• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Todays Print

لاہور (پرویز بشیر ) بلوچستان اسمبلی کی نئی صورتحال کے بارے میں مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ ایک رائے یہ ہے کہ بلوچستان سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت چھین کر نواز شریف کو سزا دی گئی ہے۔ دوسرا خیال یہ ہے کہ بلوچستان اسمبلی اب کنٹرول میں آ گئی ہے اور آئندہ سینیٹ کے انتخاب میں ارکان اسمبلی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ ڈالنے کے پابند نہیں رہے۔ اس لئے سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت سے جو لوگ خوفزدہ یا پریشان تھے، اب ایسا نہیں رہا۔ اس لئے عین ممکن ہے کہ سینیٹ میں چیئرمین مسلم لیگ (ن) کا نہ آ سکے۔ تاہم اس ساری کارروائی سے یہ بھی امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اب سینیٹ کے انتخاب وقت پر ہو جائیں گے اور کسی اسمبلی کو توڑنے کی ضرورت نہ پڑے گی۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان اب سینیٹ کے انتخابات میں آزادانہ اور اپنی مرضی کے مطابق ووٹ ڈال سکیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک وفاقی وزیر نے نام ظاہر نہ کئے جانے کی شرط پر اس صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سارا ملبہ کسی اور پر ڈالنے کی بجائے کچھ خرابیاں ہماری بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نوابوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے تھا اور حکومت ان کے سپرد نہیں کرنی چاہئے تھی۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ 1999ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم کر کے مسلم لیگ (ق) کی حکومت لائی گئی تھی، 2008ء تک لوگوں نے اس حکومت کو بھگتا اور اب پھر بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی حالیہ صورتحال میں قوم پرست جماعتیں اپنی جگہ ڈٹی رہیں اور انہوں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ 

تازہ ترین