہ؎
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
ہمارے وزیر خارجہ نے جس طرح ترکی بہ ترکی جواب دیئے، اعزاز چوہدری نے ان کو بھی شاید بے معنی سمجھا، یا پھر وزیر موصوف کا ردعمل بھی گھونگلوئوں سے مٹی جھاڑنا تھا، اب بھی ہمیں اگر امریکہ سے کسی خیر کی امید ہے تو ہمارے کرتا دھرتا شاید احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، اب تو سفیر صاحب کو خاموشی اختیار کرنا چاہئے تھی چہ جائیکہ وہ چین امریکہ کی دوستی کو ایک پلڑے میں رکھتے، اس بیان کے اثرات چین پر منفی نہیں تو مثبت بھی نہیں پڑیں گے، حکومت پاکستان کو اپنے سفیر سے پوچھنا چاہئے یا پھر ان کے بیان کو صاد کر دینا چاہئے۔
٭٭٭٭
شادی کی کوئی چوری نہیں کی
شادی کرنا کوئی جرم نہیں، لیکن عمران نے شادی کی، نہیں کی یا ابھی صرف پیغام بھجوایا، مگر لگتا یوں ہے جیسے سارے ملک کے شادی شدہ کنواروں کی شادی کا پری میرج جشن شادی ہے۔ یہ شرعی شادی ہے یا سیاسی کہ اس پر شاید ہی کوئی سیاستدان بچا ہو جس نے اپنی استطاعت کے مطابق کمنٹس نہ کئے ہوں، صرف مریم نواز نے کہا نو کمنٹس، عمران خان کی ممکنہ شادی پر نواز شریف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا یہ بھی کرپشن ہے، اگر شادی کرنا کرپشن ہے تو پھر کرپشن کیا ہے، بلکہ یہ شادی ہو گئی تو میاں صاحب کے تبصرے کے مطابق کرپشن شادی قرار پائے گی اور شادی تو بہرحال جائز ہے، بشریٰ عرف پنکی 50برس کی ہیں، ان کے 5بچے ہیں، وہ پیرنی ہیں اور سابق خاوند نے کہا میں نے بشریٰ سے بڑھ کر کوئی متقی عورت نہیں دیکھی، کہا جاتا ہے کہ خان صاحب روحانی فیض لینے کے لئے جاتے تھے اور حسب معمول یوٹرن جو لیا تو اپنی مرشد کو زن مریدی کا پیغام دے دیا، مگر مرکز روحانیت میں ابھی ان کی درخواست زیر غور ہے۔ تمام اطلاعات کے مطابق ابھی شادی تو نہیں ہوئی لیکن شادی کا سا سماں ہے، عمران خان شادی سیکرٹریٹ نے بیان جاری کیا ہے کہ اگر بشریٰ نے ہاں کر دی تو شادی کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ اگر یہ شادی قرار پا گئی تو جاری گزارش ہو گی کہ اسے اے بی سی کی شکل دے دی جائے، اور تحریک انصاف بلا امتیاز اپنے تمام حریف سیاستدانوں و دیگر افراد کو بھی شرکت کی دعوت دیں، کیونکہ پاکستانی سیاست ہنوز کنواری ہے، اسے کوئی ’’چج‘‘ کا شوہر ملا ہی نہیں، ایک طرف 60سے اوپر کا دولہا دوسری جانب 50کے پیٹے میں دلہن اور وہ بھی پیرنی، یہ جوڑ تو بڑا آئیڈیل ہو گا، ممکن ہے بشریٰ پاکستان کی سیاست کے لئے نیک شگون ثابت ہوں کیونکہ ان کے زہد و تقویٰ کا بڑا چرچا ہے، سیٹا وائٹ، جمائما اور ریحام سے مطلقات عمران ہیں وہ اس شادی کو کس زاویئے سے دیکھیں گی تاحال اس بارے کوئی اطلاع نہیں آئی، بہرحال یہ شادی تمام سیاستدانوں اور عمران کے نہ چاہنے والوں کو پیشگی مبارک ہو، یہ الگ بات کہ شادی ابھی مطلق ہے۔
٭٭٭٭
من چہ سرایم و طنبورہ من چہ سراید
....Oشہباز شریف: درگاہوں پر حاضری کی سعادت ختم نبوت ایمان کا بنیادی حصہ، اس کے محافظ ہیں، یہ سب نہایت خوش آئند مگر سردست گیس کا بحران عدم تحفظ اور مہنگائی سے عوام دوچار ہیں، کچھ اس کا بھی علاج اے خادم اعلیٰ ہے کہ نہیں؟
....Oرانا ثناء اللہ:عمران، بشریٰ کے پاس دعا لینے گئے آنکھیں نیچی کر کے بیٹھتے۔
یہ انداز تو بڑا اسلامی ہے، اور اس لحاظ سے وہ ایک اچھے شوہر کی حیثیت کو کوالیفائی کرتے ہیں، یہ بیان تو حق میں جاتا ہے،
شاہی سید نے بھی خان پر ریمارکس کسے کہ شادی عمران کا حق، لیکن روحانی شخصیت کو شادی کی نظر سے دیکھنا بہتر نہیں، یہ بیان بھی حق میں جاتا ہے۔ شاید عمران کی محبوب روحانی شخصیت کی کرامت ہے کہ سارے مخالف بیانات خان کے حق میں جاتے ہیں۔
حیرانی ہے کہ ایک شخص ایک متقی پاکباز خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہے، اور سب اپنی ڈیڑھ انچ کی شریعت لے کر مخالفت میں کھڑے ہو گئے ہیں، یہ بھی کہہ دیا گیا کہ اب وہ صادق و امین نہ رہے گویا یہ جو سب لوگ باقاعدہ شرعی شادی کرتے ہیں یہ صداقت ہے نہ امانت۔
ہم یہاں یہ گزارش بھی کر دیں کہ صادق و امین حضور سید الانبیاء ﷺ کا مخصوص لقب ہے، اسے کسی اور کے لئے استعمال نہ کیا جائے، علماء دین اس سلسلے میں کیوں خاموش ہیں، اس لقب سے مراد حضور اقدس ﷺ ہیں کوئی دوسرا نہیں۔

تازہ ترین