• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور امریکہ کے حالیہ تعلقات میں جو کشیدگی نظرآ رہی ہے، اس سے قبل کبھی دکھائی نہ دی تھی۔ امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ پاکستان اسے وہ جنگ جیت کر دے جو وہ پچھلے 16برس سے افغانستان میں نہیں جیت سکا۔ اسی خفت و تلملاہٹ میں امریکہ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ جواب میں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے پوری قوم کی حمایت سے امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے واضح طور پرکہاکہ پاکستان افغان جنگ پاکستان میں نہیں لڑے گا۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اس پر دھمکی دی کہ پاکستان نے دہشت گردوںکی پشت پناہی جاری رکھی تو بہت کچھ کھو دے گا۔ دوروزقبل 8جنوری کوامریکی سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اب پاکستان کے اس رویے کو برداشت نہیں کرے گا۔ اگر پاکستان تمام دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے عزم کو ثابت کرتا ہے تو ہمیں ان تعلقات کو آگے لے کر چلنے میں خوشی ہوگی ورنہ ہم امریکہ کا تحفظ کریں گے۔ امریکہ جانتا ہے کہ افغانستان میں اس کی موجودگی پاکستان کے دم قدم سے ہی ممکن ہے بصورت ِ دیگر افغانستان اس کےلئے دوسرا ویت نام بن سکتا ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں پینٹاگون کا بیان معنی خیز ہے کہ پاکستان کی امداد منسوخ نہیں معطل کی ہے۔ کرنل روب میننگ نے کہا کہ کہ امریکی توقعات پاکستان سے خفیہ نہیں، دہشت گرد اب پاکستانی سرزمین سے کارروائی نہیں کرسکیں گے۔ پاکستان کو امدادکی بحالی کے لئے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنا ہوں گی۔ قبل ازیں بھی اس امر کا اعادہ کیاجاچکا ہے کہ اس ضمن میں پاکستان کو اپنے عوام کووہ تمام حقائق بتانا ہوں گے جو اسٹیٹ سیکرٹ میں نہیں آتے۔ قوم متحد ہو اور جمہوریت مستحکم ہوتوکوئی بھی ملک جارحیت کی ہمت نہیں کرسکتا، دوم یہ کہ امریکہ ہی نہیں پوری عالمی برادری کے تحفظات دور کرنے کیلئے سفارتی وفود دنیا بھر اورخاص طور پر امریکہ بھیجے جائیں تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔ یاد رہے کہ یہ تمام معاملہ گفت و شنید سے حل ہوگا، کسی محاذ آرائی کے دونوں ملک متحمل نہیں ہوسکتے۔

تازہ ترین