• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے پی آئی اے کی نجکاری کا باضابطہ اعلان کردیا ہے جس کے مطابق پی آئی اے کے اندرون و بیرون ملک اثاثے نہیں بیچے جائینگے بلکہ صرف پی آئی اے کے کور بزنس (ایئر ٹرانسپورٹ بزنس) کی نجکاری عمل میں لائی جائے گی۔ وفاقی وزیر نجکاری کا کہنا تھا کہ ڈوبتے ہوئے اداروں کو بچانے کیلئے غیرملکی سرمایہ ضروری ہے۔ دنیا میں جتنی بھی ایئر لائنز حکومتوں کے ماتحت چل رہی ہیں انہیں خسارے کا سامنا ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاروں کی نظریں اس وقت پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع پر ہیں، قومی ایئر لائن کو نجی شعبے کے حوالے کرنے سے مقابلے کی فضا پیدا ہوگی۔ پی آئی اے ایکٹ کے تحت اپریل سے پہلے قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل ضروری ہے، اس ایکٹ کے مطابق 51فیصد سے زیادہ شیئر فروخت نہ کرنے اور انتظامی امور حکومت کے پاس رہنے پر پابندی ہے مگر کسی فائدے کے پیش نظر اس ایکٹ میں ترامیم بھی کی جاسکتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے ملک کے کئی سرکاری اداروں خاص طور پر اسٹیل ملز کا سالانہ خسارہ 600ارب تک پہنچ چکا ہے اور ان ملازمین کی تنخواہیں بھی سرکاری وسائل سے ادا کی جاتی ہیں اس تناظر میں ضروری ہے کہ ایئرلائن کی نجکاری کا معاملہ تیزی سے آگے بڑھایا جائے۔ اس لئے کہ دنیا میں جتنی بھی ایئر لائن نجی شعبہ سے تعلق رکھتی ہیں اپنے معیار اور سفری سہولتوں کے باعث کامیاب ایئر لائنز شمار کی جاتی ہیں جبکہ ان میں بعض ایئر لائنز ایسی بھی ہیں جن کو ایک زمانے میں پی آئی اے کے عملے کی رہنمائی حاصل تھی۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ وہ ایئر لائن اب دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار کی جاتی ہیں جبکہ پی آئی اے کو خسارے کا سامنا ہے۔ بعض حلقوں کی طرف سے نجکاری کے باب میں خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ضروری ہے کہ نجکاری کے عمل میں شفافیت کو ہر سطح پر ملحوظ خاطر رکھا جائے، نجکاری کے دوران جتنی بھی پیشرفت ہو اس سے میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جائے اور اس شعبے کے ماہرین کا ایک بورڈ تشکیل دیا جائے جنکا تعلق نجی شعبے سے ہو جو اس پورے عمل کی نگرانی و رہنمائی کرے اور خاص طور پر پی آئی اے کے ملازمین کے حقوق کا تحفظ بھی کیا جائے۔

تازہ ترین