• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت قانون کی عملداری پر بہت بڑا سوالیہ نشان آ چکا ہے، انسانی معاشرے میں اخلاقیات اپنی جگہ مگر اخلاق سے گرے ہوئے افراد کو روکنا تب ہی ممکن ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے فعال ہوں، پولیس کوئی امرت دھارا نہیں کہ اس سے ہر مرض کا علاج کرایا جائے، اگر پولیس سے غلط کاموں میں دھونس کے ذریعے کام نہ لیا جاتا تو وہ آزادانہ اپنے ضمیر اور اختیار کے ساتھ بہترین کارکردگی دکھاتی ہم من حیث القوم حالت انتقام میں ہیں اور جو ہمارے ساتھ ظلم کرتا ہے اس کے طاقتور ہونے کے باعث جب اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تو اپنا سارا غصہ کسی بھی بے بس کمزور پر نکال کر اپنے انتقام کی آگ بجھا لیتے ہیں، آج اگر حکمران یہ طے کر لیں کہ پولیس سے صرف اس کی اصل ڈیوٹی ہی لینا ہے، تو وہ کبھی عوام الناس پر خواص کا غصہ نہ نکالے، مگر بدقسمتی سے یہ پریکٹس آج کی نہیں 70سال سے جاری ہے کہ پولیس کسی کے گھر کی لونڈی ہے تو کسی کے گھر کی دشمن، پولیس کا مقام و مرتبہ اس سے کب کا چھین لیا گیا ہے اور اس پر طرح یہ کہ پولیس بھرتی میں میرٹ کو وسیع پیمانے پر ہر دور حکومت میں نظر انداز کیا گیا جس کا منطقی انجام بھیانک شکل میں ہمارے سامنے ہے، پولیس کو اس قدر بدنام کیا گیا ہے کہ وہ ہر وقت یہ محسوس کرتی ہے کہ لوگ اس کو اچھا نہیں جانتے اس لئے ان کو بُرا بن کر دکھانا ہی نہیں سبق بھی سکھانا ہے، گویا پولیس حکمرانوں کا بازوئے عوام کش ہے، جو پوری طرح سرگرم عمل ہے، ایسے میں قانون پر عملدرآمد کو خود پولیس والے شجر ممنوعہ سمجھتے ہیں، اگر پولیس کا وقار بحال نہ کیا گیا اور مختلف اقسام کی پولیس متعارف کی جاتی رہی معاوضوں میں فرق رہا تو قانون اسی طرح عملدرآمد کو ترستا رہے گا۔
٭٭٭٭
’’رات‘‘ کے اندھے کو ہر طرف اندھیرا سجھائی دیتا ہے
گلا لئی نے کہا ہے:عمران کے بے حیائی کلچر کی وجہ سے معصوم زینب ظلم کا شکار بنی گلالئی نے کچھ ایسی چوٹ کھائی ہے کہ اسے ہر زینب میں اپنا آپ نظر آتا ہے،گلالئی کے بقول اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت وطن عزیز میں فحاشی و عریانی اور قصور میں ہونے والے تمام واقعات کے ذمہ دار عمران خان ہیں، کیونکہ وہ اپنے جلسوں میں دھرنوں میں وارداتوں کے طریقے سکھاتے ہیں، گلالئی سے بچیوں کے اسکولوں کالجوں میں لیکچر دلوانے چاہئیں کہ یہ جو ہمارے پورے ملک میں ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے اس کے موجد عمران ہیں، اس لئے کوئی بچی آئندہ تحریک انصاف کے جلسے میں نہ جائے، وہ خود بھی ان دنوں کا کفارہ ادا کر رہی ہیں، جو انہوں نے تحریک انصاف میں گزارے، معصوم زینب کے ساتھ جو ہوا اس کی ذمہ دار حکومت ہے نہ پولیس اس کے ذمہ دار خان صاحب ہیں ، عائشہ گلالئی نہایت ذہین ہیں انہیں عمران سے انتقام لینے کا طریقہمعلوم ہو گیا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ تحریک انصاف پر کڑی نظر رکھی جائے، ہم تمام ہم وطنو سے صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ اصلاح کا یہ طریقہ نہیں کہ ہم ہر جرم کا ذمہ دار اپنے دشمن کو ٹھہرائیں، عائشہ گلالئی بھی اس وطن کی بیٹی ہیں ان کے بیان کو پڑھ کر جو ان کو سمجھ دار نہیں سمجھتے تھے وہ بھی ان کی عقل و دانش کے قائل ہو جائیں گے۔
٭٭٭٭
زلف تراش آگ
آگ کے ذریعے بال کاٹنے والا بھارتی حجام، لگتا ہے خطرات سے کھیلنا ایک فیشن بن چکا ہے اور داد دینی چاہئے ان نوجوانوں کو جو آگ کے ذریعے بال کٹوانے کی جانب راغب ہو رہے ہیں یہ طریقہ اب دنیا بھر میں مقبول ہو رہا ہے، نئی نئی تحقیقات پیش کرنے والے بھارتی حجام کے اس نئے تجربے پر غور کریں کہ اس طریقہ سے کہیں بھارت میں پاگل پن کی شرح میں اضافہ تو نہیں ہو جائے گا کیونکہ سر کو اگر حرارت دی جائے تو دماغ پگھل سکتا ہے، اکثر پاگل خانوں میں گرمی کے موسم میں پاگل قابو سے باہر ہو جاتے ہیں، خدا نہ کرے کہ آتشیں ہیئر کٹنگ سرحد پار کرے اور پاکستان میں کوئی فائر ہیئر کٹنگ سیلون کھل جائیں، کیونکہ ہمارے ہاں بھارتی فیشن بہت جلد وائرل ہو جاتے ہیں، بھارتی شوبز کو بھی ان دنوں آگ لگی ہوئی ہے۔ لباس کی جگہ جسم کی نمائش خطرناک غلیظ رجحانات کا باعث بن رہی ہے، بھارتی فلمی گانوں کے مناظر کہیں ہمارے مرنجاں مرنج کلچر کو آگ نہ لگا دیں، آگ سے بال تراشنے والا یہ بھارتی نائی کہیں کنٹرول لائن پر تو ڈیوٹی نہیں دیتا رہا۔ جس کی قینچی، آگ ہے، بہت جلد جب اس نائی کی آتشیں قینچی حسینوں کی زلفوں تک بھی پہنچ جائے گی تو آگ سے آگ ٹکرائے گی، اس لئے مودی دھیان رکھیں کہیں یہ نہ ہو کہ؎
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے نائی سے
جس روز کوئی بالی وڈ کی اداکارہ زلف تراش آگ کی خدمات حاصل کرے گی تو پھر اندیشہ ہے کہ یہ آگ بھارتی کلچر پر سوار واہگہ کراس کرے، کیونکہ ہمارے بھیڑ چال کی بیماری گل گھوٹو بیماری کی مانند عام ہے، ہماری طبائع نہایت منفعل واقع ہوئی ہیں، خبر میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس آگ سے بال تراشنے کا طریقہ پوری دنیا میں مقبول ہو رہا ہے۔ مغرب خطروں سے کھیلنے کے لئے خود کشی کو ایک فیشن بنا چکا ہے؎
دل جلانے کی بات کرتے ہو
لوگ سر جلانے کی بات کرتے ہیں
٭٭٭٭
عشق عیار ہو گیا!
....Oعمران خان:بشریٰ بی بی سے مولانا رومیؒ اور ابن عربیؒ کو سمجھنے کے لئے بار بار جاتا رہا۔
شیخ اکبر محی الدین عربی کے فلسفہ وحدت الوجود اور جلال الدین رومیؒ کیمثنوی کے رموز سمجھنے میں ہماری ایک عمر گزر گئی مگر کچھ پلے نہ پڑا، برصغیر میں اس کام کے لئے بشریٰ بی بی سے استفادہ کرنا غلط نہیں، علم جہاں سے بھی ملے حاصل کرنا چاہئے مگر استاد کو نکاح کا پیغام دینا کونسا وحدت الوجود ہے؟
....Oسانحہ قصور پر سیاست، شہید بچی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے،
....Oرانا ثناء اللہ اگر وزیر زراعت ہوتے تو انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
....Oاس ملک میں محرومیوں کے راج نے کسی کو اطمینان سے راج نہیں کرنے دیا۔
....Oاب کوئی اجازت لئے بغیر فارم ہائوس نہیں بنا سکے گا۔
....Oیہ جو پورے شہر لاہور کو مویشی فارم بنا دیا گیا ہے اس کی اجازت ہے؟.

تازہ ترین