• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست تیزی سے تبدیل ہورہی ہے یا تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے ، کیا کچھ ہونے والا ہے یا کیا کچھ ہورہاہے میرا ایک بڑا پرانا سورس ہے جسے میں بابا اسکرپٹ کے نام سے متعارف کراچکا ہوں بابا اسکرپٹ کا جھوٹ سچ اور من گھڑت پیشن گوئیاں کبھی سچ اور کبھی سفید جھوٹ نکلتی ہیں لیکن جب وہ بات کرتے ہیں تو ان کے بات کرنے کے انداز سے محسوس ہوتا ہے کہ باباا سکرپٹ جو کہہ رہے ہیں وہ سچ کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ان دنوں باباا سکرپٹ کی طبیعت تھوڑی خراب ہے کہتے ہیں کہ سردیوں کا موسم زندگی میں پہلی مرتبہ برا لگ رہاہے ، حالانکہ سردیوں کو بھرپور انجوائے کرتا ہوں باباا سکرپٹ کہتے ہیں سردیوں کی یخ بستگی جب آپ کے جسم میں گدگدی کرتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کوئی بہت ہی محبوب دوست آپ کو ہونے کا احساس دلارہاہے، ایسے میں خشک میوہ جات اورگرم مشروبات جس میں کافی سر فہرست ہے آپ کے اس دوست کیلئے بہترین میزبانی کا سامان مہیا کرتے ہیں، باباا سکرپٹ کی خدمت میں حاضری دی ان کا حال احوال پوچھا تو کہنے لگے جن سردیوں سے ہم عشق کیا کرتے تھے انہیں سردیوں نے اس بار پورے جسم کو جھنجھوڑ کے رکھ دیاہے ، اب معلوم نہیں کہ سردیوں میں کرختگی آگئی ہے یا ہمارا جسم سردیوں کے پیار کو برداشت نہیں کرسکا، میں نے کہا سر موسم میںجتنی سردی کی شدت ہے سیاست میں اتنی ہی گرمی پیدا ہورہی ہے، پہلے کہنے لگے کوئی خاص شدت نہیں ہے ہماری سیاست میں اتنی گرمائش تو چلتی ہی رہتی ہے، میں نے کہا بلوچستان کی اسمبلی میں ہلچل ہے اس کو آپ غیر معمولی سمجھتے ہیں، میری طرف بڑی غور سے دیکھا جیسے میں نے کوئی انہونی بات کردی ہو، پھر کہنے لگے اسنوکر کی ٹیبل پر جو رنگ برنگ بالز سجائی گئی تھیں ان میں سے چند بالز کو اب پاکٹ کرنا ہے اور پھر فریم مکمل ہوجائیگا، میں نے کہا سر میں آپ کی بات سمجھا نہیں ہوں کہنے لگے میرے بھائی یہ تو اب سب سمجھتے ہیں کہ بلوچستان اسمبلی میں جو اٹیک ہوا ہے اب اس کو سنبھالنا مشکل ہے ، بلوچستان اسمبلی کے جھٹکے اور ہچکولے اسی طرح اوپر تک جائیںگے یعنی یہ بھونچال ایک صوبائی اسمبلی سے دوسری اور پھر تیسری صوبائی اسمبلی تک جائیگا اور جس طرح گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے اسی طرح چھوٹی سے بڑی اسمبلیوں میں بھی ایسا ہی ہوگا، بچنے کی کوئی صورتحال نظر نہیں آرہی ہے ، میں یہ چاہ رہا تھا کہ باباا سکرپٹ آسان الفاظ میں بات کریں لیکن باباا سکرپٹ کوتو تشبیہات اور استعاروں میں بات کرنے میں زیادہ سکون ملتا ہے ،کہنے لگے چھوٹے بھائی سخت سردی یا برفانی ہوائوں میں سینہ تھپتھپانے یا بٹن کھول کے اکڑ دکھانے سے اب کچھ نہیں ہونے والا، ایک ہوائیں یخ بستہ بہت ہیں دوسرا طوفان کا رخ خلاف ہے، میں نے تنگ آکر کہا سر سخت سردی، یخ بستہ ہوائیں، مخالف طوفان سب درست فرما رہے ہیں لیکن حتمی نتیجہ کیا نکلنے والا ہے ، یہ طوفان کیا صورت اختیار کررہاہے ، کون آرہاہے کون جارہاہے ، کیا ٹوٹ رہاہے کیا جڑ رہاہے ، کہنے لگے وہی ہورہاہے جو سامنے نظر آرہاہے ، میرا دل کیا کہ میرے سامنے کافی کا جو مگ پڑاہے یا اپنے سر پر مار لوں یا بابا اسکرپٹ کا سر کھول دوں لیکن سب کچھ برداشت کرتے ہوئے ایک بار پھر بابا اسکرپٹ سے کہہ ڈالا کہ سر اگر مجھے کچھ نظر آرہا ہوتا تو میں آپ سے یہ نہ پوچھتا بلکہ آپ سے شیئر کرتا اور پھر اس پر آپ کا تجزیہ لیتا، باباا سکرپٹ نے صوفے سے ٹیک لگاتے ہوئے کہاکہ بلوچستان اسمبلی آخری سانسیں لے رہی ہے جیسے ہی دھڑام سے یہ اسمبلی گرے گی تو آگے پیچھے سندھ اسمبلی اور کے پی کے اسمبلی ختم ، اس کے بعد قومی اور پنجاب اسمبلی میں بھی ہلچل نظر آئے گی، انتظار کرنے والے سمجھ جائیںگے کہ اپ پرواز کیلئے جہاز بدلنا ہے ، کیونکہ جہاز کے کپتان اور ملاح تبدیل ہورہے ہیں، مارچ میں سینٹ کے انتخابات نہیں ہوسکیںگے ، انتخابات ، وزارتوں، شیروانیوں اور انتخابی مہم کی بجائے نگرانوں کا دور آئے گا، میں نے پوچھا کیا 2018ء کے الیکشن نہیں ہونگے تو بابا اسکرپٹ نے فوری جواب دیا کہ نہیں 2018ء کے الیکشن نہیں ہونگے اور یہ بات پہلے بھی کہہ چکا ہوں لیکن پھر بھی اگر حالات موافق ہوئے تو اگر نگرانوں نے ٹاسک بروقت اور تیزی سے مکمل کرلیا تو الیکشن ہوبھی سکتے ہیں ، لیکن اس کے امکانات بہت کم ہیں، میں نے کہا سر نگران تو قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے رائے سے بنائیںگے تو پھر کیا ہوگا۔ بابا نے کہاکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نگران کوئی اور مقرر کرے لیکن جو بھی کرے گا لوگ وہی ہوں گے جن پر ہاتھ رکھا جائے گا میں نے پوچھا نگران لوگوں میں کون کون ہوسکتا ہے ، بابا اسکرپٹ نے کہاکہ میں تمہیں کچھ نا م بتادیتا ہوں ہوسکتا ہے ا ن میں سے کوئی ہو اور ہوسکتا ہے ان میں سے کوئی نہ ہو لیکن جو نام بتا رہا ہوں یہ نام زیر غور ضرور آئے ہیں، میں نے بے چینی سے پوچھا اس میں فورسز کے ریٹائرڈ لوگ بھی ہیں یا سول لوگ ہی ہیں ، بابا اسکرپٹ نے کہاکہ فورسز کے لوگوں کے نام بھی زیر غور ہیں لیکن میں ان کے نام نہیں لے سکتا، البتہ سول لوگوں کے نام لے سکتا ہوں، میں نے جی سر بتائیں کہنے لگے سابق اسپیکر گوہر ایوب بھی ہوسکتے ہیں ، سابق وفاقی وزیر اور امریکہ میں بطور سفیر کام کرنے والی عابدہ بی بی کو بھی ذمہ داری دی جاسکتی ہے ، بابا نے دو ریٹائرڈ ججز کے نام بھی لئے جو میں نہیں لکھنا چاہتا، لیکن میں نے بابا اسکرپٹ سے اصرارکرتے ہوئے کہاکہ سر آپ نے عابدہ بی بی اور گوہر ایوب کے جو نام لئے ہیں ان کی تو سیاسی وابستگیاں رہی ہیں یا اب بھی ہونگی تو بابا کہنے لگے ہوتی رہیں لیکن اب نہیں ہیں، بابا اسکرپٹ کی یہ من گھڑت باتیں تو چلتی ہی رہیںگے ، حقیقت میں کیا ہوتا ہے اس کیلئے وقت ہی فیصلہ کرے گا۔

تازہ ترین