• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیمپئنز ٹرافی جیت کر ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں دھاک بٹھانے والی پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے ساتھ5 میچوں کی سیریز کے پہلے دونوں میچ بری طرح ہار گئی جس سے ایک ابھرتی ہوئی ٹیم کےطورپر اس کی ساکھ خراب ہوئی۔ اگرچہ نیوزی لینڈ کی ہوم کنڈیشنز میں کھیلے گئے دونوں میچ بارش سے بھی متاثر ہوئے لیکن قومی ٹیم کی شکست کی اصل وجہ اس کی بیٹنگ لائن کا ناکام ہونا ہے۔ پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو315رنز کا ہدف دیا گویا ہمارے بائولرز کامیاب نہ ہو سکے اس ہدف کے تعاقب میں بیٹسمین بھی ناکام ہوئے۔ دوسرے میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم مقررہ50اوورز میں9وکٹوں کے نقصان پر صرف246رنز بنا سکی اگر ٹیل اینڈرز شاداب خان52رنز اور حسن علی51رنز نہ بناتے تو اتنا سکور بھی ناممکن ہو جاتا۔ بارش کے بعد ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت نیوزی لینڈ کو25اوورز میں151رنز کا ہدف ملا جو اس نے24اوورز میں 2وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔ اگرچہ کپتان سرفراز احمد ٹیم کا مورال بلند رکھنے کے لئے کہہ رہے ہیں کہ ابھی سیریز ہاتھ سے نہیں نکلی کیونکہ 3میچ باقی ہیں مگر ٹیم کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ دعویٰ محض ایک خواب نظر آرہا ہے۔ اس ناکامی کی وجوہات میں پہلے تو ٹیم کی سلیکشن پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ بیرون ملک کھیلنے کے لئے جانے والی اس ٹیم کے کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ ہی نہیں کھلائی گئی تاکہ وہ فارم میں آجاتے۔ تیسری وجہ چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد ٹیم میں ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی پیدا ہونا ہے۔ کھلاڑی اور منتظمین شاید سمجھ رہے تھے کہ ہم ناقابل تسخیر ہو گئے ہیں اسی لئے انہوں نے میچ جیتنے کے لئے کوئی مثبت حکمت عملی نہیں اپنائی آخری تین میچوں کے لئے ضروری ہے کہ نئے سرے سے مخالف ٹیم کے کمزور پہلوئوں سے فائدہ اٹھانے اور اپنی کمزوریوں کو دور کرنے پر توجہ دی جائے۔

تازہ ترین