• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوران سفر شہریوں کواپنی گاڑی یا موٹر سائیکل کی رجسٹریشن بک ساتھ رکھنے میں جو کوفت ہوتی ہے اس سے بچنے کیلئے وفاقی دارالحکومت کی طرح پنجاب حکومت نے بھی اسمارٹ کارڈ تیار کیا ہے جسے مارچ کے پہلے ہفتے میں متعارف کرا دیا جائے گا۔ ملک کے دوسرے صوبوں کی نسبت کثیر آبادی کی وجہ سے پنجاب میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن بھی بہت زیادہ ہے ۔ لہٰذا شہریوں کیساتھ ساتھ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو بھی رجسٹریشن بک کے اجرا میں پیش آنے والی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ وقت کی بھی بچت ہو سکے گی۔ اب شہری ذاتی سفر کے دوران ڈرائیونگ لائسنس اور رجسٹریشن بک کی بجائے اسمارٹ رجسٹریشن کارڈ جیب میں رکھ سکیں گے۔ اسمارٹ کارڈ قومی شناختی کارڈ کے سائز میں ہے جس پر19سیکورٹی فیچرز کے علاوہ تین خفیہ فیچرز بھی درج ہیں جو ا سکیننگ کے ذریعے کارڈ ہولڈر کے بارے میں جملہ کوائف فراہم کر سکیں گے۔ مارچ کے پہلے ہفتے سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے مالکان رجسٹریشن بک جمع کروا کے اور 500روپے ادا کرکے اسمارٹ کارڈ حاصل کر سکیں گے۔ یہ سائنس و ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے جس نے فاصلوں کو سمیٹ دیا ہے، دفتروں کے چکر لگائے بغیر بہت سے کام کیے جاسکتے ہیں،لکھت پڑھت کی پیچیدگیاں ختم ہو رہی ہیں اور شہری خود گھر بیٹھے کسی بھی شعبے سے متعلق آن لائن اپنا ریکارڈ چیک کر سکتے ہیں۔ گاڑی موٹر سائیکل بک کی بجائے اسمارٹ کارڈ کا اجرا حکومت پنجاب کی اچھی پیش رفت ہے۔ اسے جلد از جلد ان صوبوں میں بھی متعارف کرایا جانا چاہیئے جہاں ابھی رجسٹریشن کا پرانا طریق کار چل رہا ہے۔ اس سے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے دفاتر میں رش میں کمی آسکے گی۔ شہریوں کا وقت بچے گا ۔ گاڑی کی رجسٹریشن سے لے کرکارڈ کے حصول تک پورا نظام ملک بھر میں ایک جیسا بنانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں تمام صوبائی حکومتیں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

تازہ ترین