• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوری سفر میں رخنہ نہ آئے
آج باتیں تو اتنی ہی ہیں جتنے منہ، ہر شخص خود کو ملت کے مقدر کا ستارا سمجھنے کے بجائے عقل کل سمجھتا ہے اور اپنے ہی گھر کی اینٹیں اکھاڑ رہا ہے، یاد رہے کہ پاکستان کی بقاء اور استحکام جمہوریت کے تسلسل میں پوشیدہ ہے کہ ہمیں یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ جمہوریت ہے تو برسراقتدار جماعت کی حکومت کے بجائے مسلم لیگ ق کی حکومت بلوچستان میں قائم ہو چکی ہے، ن لیگ نے کوئی دھرنا نہیں دیا اور نہ ہی میں نہ مانوں کی رٹ لگائی، جمہوری انداز میں ق لیگی حکومت کو قبول کر لیا، اسی طرح پنجاب کے سوا باقی دو صوبوں میں دو بڑی پارٹیوں کی اپنی اپنی حکومت کام کر رہی ہے۔ ن لیگ نے اس پر بھی کوئی منفی رویہ نہیں اپنایا ورنہ جوڑ توڑ کر کے وہ خیبر پختونخوا میں اپنی حکومت بنا سکتی تھی، اب بھی وقت ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز سمجھ لیں کہ سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنیاں نہ بنائیں تاکہ کاروانِ جمہوریت کے سفر میں کوئی رخنہ نہ آئے، ہمارا ہمسایہ اس انتظار میں ہے اور کوشش بھی کر رہا ہے کہ ہماری جمہوریت کو سبوتاژ کرے، کئی لوگ جن میں ہمارے بعض دانشور بھی شامل ہیں ملک میں موجود جمہوریت کے وجود کو غیر جمہوری یا نامکمل جمہوریت سمجھتے ہیں، تمام ترقی یافتہ مہذب ممالک میں جمہوریت روز اول سے اپنی صحیح و سالم حیثیت میں رائج نہیں ہوئی تھی۔ بتدریج جمہوریت کے پودے کو پروان چڑھایا اور آج ان میں مکمل جمہوریت نافذ ہے، معاشرہ صالح اور خوشحال ہے، اگر ہم من حیث القوم رائی کے دانے برابر سوجھ بوجھ رکھتے ہیں تو جمہوریت کے کارروان پر کسی اندر یا باہر کے راہزن کو شب خون نہ مارنے دیں، بلوچستان میں ق لیگ کی حکومت قائم ہونا جمہوریت کی بقاء کے لئے اس کے استحکام کے لئے تازہ خون ہے، جمہوری عمل اسی طرح ہی جڑیں پکڑے گا۔
٭٭٭٭
زلف قا نون بہت پیچیدہ ہے
ہمارا قانونی اسٹرکچر یہ نہیں کہ غلط ہے لیکن وہ اب وقت کے تقاضے پورا نہیں کر سکتا، آبادی بڑھے وسائل نہ بڑھیں اور قانون اٹھارویں صدی کا ہو تو پیچیدگیاں مشکلات اور دیگر مسائل لامحالہ بڑھیں گے۔ اس وقت جو قانون ہمیں ورثے میں انگریزی استعمار سے ملا وہ اس قدر پیچ در پیچ ہے کہ مدعی مر جاتا ہے مقدمہ زندہ رہتا ہے، قانون کو سادہ آسان تیز رو بنانا ہو گا، تب مقدمات تیزی سے نمٹائے جا سکیں گے فوری انصاف ملے گا اور ملک و قوم کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا، چیف جسٹس نے قانونی اصلاحات کا عمل شروع کرنے کی بات کی ہے۔ تو یہ نہایت خوش آئند ہے، اور انہوں نے اس سلسلے میں کام شروع کر دیا ہے، تو پوری قوم ان کے ساتھ تعاون کرے، انہوں نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے ججز 90روز میں کیس نمٹائیں، ہمیں اپنے گھر کو منظم کرنا ہے یہی بات خواجہ آصف نے کی تھی مگر ہم نے اس پر کان نہیں دھرے، مگر دیر آید درست آید آج وہی بات چیف جسٹس نے دہرائی ہے، تو یہ اچھا شگون ہے، قانون سازی پارلیمان کا کام ہے، قانونی اسٹرکچر کی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لئے پارلیمنٹ ہی کام کرے گی، چیف جسٹس ماہرانہ مشورے اور پیچیدگیوں سے ایوان کو آگاہ کریں گے کہ کس طرح مقدمات جلد نمٹائے جا سکتے ہیں۔ آج دنیا میں کہیں بھی مقدمات کے فیصلے اس قدر طویل مدت تک چلتے ہیں جتنے ہمارے ہاں یہ پریکٹس جاری ہے، ماتحت عدالتوں میں کرپشن عام ہے، اسے ختم کرنا ہو گا تب ہی چیف جسٹس کی یہ بات پوری ہو سکے گی کہ ماتحت عدالتیں بروقت فیصلے کریں، ہمیں اپنے جمہوری ایوانوں سے بھی پورا تعاون کرنا ہو گا تاکہ وہ ہمارے قانونی نظام کو سادہ اور سہل بنا سکیں، ایک اچھی بات اگر عمل کی طرف چل نکلی ہے تو تمام اختلافات بھلا کر عدالت عظمیٰ اور جمہوری ایوانوں کو نظام عدل درست کرنے کا موقع دیا جائے۔
٭٭٭٭
بھارتی آرمی چیف کیوں بھارت کو دائو پر لگا رہے ہیں
بھارت کے آرمی چیف پبن راوت نے ہماری جوہری صلاحیت بارے جو انتہائی بچگانہ و غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے، اس سے اس کے فور اسٹارز بھی شرما رہے ہوں گے کہ ہمیں کس احمق کے کاندھے پر سجادیاگیا ہے، آئی ایس پی آر کے میجر جنرل آصف غفور نے پاک فوج کی جانب سے واضح کر دیا ہے کہ ہم نے ایٹم بم رکھا ہی بھارت کے لئے ہے اتنا بیقرار ہونے کی ضرورت نہیں آزمائش شرط ہے، تسلی کرا دیں گے، بھارتی عوام اپنے آرمی چیف سے پوچھیں کہ وہ کیوں بھارت کی تباہی کے خواہاں ہیں، کیا وہ واقعی بھارت کے آرمی چیف ہیں یا کسی بھارت دشمن کے یار ہیں جو انہیں دفاعی معاہدوں کی لپیٹ میں لا کر بھارت ہی کو جنرل راوت کے ذریعے تباہ کرنا چاہتا ہے، مودی لاکھ انتہاء پسند ہوں مگر یہ تو نہیں چاہیں گے کہ وہ انتہاء پسندی کا مظاہرہ کرنے کے لئے موجود ہی نہ رہیں اس لئے اپنی اور اپنے دیس کی سلامتی کو مدنظر رکھیں اور اپنے آرمی چیف کو باندھ کر رکھیں۔ انہیں اس طرح کھلا چھوڑ دیا گیا تو بھارت کا بازو بند کھل جائے گا اور پھر وہ ہو گا جس کا اس بھارتی جنرل کو اندازہ نہیں، اگر بھارتی آرمی چیف نے کوئی طالع آزمائی کی تو بٹن دبنے میں دیر نہیں لگے گی پھر ہر چہ بادا باد، پاکستان اپنی بقاء اور دفاع کو جونہی خطرے میں محسوس کرے گا بھارت کو ہمیشہ کے لئے خاموش کر دے گا، راوت، بھارت کو شمشان گھاٹ لے جا رہا ہے، بھارتی عوام خبر دار رہے، یہ دھمکیاں یہ چھیڑ خوانیاں کسی ذمہ دار فور اسٹار آرمی چیف سے سرزد نہیں ہو سکتی، بھارت کے نیتائوں کو کیوں یہ احساس نہیں ہو رہا کہ اس غیر ذمہ دار آرمی چیف کو گھر بھیجو یہ تو خود بھی مرے گا ہمیں بھی مروائے گا۔
بھارتی پھوکا فائر
....Oخواجہ آصف:بھارتی آرمی چیف کی خوش فہمی بہ آسانی دور کر دیں گے۔
خواجہ صاحب جنرل راوت آپ کو نہیں جانتا ورنہ وہ ہمارے ایٹم بم کی شان میں گستاخی نہ کرتا، ہمارے وزیر خارجہ نے امریکہ کو کھری کھری سنا دیں اس کے بعد ہی ٹرمپ کے پیچ ڈھیلے ہوئے، آپ کس کھیت کی مولی ہیں؟
خواجہ خورد کی للکار تو آپ نے سنی ہی نہیں اگر انہوں نے نعرہ تکبیر لگا دیا تو خواجہ کلاں کی شاید نوبت ہی نہ آئے ۔
....Oوزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف3:روز سے سو نہیں سکا، زینب کے قاتل جلد گرفتار کئے جائیں۔
یہ بات تو زینب کے والد بھی کہہ رہے ہیں۔
....Oسیاسی غیر یقینی، چین سی پیک پر مزید سرمایہ کاری روک سکتا ہے۔
چین کو یہ لقمہ تر نہ دیا جائے، سیاستدان آپس میں الجھتے سلجھتے رہتے ہیں۔ 22کروڑ پاکستانی سی پیک منصوبے کیلئے ہرممکن تعاون کرنے پر آمادہ ہیں، چین ہمارے حالات سے بخوبی واقف ہے، وہ ہمارے سیاسی مرغوں کی لڑائی دیکھ کر سی پیک پر سرمایہ کاری بند نہیں کرے گا، کیونکہ ہمارے ساتھ اس کا بھی اس منصوبے سے مفاد وابستہ ہے۔

تازہ ترین