• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچی کو قتل کرنے والے ملزم کو جلد سے جلد گرفتار کر کے کیس کا چالان 24 گھنٹے میں پیش کیا جائے ،شہباز شریف

Todays Print

لاہور (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے زینب کے قتل میں ملوث ملزم کی نشاندہی پر ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادتی کے بعد بچی کو قتل کرنے والے ملزم کو جلد سے جلد گرفتار کر کے کیس کا چالان 24 گھنٹے میں پیش کیا جائے اس میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کروں گا۔ گزشتہ روز وزیراعلی شہبازشریف کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس ہوا‘وزیراعلیٰ نے کمسن بچی کے قتل اور فائرنگ سے 2 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے لواحقین کے لئے 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 افراد کو ملازمت بھی دی جائے گی‘انہوں نے متعلقہ پولیس حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سیدھی فائرنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا ،نہتے لوگوں پر گولی چلا کر ظلم کیا گیا ،پولیس کے ضروری حفاظتی انتظامات کہاں تھے؟۔نہتے لوگوں پر فائرنگ کرکے بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا گیا‘معصوم زینب کے کیس میں انصاف کا ہر تقاضا پورا کیا جائے گا۔ شہباز شریف نے قصور کے علاقوں میں فوری طور پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کیمروں کو اینٹی گریٹڈ کمانڈ کنٹرول اینڈ کمیونیکشن سنٹر سے منسلک کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابو بکر خدا بخش کو قصور میں ہی رکنے کی ہدایت کی ۔ شہباز شریف جمعرات کی صبح ساڑھے چار بجے اچانک قصور میں مقتولہ زینب کے گھر پہنچے اور اہلخانہ سے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ جتنا ظلم اور زیادتی ہوئی ہے وہ ناقابل بیان ہے، لمحہ بہ لمحہ اس کیس کی نگرانی کر رہا ہوں اور واقعہ میں ملوث درندہ صفت ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائے گا۔ کمسن بچی کے خاندان کو انصاف دلانا میری ذمہ داری ہے اور جب تک مجرم کو کٹہرے میں نہیں لائیں گے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے قاتل اس دھرتی کا بوجھ ہیں، بچوں کے ساتھ زیادتی کا ارتکاب کرنے والے انسان نہیں درندے ہیں۔ملزم کو بلا تاخیر گرفتار کرکے قانون کے مطابق ایسی دلائی جائے گی کہ کسی کو آئندہ ایسی جرات نہ ہو۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ احتجاج پر بلاجواز فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ادھر وزیر قانون پنجاب رانا ثناءﷲ نے کہا ہے کہ زینب قتل کیس میں چار افراد کو گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، وزیر قانون نے بتایا کہ جے آئی ٹی ارکان نے زینب کے اہلخانہ سے رابطہ کیا ہے۔ فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔ کسی نے فائرنگ کا حکم نہیں دیا تھا اہلکار کا غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔ادھر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے قصور واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ زینب کے قتل میں ملوث مجرم کو پکڑنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، جبکہ اس سلسلے میں 227 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور علاقے کا جیو فینسنگ ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں ملزم کی شناخت کے لیے فرانزک لیبارٹری سے مدد لی جارہی ہے اور اسے سلسلے 64 ڈی این اے ٹیسٹ کا مشاہدہ کیا گیا۔

تازہ ترین