• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بتادیا امریکی امداد نہیں چاہئے، تعلقات معمول پر نہیں، افغان مہاجرین کی مزید میزبانی نہیں کر سکتے،وزیر خارجہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہےکہ امریکاکیساتھ تعلقات معمول پر نہیں، بتا دیا عزت نفس کے بدلے امریکی امداد نہیں چاہئے، قوم کو امریکی امداد کے بغیر زندہ رہنا ہوگا کیونکہ امریکی صدرٹرمپ کی جانب سے دیئے جانے والے طعنے دوبارہ نہیں سننا چاہتے، ایک شخص رات 4؍ بجے اُٹھ کر طعنہ دے یہ نہیں ہونا چاہئے ، امریکا پر اب بھی 7؍ ارب ڈالر باقی ہیں ، افغان مہاجرین کو پاکستان نے ایک طویل عرصہ تک پناہ دی ، مزید میزبانی نہیں کرسکتے، جہادی تنظیمیں قومی دھارے میں نہیں لارہے ، خودکش حملہ یہاں ہو یا چاند پر حرام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک شخص رات 4 بجے اٹھ کر اربوں روپے کا طعنہ دے، یہ نہیں ہونا چاہیے، ٹرمپ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد سمجھا جو غلط ہے، پاکستان امریکا کو زمینی اور فضائی سہولت مفت میں دے رہا ہے جبکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے 23؍ ارب ڈالرز میں سے 14؍ ارب ڈالرز ملے ہیں، 7؍ ارب ڈالر اب بھی باقی ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے امن کی کوششوں میں رخنہ آئے اور امریکا سے بگاڑ پیدا ہو اور یہ بھی نہیں چاہتے کہ اپنے وقار پر سمجھوتہ کریں۔ امریکی معاون نائب وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے لگتا ہے کہ وہ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم پاک امریکا تعلقات کو باہمی عزت و وقار پر استوار ہونا چاہیے اور پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ صدیوں پرانا ہے،دشمن کو دشمن سمجھنا چاہیے۔ چین نے سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ پاکستان چین کی سی پیک توسیع منصوبہ بندی کا حامی ہے۔ وزیر خارجہ نےکہا کہ امریکا سے تعلقات اچھے نہیں مگر ہم توازن چاہتے ہیں ، پاکستان کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، دونوں ملکوں کے درمیان مسائل موجود ہیں، تاحال امریکی پوزیشن اور ہمارے ردعمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف عزائم کا منہ توڑ جواب ملے گا، بھارتی آرمی چیف اپنی غلط فہمی کو دور کرلیں، نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس معمول کے مطابق ہوتا رہتا ہے۔ دریں اثناء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست جہاد یا جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں نہیں لا رہی، خود کش حملہ یہاں ہو یا چاند پر، حرام ہے تو حرام ہے، جو بھی جہادی تنظیم پاکستان سے کہیں بھی کام کرے فتوی کے تحت غلط ہے، فتوی جامع طور پر ریاست کی ذمہ داری کو بتاتا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دیں، امریکی قیادت پر واضح کیاکہ امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی کا الزام پاکستان کو نہ دے، افغانستان میں امن ہماری پالیسی کا لازمی جزو ہے۔ پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے وزیر خارجہ سے استفسار کیاکہ خبریں آرہی ہیں کہ قطرسے افغا ن طالبان پاکستان آئے ہیں، حکومتی سطح پر افغان طالبان کی آمد پر کوئی وضاحت نہیں آئی نہ ہی ہمیں اعتماد میں لیا جارہا ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صوفی محمد کو رہا کر دیاگیا، مسعود اظہر کو تحفظ دیا جارہاہے۔ حال ہی میںجو فتویٰ جاری ہوا ہے اس میں کہا گیا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کرے گی،فتویٰ یہ بھی کہتا ہے جہاد کے نام پر ریاست کے خلاف کھڑا ہونا بھی غلط ہے۔ فتویٰ یہاں خاموش ہے کہ جہادی تنظیمیں سرحد پار ایسا کیوں کرتی ہیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ فتویٰ جامع طور پر ریاست کی ذمہ داری کا تو بتاتا ہے، جو بھی جہادی تنظیم پاکستان سے کہی بھی کام کرے،فتوے کے تحت غلط ہے۔مشاہد حسین نے کہاکہ یہ انتہائی مثبت اقدام ہے اور اگر افغانستان میں ترقی ہوتی ہے تو اس میں حرج کی بات نہیں، خواجہ آصف نے کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی فوری واپسی کے خواہاں ہے ، اس کے علاوہ پاک افغان سرحد پر ایسے اقدامات کئے جائیں سرحدی انتظام کیلئے باڑ لگانے کے کام کی دونوں اطراف پر جلد مکمل کیاجائے کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر 60 سے 70 ہزارافراد بارڈر کراس کرتے ہیں ان حالات میں دہشتگردوں کو روکنا ممکن نہیں اس کے علاوہ افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی سے افغانستان سے دہشتگرد بھی ان کے ہاں قیام کرتے ہیں او ر ملک دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں بارڈر کے نظام کو بہتر بنانے تک انہیں روکنا مشکل کام ہے، امریکا اور افغانستان کی طرف سے الزام تراشی درست نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے کوشاں ہے، پاکستان مختلف محاذوں پر جنگ کررہا ہے بھارت کے ساتھ بارڈر پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں اور بھارتی سازشیں بھی بین الاقوامی برادری کے سامنے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ امریکا نے کیری لوگر بل سمیت تمام امداد بند کردی ہے امریکا نے نائن الیون کے بعد پاکستان کو امداد فراہم کی، امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقاتیں انتہائی اچھی رہیں یکم جنوری کو ٹرمپ نے جو زبان استعمال کی وہ انتہائی ہتک آمیز تھی جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا، تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ امریکی صدر کو کئی ارب ڈالرز کا الزم بے بنیاد ہے پاکستان نے ایلس ویلز کوبتا دیا ہے کہ امریکی دھمکیاں پاکستانی قوم کیلئے صریحاً ناقابل قبول ہیں ایلس ویلز نے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کی قربانیوں کا ادراک کیا ہے، ایلس ویلز کے ساتھ گفتگو پاکستان کے تحفظات کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے امریکا کو بتا دیا ہے کہ پاکستان باہمی احترام اور اعتماد کے تحت تعلقات چاہتا ہے۔
تازہ ترین