• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتجاج روکنے کی پالیسی کو قانونی تحفظ نہیں دیا گیا ،لاہور ہائیکورٹ

Todays Print

لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ احتجاج کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ساتھ مشروط ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ ان کے احتجاج سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہوں. مال پر احتجاج روکنے کی پالیسی کو قانونی تحفظ نہیں دیا گیا ، عدالت عالیہ نے اپوزیشن جماعتوں کو مال روڈ پراحتجاج کرنے کی مشروط اجازت دے دی اور حکم دیا کہ رات بارہ بجے کے بعد اگر احتجاج جاری رہتا ہے تو اس کی میڈیا پر کوریج نہ کی جائے ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان ،جسٹس شاہد جمیل اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل فل بنچ نے تاجر تنظیموں اور سول سوسائٹی کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا جو فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد مخفوظ کیا گیا تھا ۔فل بنچ نے ضلعی انتظامیہ کو یہ بھی حکم دیا کہ مال روڈ پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھا جائے گا ۔ بنچ نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا کہ مال روڈ پر احتجاج پر پابندی کے بارے میں حکومتی پالیسی کو قانونی تحفظ نہیں دیا گیا ، ضلعی حکومت کے نوٹیفکیشن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے احتجاج کے بارے میں اقدامات کرنے کی بجائے ایک طرح سے احتجاج کی اجازت دے دی ہے ۔لاہور ہائیکورٹ نے مال روڈ پر احتجاج کے خلاف ایک ہی نوعیت کی درخواستوں پر حکومت اوردیگر فریقین کو 31 جنوری کے لیے نوٹس جاری کر دئیے۔ عدالتی حکم کے باوجود ہوم سیکرٹری کے پیش نہ ہونے پر عدالت نےبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسارکیا کہ ہوم سیکرٹری ذمہ دار افسر ہیں وہ کیوں پیش نہیں ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہوم سیکرٹری کو عدالت میں بلا لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مال روڈ پر دھرنے میں سکیورٹی خدشات ہیں اس حوالے سےدھرنے کے منتظمین کو آگاہ کیا گیا ہے،انہوں نے بتایا کہ عدالتی حکم کے تحت مال روڈ پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔جس پر عدالت نے کہا کہ دھرنوں کے حوالے سے کوئی قانون پاس کیا گیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے،حکومت نے دھرنے روکنے کے حوالے سے نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا۔ تاجر رہنمانعیم میرنے کہا کہ دھرنوں سے کاروبار تباہ ہو گیا ہے، حکومتی پالیسی کے تحت دھرنے کو ناصر باغ تک محدود کیا جائے اور میڈیا کو مال روڈ پر دھرنے کے شرکاء کی کوریج سے روکا جائے،پیپلز پارٹی کے رہنمالطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ایک پتہ بھی نہیں ہلے گا۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت خود اپنی پالیسی پر عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی،تاجروں سے زیادہ حقوق ان بچوں اور مریضوں کے ہیں جو سکول اور ہسپتال نہیں پہنچ سکتے،حکومت نے پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا مگر قانون سازی نہیں کی،لگتا ہے حکومت خود پابندی کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ۔عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے عوامی تحریک کا کیا پلان ہے؟عوامی تحریک دھرنا دے گی یا جلسہ کے بعد مال سے چلے جائیں گے؟جس پر عوامی تحریک کے وکیل اظہر صدیق نے آگاہ کیا کہ رات گئے تک جلسہ ختم کیا جا سکتا ہے تاہم اگر حکومت نے تشدد کا رستہ اختیار کیا تو پھر دھرنا ختم کرنے کا کوئی وقت نہیں دے سکتے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے عدالتی فیصلےکو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کی باتیں کی جارہی ہیں،متحدہ اپوزیشن کا جلسہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی کے لئے ہے۔عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ رات گئے دھرنا ختم کر دیا جائے گا، پرامن رہنے کی مکمل ضمانت دیتے ہیں۔احتجاج کرنا ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے،جس پر عدالت نے قرار دیا کہ احتجاج کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ساتھ مشروط ہے۔ 

تازہ ترین